16 مئی ، 2018
رحمتوں اور برکتوں کے مہینے رمضان المبارک کی آمد آمد ہے، جس کے لیے خصوصی اہتمام اور تیاریوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔ ساتھ ہی سحری و افطار کے لیے منفرد پکوانوں کی تیاری کا سلسلہ بھی شروع ہونے والا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس ماہ مقدس میں کھانے پینے کے اوقات میں تبدیلی کے باعث اکثر صحت متاثر ہوجاتی ہے ۔
ایسے میں ضروری ہے کہ صحت بخش خوراک کا انتخاب کیا جائے، جس سے قوت مدافعت متاثر نہ ہو اور عبادت و ریاضت میں خلل واقع نہ ہو۔
یہاں چند ایسی وجوہات بیان کی جارہی ہیں، جن سے رمضان المبارک میں صحت متاثر ہوتی ہے۔
پانی کی کمی:
روزے کی حالت میں پیاس کا احساس سب سے زیادہ ہوتا ہے اور اکثر اوقات جسم میں پانی کی کمی بھی ہوجاتی ہے۔
حالیہ رمضان چونکہ موسم گرما میں آرہا ہے، لہذا ماہرین اور ڈاکٹرز تجویز دیتے ہیں کہ افطار کے بعد وقفے وقفے سے پانی پیا جائے تاکہ جسم میں پانی کمی پیش نہ آئے۔
دوسری جانب سحری میں بھی صحت بخش مشروبات کا استعمال کرنے کی ہدایت کی جارہی ہے تاکہ روزے کی حالت میں جسم کی توانائی متاثر نہ ہو۔
تلی ہوئی اشیاء کے استعمال میں احتیاط:
پاکستانی گھرانوں میں سحر و افطار کے دوران تلی ہوئی چیزوں کا استعمال زیادہ کیا جاتا ہے، جہاں سحری میں پراٹھے اور روغنی پکوان جب کہ افطار میں پکوڑے، سموسے وغیرہ دسترخوان کی زینت ہوتے ہیں۔
تاہم غذا میں چکنائی کی زیادتی خطرناک ثابت ہوتی ہے جس سے روزے کی حالت میں معدے میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے اور نیند بھی متاثر ہوجاتی ہے۔
دوسری جانب کولیسٹرول اور بلڈ پریشر میں اضافے کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ رمضان المبارک میں تلی ہوئی اشیاء کا زیادہ استعمال نہ کرنے کی تلقین کی جاتی ہے۔
اعتدال میں کھانا:
نظام ہضم کا درست رہنا صحت کے لیے انتہائی اہم ہوتا ہے، اس کے لیے اعتدال میں رہتے ہوئے سحر و افطار میں ایسی خوراک کا استعمال کرنا چاہیے جو نظام ہضم کو متاثر نہ کریں۔
سحری کرنے کے بعد آخری وقت میں زیادہ پانی نہ پینا مناسب ہے اور نہ ہی افطار کے فوراً بعد صرف پانی سے پیٹ بھرنا چاہیے، ایسی صورت میں قے (الٹی) ہوسکتی ہے، چکر آتے ہیں، معدے اور دل پر دباؤ پڑتا ہے، جس سے نظام ہضم متاثر ہوجاتا ہے۔
لہذا کوشش کریں کہ ہر چیز اعتدال میں کھائیں تاکہ رمضان جیسے مقدس مہینے میں بیماری سے محفوظ رہتے ہوئے عبادتوں کا ثمر حاصل کیا جاسکے۔