ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف، دیگر کا بیان 18 مئی کو ریکارڈ ہوگا، سوالنامہ تیار

ایون فیلڈ ریفرنس میں بیان ریکارڈ کرنے سے قبل ملزمان کو سوالنامہ دیا جائے گا۔ فوٹو:فائل

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزم ریفرنس میں وکیل صفائی خواجہ حارث کی جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح 21 مئی تک ملتوی کردی گئی جب کہ ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں ملزمان کا بیان جمعہ کو ریکارڈ کیا جائے گا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کی، اس موقع پر نامزد ملزم نواز شریف کمرہ عدالت میں موجود رہے۔ 

العزیزیہ ریفرنس میں نیب کے آخری گواہ واجد ضیاء کا گزشتہ روز بیان مکمل ہونے کے بعد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج سے جرح کا آغاز ہوگیا۔

جرح کے دوران واجد ضیاء نے بتایا کہ نواز شریف جے آئی ٹی کے سامنے انکم ٹیکس اور ویلتھ گوشواروں کے ساتھ پیش ہوئے اور ان کے ویلتھ گوشواروں کے مطابق 41.47 ملین کی غیرملکی رقم ظاہر کی گئی اور یہ رقم حصین نواز سے موصول ہوئی تھی۔

واجد ضیاء نے بتایا کہ 14-2013 کے عرصے میں حسین نواز کی طرف سے کوئی رقم نہیں آئی جب کہ جے آئی ٹی نے اس عرصے کے دوران ان کی بینک اسٹیٹمنٹ کی نقول حاصل کیں۔ 

واجد ضیاء نے کہا کہ 2 بینکوں سے نواز شریف کے اکاؤنٹس کی مکمل اسٹیٹمنٹ ملی مگر رپورٹ میں کچھ حصہ لگایا، دوہزار تیرہ چودہ میں ہل میٹل سے رقم آئی حسین نواز سے نہیں۔

عدالت نے سماعت 21 مئی تک کے لیے ملتوی کردی اور خواجہ حارث آئندہ سماعت پر بھی واجد ضیاء پر جرح کا عمل جاری رکھیں گے۔ 

عدالت میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس پر بھی مختصر کارروائی ہوئی، شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں نواز شریف اور دیگر کو آج سوالنامہ دیا جائے گا جس کے بعد جمعہ کو ملزمان کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔

سوالنامہ تیار

ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں  ملزمان کے بیان کے لیے عدالتی سوالنامہ تیار کرلیا گیا اور سوالنامے کی کاپی ملزمان کے وکلا کے حوالے کردی گئی ہے، ملزمان اس سوالنامے کی روشنی میں اپنا بیان رکارڈ کرائیں گے۔

یاد رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں بھی نیب کے گواہ تھے اور انہوں نے اپنا بیان قلمبند کرایا تھا۔

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا۔

العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔

نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔

جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔


مزید خبریں :