20 مئی ، 2018
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی حکومت کا 100 دن کا مجوزہ پلان پیش کرتے ہوئے کہا کہ 100 روزہ پلان کا مقصد پالیسیوں کو تبدیل کرنا ہے۔
اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں تحریک انصاف کی جانب سے تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان، جہانگیر ترین، اسد عمر اور شاہ محمود قریشی سمیت دیگر پارٹی قائدین شریک ہوئے۔
چیئرمین تحریک انصاف کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہماری حکومت کے ابتدائی 100 روزہ پارٹی کی عکاسی کریں گے کہ پارٹی کس راستے پر گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو فلاحی ریاست بنائیں گے اور ہمارا نظریہ مدینہ کی ریاست کا نظریہ ہو گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک منصوبہ انسان بناتا ہے اور ایک اللہ اور کامیاب ہمیشہ اللہ کا منصوبہ ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم 2013 میں حکومت میں آ جاتے تو شاید اس قدر تیار نہ ہوتے جس طرح اب ہیں، ہمارے پاس اب حکومت چلانے کا 5 سال کا تجربہ ہے اور ہم نے اس سے بہت کچھ سیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اربوں روپے چوری کر کے کہتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا، یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ معاشرہ کتنی پستی میں چلا گیا ہے، مجھے کیوں نکالا کا مطلب ہے کہ میں اتنا طاقتور ہوں کہ مجھے کیسے نکالا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ 100 دن پلان کا مقصد ہے کہ پالیسیوں کو تبدیل کریں، حکومت نے ملک کو اتنا مقروض کر دیا ہے اور قرضہ اتارنے کی صلاحیت بھی ختم کر دی۔
ان کا کہنا تھا کہ مدارس میں 25 لاکھ بچے پڑھ رہے ہیں لیکن ان کا کسی نے نہیں سوچا کہ وہ بھی ہمارے ہی بچے ہیں، کیا مدارس میں پڑھنے والے بچے ڈاکٹرز اور انجینئرز نہیں بن سکتے؟
عمران خان نے کہا کہ ہم نے اداروں کو طاقتور بنانا ہے، کسی بھی ادارے میں سزا و جزا ختم ہو جائے تو ادارہ تباہ ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والے مافیاز ہر ادارے میں بیٹھے ہوئے ہیں لیکن ہم نے نچلے طبقے کو اوپر لانا ہے اور اس کے لیے سب سے پہلے بیورو کریسی کو سیاست سے پاک کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اداروں میں میرٹ کا نظام لائیں گے، سول سروسز میں اصلاحات کریں گے اور گورننس کا نظام ٹھیک کریں گے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ سی پیک ایک زبردست موقع ہے لیکن سی پیک سے بھی زیادہ سمندر پار پاکستانی ہمارے لیے فائدہ مند ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارا نظام اوور سیز پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دیتا۔
عمران خان نے مسلم لیگ ن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ن لیگ والے کہتے ہیں کہ کے پی کے میں ایک ارب درخت نہیں لگائے، انہیں شرم آنی چاہیے، عالمی اداروں نے بھی تسلیم کیا کہ خیبر پختونخوا میں ایک ارب درخت لگائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بڑے بڑے جنگلات ختم کر دیے گئے، چھانگا مانگا سے 80 فیصد درخت ختم کر دیے گئے، میانوالی کے جنگلات پر بھی قبضہ کر لیا گیا، راجن پور کے جنگلات پر بھی قبضہ کر لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف جہاں بھی جاتے ہیں کہتے ہیں کہ میں نے یہ موٹر وے بنا دی وہ موٹر وے بنا دی تو کیا موٹر وے بنانا ہی کامیابی ہے، موٹر وے تو کسی کو بھی پیسے دیں وہ بنا دے گا۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اگر آپ قوم بنا دیں تو موٹر وے لوگ خود بنا دیں گے۔
شاہ محمود قریشی
تحریک انصاف کی 100 دن کے ایجنڈے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کراچی میں روزانہ 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے اور شہری بوند بوند پانی کو ترس رہے ہیں جب کہ کراچی میں کوئی کچرا اٹھانے والا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں قبضہ مافیا کیخلاف کریک ڈاؤن کا ارادہ رکھتے ہیں اور شہر میں ہاؤسنگ اسکیم کے تحت سستے گھر دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کراچی میں شہری حکومت کو بااختیار کریں گے اور کراچی کے اداراوں کو سیاست سے پاک کیا جائے گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فاٹا کا احساس عمران خان سے زیادہ کسی کو نہیں لہذا حکومت میں آتے ہی فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کریں گے اور انگریز کے کالے قانون ایف سی آر کو فی الفور ختم کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے عوام کیلیے روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں گے اور فاٹا کے لوگوں کو خیبرپختونخوا کی اسمبلی میں سیٹیں دی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی حلیفوں نے فاٹا معاملے پر ہمارا ڈیڑھ سال ضائع کیا، مولانا فضل الرحمان اور محمود اچکزئی نے حکومت کا ساتھ دیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ہم مرہم رکھیں گے اور دلوں کوجوڑیں گے جب کہ بھٹکے ہوئے لوگوں کو اپنائیں گے اور پاکستان کا حصہ بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ساتھ وعدے تو بہت ہوتے ہیں لیکن پورے نہیں ہوتے۔
ان کا کہنا ہے کہ جنوبی پنجاب میں احساس محرومی کو دور کرنے کا وقت آگیا ہے اور جنوبی پنجاب کو خود مختار اکائی بنائیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما کے مطابق (ن) لیگ کی نیت پر کل بھی شک تھا اور آج بھی شک ہے لیکن ہم جنوبی پنجاب کے محروم علاقوں میں اکنامک پیکج دیں گے اور جنوبی پنجاب زراعت کی ریڑھ کی ہڈی ہوگا۔
اسد عمر
پی ٹی آئی کے 100 دن کے ایجنڈے کی تقریب میں اسد عمر نے معاشی پلان بیان کیا، ان کا کہنا تھا کہ چھوٹی صنعتوں کو پیروں پر کھڑا کر کے نوکریاں پیدا کی جائیں گی اور 5سالوں میں ایک کروڑ نئی نوکریاں پیدا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا بوجھ کم کریں گے اور ٹیکس کا جائز حصہ نہ دینے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے، بجلی اور گیس کی قیمتوں کو کم کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤسنگ اسکیم کے تحت 50 لاکھ گھر بنائے جائیں گے، ہاؤسنگ اور ٹورازم کو فروغ دینے سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور چار نئے سیاحتی مقامات کا اعلان کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ گردشی قرضے 525 ارب تک پہنچ گئے ہیں، ایف بی آر کے نظام میں اصلاحات لائی جائیں گی اور ایک باصلاحیت چیئرمین ایف بی آر لایا جائے گا۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیل مل 2 سال سے بند پڑی ہوئی ہے لیکن ہم پاکستان اسٹیل اور پی آئی اے کو ٹھیک کرکے دکھائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مزدورں کی حفاظت کے لیے لیبر پالیسی شروع کریں گے، 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کیلیے پالیسی لائیں گے جس کے لیے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کیلیے پالیسی لائیں گے۔
اسد عمر نے کہا کہ اپنا گھر پروگرام کے ذریعے صنعتی شعبے کو فروغ ملے گا جس سے روزگار کے اسباب پیدا ہوں گے اور معاشرے کے غریب طبقے کو چھت میسر آئے گی۔