جسم میں گولی یاد دلاتی رہے گی کہ نفرت کے بیجوں کو سمیٹنا ہے: احسن اقبال


اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہےکہ جسم میں گولی یاد دلاتی رہے گی کہ نفرت کے بوئےگئے بیجوں کوسمیٹنے کی ضرورت ہے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال نےکہا کہ ایک بزدل جنونی نے مجھ پرقاتلانہ حملہ کیا، مجھ پرحملے سے چند سیکنڈ پہلے جلسے میں ایک فون آیا، کال آئی اور فون اٹھایا تومیری کہنی ڈھال بن گئی۔

انہوں نےکہا کہ بلاول بھٹو نے میرے خاندان سے اظہار یکجہتی کیا توان کی آنکھوں میں نمی تھی، دہشت گردی کے ناسور کے باعث بلاول کی ماں بھی شہید ہوئیں، عمران خان نے مجھے گلدستہ بھیجا جس پر ان کا شکر گزار ہوں، خوشی ہوتی یہ گلدستہ شیریں مزاری، شفقت محمود اور اسد عمر لےکر آتے، دکھ ہوا گلدستہ لے کر آنے والا شام کو ٹی وی پربیٹھ کرحملہ آور کا دفاع کررہا تھا۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ جسم میں گولی یاد دلاتی رہے گی کہ نفرت کے بوئےگئے بیجوں کوسمیٹنے کی ضرورت ہے، ہمیں مل کر کام اس بارود کو اٹھانا ہو گا جو معاشرے میں پھیل چکا ہے، ہمارے ملک میں انتہا پسندی کا ناسور ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ مذہبی رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ انتہا پسندی کے رویے کی بیخ کنی کرے، پاکستان میں کون مسلم، کون غیر مسلم، یہ فیصلہ پاکستان کا آئین اور پارلیمنٹ کرتا ہے، کسی کو حق نہیں کہ گلی محلے میں فتویٰ دے، کس کو سزا ملنی ہے اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کا قانون اور عدالت کا فیصلہ کرتا ہے۔

وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ جیّد علماء کا فتوی ہے کہ جہاد کا حکم صرف ریاست دے سکتی ہے، جہاد کا فتوی کوئی فرد یا گروہ نہیں دے سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو رنگ، نسل اور مذہب کی بنیاد پر تقسیم سے بچاناہے جس کی جیب میں پاکستان کا شناختی کارڈ ہے وہ پاکستانی ہے، ہمیں انتہا پسندی کے رویے کہ خلاف جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے، یہ پارلیمنٹ کے لیے چیلنج ہے کہ ہمیں پاکستان کو کیسے انتہا پسندی سےبچانا ہے، اس ملک میں امن قائم کرنا ہے ،نفرت کو ختم کرنا ہے۔

مزید خبریں :