04 جون ، 2018
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پانی کی قلت سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے کہ یہ ذہن نشین کر لیں آج سے ہماری ترجیحات میں سب سےاہم پانی ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانی کی قلت اور ڈیم سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار بیرسٹر ظفراللہ نے مؤقف اپنایا کہ پاکستان کا 20 فیصد جی ڈی پی پانی پر منحصر ہے، ہم پانی کی ایسی صورتحال کو دیکھتے رہے تو مرجائیں گے، 48 سال ہو گئے ملک میں کوئی ڈیم نہیں بنا۔
درخواست گزار کے دلائل پر جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیئے کہ کسی پارٹی کی ترجیحات میں پانی کےمسئلےکاحل نہیں ہے۔
جب کہ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی پارٹی کے منشور میں بھی پانی کا ذکر نہیں، پانی کے ایشو سے زیادہ کوئی ایشو اہم نہیں، یہ ذہن نشین کر لیں آج سے ہماری ترجیحات میں سب سےاہم پانی ہے، ہم نے اپنے بچوں کو پانی نہ دیا تو کیا دیا؟ پانی ہمارے بچوں کا بنیادی حق ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ واٹر بم کا معاملہ ہے، بہت سنجیدگی سےدیکھ رہےہیں، پچھلے دنوں بھارت نےکشن گنگاڈیم بنایاجس سے نیلم جہلم خشک ہوگیا۔
جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پانی کی قلت اور ڈیم کی تعمیر سے متعلق تمام مقدمات سنیں گے، ہفتے کو کراچی اور اتوار کو لاہور میں پانی سے متعلق تمام مقدمات سنیں گے، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ میں بھی پانی سے متعلق مقدمات سنیں گے۔