25 جون ، 2018
ڈومیسٹک کرکٹ میں مسلسل عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کر نے کے باوجود سلیکٹرز کی جانب سے نظر انداز کیے جانے پر آخر کار خرم منظور پھٹ پڑے۔
ٹیسٹ اوپنر خرم منظور نے پاکستان کے لیے آخری انٹرنینشل میچ 2 مارچ 2016ء کو ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کے خلاف کھیلا تھا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’اسکور‘ میں گفتگو کرتے ہو ئے 32 سالہ خرم منظور نے کہا کہ سابق ٹیست کپتان راشد لطیف ان کے استاد ہیں،ٹیسٹ کر کٹ میں پاکستان کے لیے 10 ہزار رنز بنانے والے یونس خان ان کے بہت بڑے سپورٹر ہیں، البتہ افسوس ہوتا ہے کہ ڈومیسٹک کر کٹ کی اس ملک میں کوئی قدر ومنزلت ہی نہیں ہے۔
دائیں ہاتھ سے کھیلنے والے خرم منظور کا کہنا تھا کہ پاکستان کپ میں خیبر پختونخوا کے لیے چار میچز میں انہوں نے دو سنچریاں بنائیں،ٹورنامنٹ کے بہترین بیٹسمین قرار پائے،البتہ افسوس ہوا کہ دورہ زمبابوے کیلئے ٹیم کے اعلان کے وقت انہیں نظر انداز کرکے ان لڑکوں کو موقع دے دیا گیا جو ڈومیسٹک کر کٹ میں ان کے قریب بھی نہیں۔
خرم منظور نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ کچھ بھی کرو صرف انتظار کرتے رہو،جس کا جو دل چاہے گا وہ کرے گا۔
خرم منظور نے کہا کہ انہیں اس صورتحال کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے تاہم وہ ہمت نہیں ہاریں گے اور ڈومیسٹک کر کٹ میں رنز کے ابنار لگاکر سیلکٹرز کو شرمندہ کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آخر کب تک مجھے نظر انداز کیا جاتا رہے گا، اللہ تعالی کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں۔