27 جون ، 2018
سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاون کراچی کو کام کرنے کی اجازت دیتے ہوئے 15 دن میں 5 ارب روپے بطور ضمانت جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے نظر ثانی درخواستوں پر فیصلے تک قومی احتساب بیورو (نیب) کو بحریہ ٹاؤن کےخلاف کارروائی سے روک دیا۔
سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کی نظر ثانی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
عدالت نے بحریہ ٹاؤن کراچی کو کام کرنے کی اجازت دیتے ہوئے حکم جاری کیا کہ بحریہ ٹاؤن الاٹیز سے رقم وصول کر سکے گا۔
الاٹیز سے وصول رقم کا 20 فیصد عدالت میں جمع کرانا ہوگا، بقیہ 80 فیصد رقم ترقیاتی کام اور تنخواہوں میں خرچ ہوں گے،اکاؤنٹ کی ماہانہ آڈٹ رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن نظرثانی درخواست پر سماعت سپریم کورٹ کی چھٹیوں کے بعد پانچ رکنی لارجر بینچ کرے گا۔
بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے عدالت میں کہا کہ قرآن پر حلف دیتا ہوں میں نے کسی کو کچھ نہیں کہا، ملک بھر میں تمام بلڈرز ایسے ہی کام کرتے ہیں، میں نے بھی قانون کے مطابق کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈھائی سال میں اتنا بڑا شہر کوئی کھڑا نہیں کر سکتا۔ اس موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریماکس دیے کہ ملک صاحب آپ کے ساتھ انصاف ہو گا۔