11 جولائی ، 2018
پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی کارنر میٹنگ کے دوران خودکش حملے کے نتیجے میں پارٹی رہنما اور پی کے 78 سے اے این پی کے امیدوار بیرسٹر ہارون بلور سمیت 20 افراد شہید جبکہ 60 سے زائد زخمی ہوگئے۔
زخمیوں میں سے 15کی حالت تشویش ناک بتائی گئی، جنہیں لیڈی ریڈنگ اور خیبر ٹیچنگ اسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس کے مطابق خودکش حملہ آور نے ہارون بلور کو اُس وقت نشانہ بنایا جب وہ کارنر میٹنگ میں داخل ہوئے اور اسٹیج کی طرف جارہے تھے۔
سی سی پی او پشاور قاضی جمیل کے مطابق واقعہ رات 11 بجے کے قریب پیش آیا جس میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔
قاضی جمیل نے بم ڈسپوزل یونٹ کے حوالے سے بتایا کہ دھماکے میں 8 کلو ٹی این ٹی کا استعمال کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہارون بلور کی سیکیورٹی پر دو پولیس اہلکار مامور تھے۔
اے آئی جی بم ڈسپوزل شفقت ملک نے خودکش حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس میں اچھے معیار کا دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق خود کش حملہ آور کارنر میٹنگ میں پہلے سے موجود تھا اور اس نے دھماکا اُس وقت کیا جب ہارون بلور کی آمد پر آتش بازی کی جا رہی تھی۔
ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال ذوالفقار علی بابا خیل نے بتایا کہ ہارون بلور کے بیٹے دانیال بلور محفوظ ہیں۔
خیال رہے کہ ہارون بلور کے والد بشیر بلور بھی 22 دسمبر 2012 کو ایک خودکش حملے کے دوران شہید ہوگئے تھے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے ہارون بلور پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا۔
اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سوگواران کے غم میں برابر کی شریک ہے اور دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں صبر جمیل ادا کرے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہارون بلور کی شہادت سے دہشت گردی کے خلاف ہمارا عزم مزید پختہ ہوا ہے۔
انہوں نے ہارون بلور کی شہادت کو ایک قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں اور ایسے واقعات ہمارے عزم اور حوصلہ کو متزلزل نہیں کرسکتے۔
قائد مسلم لیگ (ن) میاں نوازشریف نے بھی خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد جمہوریت کا راستہ روکنے کی مذموم کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگرد کل بھی ناکام ہوئے تھے اور آج بھی ناکام ہوں گے، ہم سوگواران کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی اے این پی کی کارنر میٹنگ میں دہشتگردی کے واقعے کی شدید مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر دہشت گردی سے پاکستان اور جمہوریت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وطن کو دہشتگردی سے محفوظ کرنا سب کی ذمہ داری ہے اور پیپلزپارٹی دہشتگردی کےشکار ہر پاکستانی کے ساتھ کھڑی رہےگی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے دشمن دہشتگردی کے ذریعے ملک اور جمہوریت پر حملہ آور ہیں۔
دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ سیاسی اختلافات کتنے ہی شدید ہوں، گردنیں مارنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔
چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ نہتے لوگوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے انسان کہلانے کے مستحق نہیں، واقعے کے ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔
نگران وزیراعظم ناصرالملک نے بھی واقعے کی مذمت کی۔
چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ سیکورٹی اداروں کی کمزوری ہے۔
انہوں نے اس حملے کو شفاف الیکشن کے خلاف بھی سازش قرار دیا۔
سردار محمد رضا نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومتوں کو تمام امیدواروں کی فول پروف سیکورٹی کے احکامات دیے گئے تھے۔