27 جولائی ، 2018
لاہور: پاکستان مسلم لیگ نواز کو پنجاب اسمبلی میں مطلوبہ ارکان ملنے کی صورت میں حمزہ شہباز کو قائد ایوان بنائے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع نے جیوز نیوز کو بتایا کہ اگر ن لیگ پنجاب میں حکومت بنانے میں ناکام رہی تو سعد رفیق کو قائد حزب اختلاف بنایا جائے گا۔
اس کے علاوہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی ذمےداری دیے جانے کا امکان ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا تھا کہ (ن) لیگ پنجاب میں سب سے زیادہ نشستیں لینے والی پارٹی بن کر ابھری ہے اس لیے تمام آئینی اداروں کو کہنا چاہتا ہوں کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) حکومت بنائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوری روایات کا پاس کیا جائے ، پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی اکثریت ہے، صوبے میں حکومت بنانے کے لیے ہم پیپلز پارٹی، ہم خیال اور مسلم لیگ (ق) سے بھی بات کریں گے، اگر حکومت بنانے سے روکا گیا تو اس کا بھرپور جواب دیں گے۔
حمزہ شہباز نے الزام لگایا کہ انتخابات میں پری پول دھاندلی کی گئی، ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکا مارا گیا جسے ایکسپوز کریں گے، ہمارے کارکنوں کو مارا پیٹا گیا جس کے بارے میں ہم قوم کا آگاہ کرتے رہیں گے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے قوم سے خطاب پر رد عمل میں (ن) لیگ کے رہنما نے کہا کہ عمران خان نے اپنی تقریر میں اچھی باتیں کیں لیکن انہیں کام کرنا پڑے گا، انہیں اپنی کہی باتوں پر پہرہ دینا پڑے گا۔
دوسری جانب تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما نعیم الحق نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب میں بھی پی ٹی آئی کی ہی حکومت ہوگی اور مسلم لیگ (ن) کو اپوزیشن میں بیٹھنا پڑےگا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نعیم الحق نے کہا کہ قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں اکثریت تحریک انصاف کے ساتھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت بنانے کے لیے بہت سی جماعتوں سے الحاق کے آپشن موجود ہیں اور پنجاب کے آزاد اراکین سے رابطے جاری ہیں۔
پیپلزپارٹی سے الحاق کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے نعیم الحق نے بتایا کہ پی پی پی سے حمایت کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی پیپلز پارٹی سے کسی قسم کا سمجھوتہ ہوگا۔
نعیم الحق نے کہا کہ جہاں پر دھاندلی کے الزامات ہیں وہ حلقہ کھولنےکے لیے تیار ہیں، یہ بات عمران خان نے سب کے سامنے کہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان انتخابات کے نتائج میں عوام کی رائے کھل کر سامنے آگئی ہے، امید ہے اے پی سی دوبارہ انتخابات کرانے کا مطالبہ نہیں کرے گی۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کے ڈیٹا کے مطابق پنجاب اسمبلی کی 297 نشتوں میں سے 129 میں ن لیگ جبکہ 122 میں پی ٹی آئی امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔
صوبے میں کامیاب آزاد امیداروں کی تعداد 28، پی ایم ایل کی 7، پی پی پی پی کی 6، بلوچستان عوامی پارٹی کی ایک جبکہ پاکستان عوامی راج کے پاس ایک نشست ہے۔
دو حلقوں میں انتخابات معطل کردیے گئے تھے جبکہ پی پی 1 کا نتیجہ آنا ابھی باقی ہے۔