16 اگست ، 2018
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی اور داماد کی سزا کے خلاف اپیل پر دوران سماعت نیب نے ایک مرتبہ پھر عدالت سے سماعت دو روز کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کا دو رکنی بینچ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت کر رہا ہے۔
اس موقع پر نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے آج ایک مرتبہ پھر دو دن کا التوا مانگا جس پر جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے کہ ' کیا یہ اچھی روایت ہے کہ ایک طرف دلائل مکمل ہوجائیں تو دوسری طرف سے وقت مانگا جارہا ہو جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ انہیں یہ ہدایات ملی ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے کہ یہ چالاکی پر مبنی ہدایات ہیں جب کہ جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ آپ کو کس نے ہدایات دیں، کیا چیئرمین نیب نے یہ ہدایت دی جس پر سردار مظفر عباسی کا کہنا تھا کہ انہیں پراسیکیوٹر جنرل نے ہدایات دی ہیں۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے التوا پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے، ایک ماہ سے درخواست زیر التواء ہے جس پر سردار مظفر عباسی اور خواجہ حارث کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی، ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے خواجہ حارث کو کہا کہ آپ بات نہ کریں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوں، کیوں بات نہ کروں۔
اس موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ انہیں پراسیکیوٹر جنرل نیب سے ہدایات لینی ہیں اور تحریری کمنٹس داخل کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔
اس موقع پر جسٹس میاں گل حسن نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر شائستہ اور خلاف روایت ہے، پہلے ریفرنس ٹرانسفر کیس سنا، اس وقت کوئی اعتراض نہیں آیا اور فیصلہ میرٹ پر آیا، کیس پر دلائل شروع کردیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کی کارروائی ہم نے ریگولیٹ کرنی ہے اور ہمارے سامنے سب فریق برابر ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سے استفسار کیا کہ پیر کو آپ دلائل مکمل کرلیں گے؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہدایات لے کر ہی بتا سکتا ہوں، جسٹس میاں گل حسن نے اس پر کہا کہ آپ کی ہدایات سامنے ہیں، آپ ہمارا وقت ضائع کر رہے ہیں۔
اس موقع پر مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل امجد پرویز نے نیب کی جانب سے التوا کی درخواست پر کہا کہ پرائیویٹ پارٹیاں ایسا کرتی ہیں لیکن ادارہ ایسا کرے سمجھ سے بالاتر ہے۔
جسٹس میاں گل حسن نے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کو کہا کہ آپ ابتدائی اعتراضات تحریری جمع کرا دیں باقی کیس آگے بڑھائیں، اگر یہ کہتے ہیں پہلے اعتراضات سن لیے جائیں تو قباحت نہیں، پہلے ہم اعتراضات دیکھیں گے اور روایت بھی یہی ہے۔
عدالت نے نیب کے وکلا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپس میں مشاورت سے ایک موقف لیں، وقت ضائع کرنے پر ہم آپ کو جرمانہ کرنےکا سوچ رہے ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے کہ 'واضح بات یہ ہےآج آپ دلائل نہیں دینا چاہ رہے' جس پر کمرہ عدالت میں موجود ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ پیر کو کیس مکمل ہوجائے گا۔
اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہمیں پیر تک نیب کو آخری موقع دینا چاہیے جس پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل نیب کو طلب کرلیں تاکہ وہ واضح موقف بیان کرسکیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وہ پیر کو ایک اور کیس کے لیے لاہور میں مصروف ہیں۔
جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ 18 سال کی لیگل پریکٹس کے دوران التوا کی ایسی وجہ پہلےکبھی نہیں سنی۔