19 اگست ، 2018
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ گھبرانے والے نہیں، قوم تیار ہوجائے اب یا تو ملک بچے گا یا کرپٹ افراد۔
ایک گھنٹہ اور 9 منٹ طویل خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنے مشکل مالی حالات نہیں تھے جیسے اب ہیں، پاکستان 28 ہزار ارب روپے کا مقروض ہوچکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 10 سال قبل پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب روپے تھا جو کہ 2013 میں بڑھ کر 15 ہزار ارب اور اب یہ 28 ہزار ارب روپے ہوچکا ہے۔
’ایک طرف قوم مقروض ہے دوسری طرف صاحب اقتدار اس ملک میں ایسے رہتے ہیں جیسے انگریز یہاں رہتے تھے جب ہم ان کے غلام تھے۔‘
عمران خان نے کہا ہے کہ وہ وزیراعظم کے ذاتی استعمال کے لیے دستیاب 80 گاڑیوں میں سے صرف دو اپنے استعمال میں رکھیں گے، باقی تمام گاڑیاں نیلام کردی جائیں گی اور ان سے ہونے والی آمدنی قومی خزانے میں شامل کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں 65 کروڑ روپے صرف بیرونی دوروں پر خرچ کیے گئے۔
عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس 1100 کینال پر ہے اور وہاں کے سالانہ اخراجات کروڑوں روپے کے ہیں، وہاں اعلیٰ معیار کی یونیورسٹی بنائی جائے گی۔
’ڈی سی ،کمشنر، گورنر بڑے بڑے گھروں میں رہتے ہیں، ایک طرف قوم مقروض ہے دوسری طرف صاحب اقتدار کا طرز زندگی انگریز دور جیسا ہے، اگر ملک اسی طرح چلتا رہا تو قوم ترقی نہیں کرے گی، ہمیں سوچ اور رہن سہن بدلنا ہوگا۔‘
عمران خان نے کہا کہ وہ اپنے گھر میں رہنا چاہتے تھے لیکن صرف سیکیورٹی کے باعث اپنے گھر میں نہیں رہ رہے۔
انہوں نے کہا کہ گورنر ہاؤسز میں کوئی گورنر نہیں رہے گا، تمام گورنر ہاؤسز اور وزیر اعلیٰ ہاؤسز میں سادگی اختیار کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سوا دو کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، آبادی بھی بڑھ رہی ہے اور اگر انہیں تعلیم نہ دی گئی تو ان بچوں کا کیا ہوگا۔
مدینے کی ریاست کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سب سے پہلے قانون کی بالادستی قائم کی، انہوں نے کہا قانون کے سامنے تمام انسان برابر ہیں۔
انہوں نے زکٰوۃ کا نظام قائم کیا، اسے پروگریسیو ٹیکسیشن کہتے ہیں، آج مغرب اس پر عمل کررہا ہے، سوئیڈن، ناروے وغیرہ میں ایسا ہی نظام قائم ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج وقت ہے کہ ہم اپنی حالت بدلیں، ہمیں دل میں رحم پیدا کرنا ہوگا،45 فیصد بچوں کو صحیح غذا نہیں ملتی، ہمیں سوچ اور رہن سہن بدلنا ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ جو قرضہ دیتا ہے وہ آپ کی آزادی چھین لیتا ہے، قرضہ مختصر مدت کے لیے لیا جاتا ہے، جرمنی اور جاپان نے بھی قرضے لیے لیکن مختصر مدت کے لیے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ایف بی آر کو ٹھیک کرنا ہے، بڑے بڑے گھروں میں رہنے والے لوگ ٹیکس نہیں دیتے، ہم سادگی اور کفایت شعاری کی مہم چلائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ کفایت شعاری کیلئے ٹاسک فورس بنائی جائے گی جس کی سربراہی ڈاکٹر عشرت حسین کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس ٹاسک فورس کا کام حکومت کے ہر شعبے میں بچت کی حکمت عملی بنانا ہوگا۔
’بچت سے حاصل ہونے والی رقم غریب اور نظر انداز کیے گئے طبقے پر خرچ کی جائے گی تاکہ وہ بھی معاشرے کے دوسرے شہریوں کی طرح اوپر آسکیں اور ملکی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرسکیں۔‘
عمران خان نے کہا کہ قوم کو اپنے پیر پر کھڑا کروں گا، 20 کروڑ کی آبادی میں پاکستان میں صرف 8 لاکھ لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں، ایسے ملک نہیں چلے گا۔ میں وعدہ کرتا ہوں سب سے پہلے ایف بی آر کو ٹھیک کروں گا، لوگوں کو اس پر اعتماد نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد میں عوام کو یہ اعتماد دوں گا کہ آپ کے ٹیکس کی حفاظت میں خود کروں گا۔ روز عوام کو بتائیں گے کہ ہم کتنا عوام کا پیسہ بچارہے ہیں لیکن شہریوں کا فرض ہے کہ وہ بھی ٹیکس ادا کریں، قوم کی عزت کی خاطر ٹیکس ضرور ادا کریں۔ جب پیسے والے لوگ ٹیکس دیتے ہیں تو اس سے نچلے طبقے کو اوپر اٹھایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے ٹیکس کا نظام ٹھیک کرلیا تو معاشی مسائل حل ہوجائیں گے اور اپنے خرچے اپنے وسائل سے پورے کریں گے۔
پیسہ واپس لانے کیلئے ٹاسک فورس بنانے کا اعلان
عمران خان نے کہا کہ وہ بیرون ملک موجود پاکستان کا پیسہ واپس لانے کے لیے ٹاسک فورس قائم کریں گے۔ ہر سال ایک ارب ڈالر بیرون ملک منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر چلا جاتا ہے۔
عمران خان نے قوم سے اپیل کی کہ کسی ایسے لیڈر کو ووٹ نہ دیں جس کا سرمایہ بیرون ملک موجود ہے۔ جب اس کا پیسہ باہر ہوگا تو وہ ملک کا مخلص نہیں ہوسکتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ غیر ملکی پاکستانیوں کے لیے سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کریں گے، ہم چاہیں گے آپ اپنا پیسہ یہاں لائیں یا پاکستانی بینکوں میں پیسے رکھیں، ہمیں ڈالرز کی سخت ضرورت ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرکے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھائیں گے جبکہ ساتھ ہی ملکی برآمدات میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
عمران خان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے خاص طور پر مخاطب ہوتے ہوئے اپیل کی کہ وہ اپنا پیسہ پاکستان واپس لائیں، اپنا پیسہ پاکستان میں لگائیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان پر مشکل وقت ہے، جو بھی پیسہ پاکستان بھیجتے ہیں بینکوں کے ذریعے بھیجیں، ملک کو مشکل سے نکالنے کے لیے ہمیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی مدد کی ضرورت ہے۔
عمران خان نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے وہ ایک قانون سازی کریں گے جسے 'وسل بلوؤر ایکٹ' کا نام دیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اس قانون کے تحت سرکاری محکموں میں جو بھی شخص کرپشن کی نشاندہی کرے گا اس کے نتیجے میں کرپشن کرنے والے شخص سے برآمد ہونے والی رقم کا 20 فیصد بطور انعام دیا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں جیل اور پولیس کا نظام بھی درست کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ مشاورت کریں گے اور کوشش کی جائے گی کہ کوئی بھی کیس ایک سال سے زائد نہ چلے۔
انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ کئی بیوہ خواتین کے کیسز کافی عرصے سے عدالت میں زیر التواء ہیں،انہیں جلد از جلد نمٹایا جائے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں جیل اور پولیس کا نظام بھی درست کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ سابق آئی جی پولیس خیبر پختونخوا ناصر درانی کی خدمات حاصل کی جائیں گی، انہیں پنجاب حکومت کی کابینہ میں بطور مشیر شامل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ناصر درانی کو پنجاب پولیس کو ٹھیک کرنے کا ٹاسک دیا جائے گا۔ عمران خان نے کہا کہ سندھ میں چونکہ پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور پولیس صوبائی حکومت کا معاملہ ہے لہٰذا وہاں براہ راست مداخلت نہیں کرسکتے لیکن سندھ پولیس کو بھی ٹھیک کرنے کی کوشش کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں ہنگامی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے، 2 کروڑ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں انہیں تعلیم دینی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ زور سرکاری اسکولوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے لگانا ہے تاکہ غریبوں اور امیروں کو یکساں تعلیم مل سکے۔
عمران خان نے کہا کہ ساتھ ہی مدرسے میں زیر تعلیم بچوں کو نظر انداز نہیں کرنا، میں چاہتا ہوں کہ مدرسوں میں پڑھنے والے بچے بھی آگے چل کر ڈاکٹر، انجینئر بنیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اپنے سرکاری اسپتالوں کا نظام ٹھیک کرنا ہے، جن دو صوبوں میں ہماری حکومت ہے وہاں خود اور سندھ حکومت سے بھی درخواست کریں گے کہ وہ اپنا نظام درست کریں۔
انہوں نے اپنے خطاب کے دوران پورے ملک کے غریب گھرانوں کے لیے ہیلتھ کارڈ کا بھی اعلان کیا۔
عمران خان نے کہا کہ ملک میں نیا بلدیاتی نظام لائیں گے جس میں ناظم براہ راست منتخب ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ میں پیسہ وزیراعلیٰ کے پاس چلا جاتا ہے جو اراکین اسمبلیوں میں تقسیم کرتے ہیں، ایسا دنیا میں کہیں نہیں جوتا، آج دنیا میں جو ملک آگے ہیں ان کا بلدیاتی نظام بہترین ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بلا سود نوجوانوں کو قرضے دیئے جائیں گے، ان کے لیے کھیلوں کے گراؤنڈز بنائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور اور کراچی میں کئی گراؤنڈز میں قبضے ہوگئے ہیں، ہم نے بچوں کے لیے گراؤنڈز بنانے ہیں۔
انہوں نے پاکستان کے تمام ہمسائیوں کی جانب سے انہیں مبارک باد دینے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ سب سے اچھے تعلقات قائم کریں۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کا صوبہ بننا چاہیے، اس پر فوری کام کریں گے جبکہ فاٹا میں بہت برے حالات ہیں،جلد ترقیاتی کام شروع کرائیں گے۔
وزیرعظم نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی دارالخلافہ ہے، وہاں کی پولیس کو ٹھیک کرنا پڑے گا جبکہ وہاں پانی اور گندگی جیسے مسائل کو بھی حل کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان تمام جماعتوں کا متفقہ فیصلہ تھا اس پر عمل درآمد کروائیں گے۔