29 اگست ، 2018
لاہور: پاکستان اور بھارت کے انڈس واٹر کمیشن حکام کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور لاہور میں ختم ہو گیا۔
پاکستان نے بھارت کے آبی منصوبوں کے ڈیزائن پر اعراضات اٹھا دئیے اور ٹھوس مؤقف اختیار کیا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔
پاک بھارت آبی تنازعات پر مذاکرات کا پہلا دور لاہور میں ہوا ، بھارتی وفد کی سربراہی پی کے سکسینا نے جبکہ پاکستانی ٹیم کی قیادت انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ نے کی۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت مذاکرات کا آخری دور جمعرات کو ہوگا جس میں پاکستانی وفد کے آئندہ دورہ بھارت اور سندھ طاس معاہدے کی دیگر شقوں پر گفتگو ہوگی، اجلاس کے بعد مشترکہ بریفنگ دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں پاکستان کا دریائے چناب پر تعمیر ہونے والے پکل ڈل اور لوئر کلنائی پاور ہاؤس کے ڈیزائن پر اعتراض برقرار رہا۔
پاکستانی حکام نے مطالبہ کیا کہ پکل ڈل بجلی گھر کی اونچائی پانچ میٹر کم کی جائے، اور سپل ویز کے گیٹ سطح سمندر سے مزید 40 میٹر بلند رکھے جائیں۔
پاکستانی حکام کا مؤقف تھا کہ پکل ڈل بجلی گھر کی جھیل بھرنے اور وہاں سے پانی چھوڑے کا پیٹرن بھی واضح کیا جائے۔
خیال رہے کہ 2013 سے اب تک ان منصوبوں پر مذاکرات کے 7 ادوار ہو چکے ہیں جن میں بھارت پاکستانی حکام کو مطمئن نہیں کر سکا ہے۔سندھ طاس معاہد ے کے تحت دونوں ملکوں کا یہ 115 واں اجلاس ہے۔
یاد رہے کہ بھارت دریائے چناب پر 1500 میگاواٹ کا پکل ڈل ڈیم اور 45 میگاواٹ کا لوئر کلنائی ڈیم بنا رہا ہے جس پر پاکستان کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا تھا۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ دونوں منصوبوں کا ڈیزائن پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پائے جانے والے 1960 کے انڈس واٹر ٹریٹی کی خلاف ورزی ہے۔