Time 07 ستمبر ، 2018
پاکستان

'بھارت کو تعلقات میں بہتری کے جو اشارے دیے اُسے فوج کی حمایت حاصل ہے'


اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت کو مذاکرات اور تعلقات میں بہتری کے جو اشارے دیے اسے فوج کی حمایت حاصل ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کو انٹرویو کے دوران فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت اور فوج خطے میں امن کے لیے بھارت سے بات کے خواہشمند ہیں تاہم بھارت کی جانب سے نئی حکومت کو اس سلسلے میں مثبت جوابی اشارے نہیں ملے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ دونوں سمجھتے ہیں کہ ایک ملک اکیلا ترقی نہیں کرتا، خطے میں امن نہ ہوا تو سب پیچھے رہ جائیں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے بھارت کو بات چیت کے کئی اشارے دیے جاچکے ہیں اور انہوں نے وزیراعظم بنتے ہی بھارتی کھلاڑیوں کو دعوت دی اور اپنی پہلی تقریر میں کہا دلی ایک قدم بڑھائے ہم دو قدم بڑھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بھارت کے وزیراعظم سے بات چیت بھی کی، گزشتہ اور موجودہ حکومت میں فرق یہ ہےکہ اب تمام ادارے ایک صفحے اور ایک سوچ پر ہیں اور عمران خان کی خاریہ پالیسی نواز شریف کی طرح نہیں ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان جلد ہی سکھ یاتریوں کے لیے’کرتار سنگھ‘ بارڈر کھول دے گا، سکھ یاتریوں کے لیے سرحد کھولنے سے متعلق ایک نظام وضع کیا گیا ہے اور وہ ویزے کے بغیر گرد وارہ دربار صاحب کے درشن کر سکیں گے۔

انٹرویو کے دوران فواد چوہدری نے بتایا کہ امریکی وفد سے ملاقاتیں بہت خوشگوار ماحول میں ہوئیں اور وزیراعظم نے انہیں خود بتایا کہ ماحول توقع سے بالکل برعکس تھا، ہماری اور امریکی وفد کی سوچ میں اتنا فرق نہیں تھا جتنا پہلے لگ رہا تھا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کسی بھی وزیراعظم کی نسبت افغانستان اور پشتون کلچر کو بہتر سمجھتے ہیں، ان کی مقبولیت بھی افغان مسئلے کے حل میں کافی مدد گار ہو سکتی ہے، عمران خان سمجھتے ہیں کہ افغان مسئلے کا حل فوجی نہیں سیاسی ہونا چاہیے جب کہ امریکا میں بھی یہ سوچ پیدا ہوئی جو مفید ہوگی۔

فواد چوہدری کا مبینہ انتخابی دھاندلی سے متعلق کہنا تھا کہ اپوزیشن حلقے کھولنے کے اپنے مطالبے میں سنجیدہ نہیں اور نا اس پر زور دے رہی ہے، لگتا ایسا ہے کہ پی ٹی آئی 11 برس سے حکومت میں ہے، یہ سب میڈیا کی مہربانی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عوام کی بیداری اور حکومت کے اقدامات پر گہری نظر ملک کے لیے اچھی ثابت ہوگی۔

مزید خبریں :