07 ستمبر ، 2018
کراچی: صوبہ سندھ میں سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے 52 گھوسٹ اسکولوں کا انکشاف ہوا ہے، جن کے لیے تقریباً 5 کروڑ روپے کا بجٹ بھی جاری کیا گیا۔
سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلنے والا ایک ادارہ ہے جو اُن غریب علاقوں میں نجی اسکولز کو فنڈز فراہم کرتا ہے جہاں سرکاری اسکولز نہیں ہوتے۔
حال ہی میں تحقیقات کے نتیجے میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ صوبے میں فاؤنڈیشن کے تحت ایسے 52 اسکولز ہیں، جو فنڈز تو حاصل کرتے ہیں لیکن ان کا کوئی نام و نشان نہیں یا پھر فنڈز کو درست طریقے سے استعمال نہیں کیا جا رہا۔
جیو نیوز کو موصول دستاویزات کے مطابق تمام اسکول این جی اوز اور نجی شعبے کی نگرانی میں چل رہے تھے۔
دستاویزات میں گھوسٹ اسکول لاڑکانہ، حیدرآباد، دادو، تھرپارکر، سانگھڑ اور میرپور خاص میں ظاہر کیے گئے۔
اس انکشاف کے بعد مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن ناہید درانی نے گھوسٹ اسکول مالکان سے بجٹ واپس کرانے کے لیے محکمہ اینٹی کرپشن کو خط لکھ دیا۔
خط میں مطالبہ کیا گیا کہ گھوسٹ اسکولوں کے نام پر بجٹ لینے والوں خلاف کارروائی کی جائے۔
سندھ حکومت کے سال18-2017 میں تعلیم کے لیے مختص 202 ارب روپے کے بجٹ اور گزشتہ سالوں کے بھاری بجٹ کے باوجود صوبے میں تعلیم کا شعبہ پستی کا شکار ہے اور اس میں کوئی خاطرخواہ بہتری دیکھنے میں نہیں آئی۔
رواں برس جون میں ڈائریکٹوریٹ جنرل مانیٹرنگ اینڈ ایویلیو ایشن کی جانب سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق سندھ میں 48 ہزار 677 سرکاری اسکول ہیں جن میں سے 43 ہزار اسکولوں کے جمع شدہ ڈیٹا کے مطابق 12 ہزار 600 اسکول بند پڑے ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا تھا کہ ان اسکولوں میں 2 ہزار کے قریب اساتذہ بھی گھوسٹ ٹیچرز کے طور پر کام کر رہے ہیں۔