16 ستمبر ، 2018
کراچی: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر فنڈنگ کا سلسلہ نہ رُکا تو پانچ سال میں ڈیم بنادیں گے۔
اپنے ایک روزہ دورہ کراچی کے دوران ڈیم کے لیے فنڈ جمع کرنے کی تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہا عمران خان نے کہا کہ سب کو پتا تھا کہ ڈیمز بنانا کتنا ضروری ہے، سیاسی لوگ پانچ سال کیلئے آتے ہیں، کسی نے نہیں سوچا کہ ایک دن پانی کی کمی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کے حصول کیلئے کسی نے ماضی میں نہیں سوچا، ملک میں ڈیم بنانے کی کوشش نہ کی گئی تو بہت دیر ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ آج فی کس ایک ہزار کیوبک میٹر پانی رہ گیا ہے، پاکستان کا 80 فیصد پانی ضائع ہوجاتا ہے، 2025 تک اسی طرح چلتے رہے تو پانی کی بہت قلت ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کی تاریخ میں سب بڑا قرضہ چڑھا ہوا ہے، جن پر ایک دن کا 6 ارب روپے سود ادا کرنا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف دو بڑے ڈیم ہیں، اس کے مقابلے میں چین میں 84 ہزار ڈیم ہیں۔
انہوں نے اپیل کی کہ تمام پاکستانی اپنی حیثیت کے مطابق ڈیم فنڈ میں شریک ہوں جبکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دیامیر بھاشا کے ساتھ ساتھ مہمند ڈیم پر بھی کام کریں گے۔
اس موقع پر عمران خان نے کراچی کے لیے نیا ماسٹر پلان کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپورٹ کیلئے کراچی سرکلر ریلوے پر کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کنکریٹ کا جنگل بن گیا ہے، یہاں درجہ حرارت بڑھتا جائے گا، ہم گرین کراچی پروگرام بھی شروع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ویسٹ ڈسپوزل کراچی کا بڑا مسئلہ ہے اس پر کام کریں گے۔ اس موقع پر انہوں نے کورنگی صنعتی ایریا میں سیوریج پانی کا ری سائیکلنگ پلانٹ لگانے کا بھی اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دو ماہ کے اندر کراچی میں کچرا اُٹھانے کا نظام بہتر نہ ہوا تو صوبائی حکومت کی مدد کا پلان بنائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب تک کراچی کھڑا نہیں ہوگا، ملک آگے نہیں بڑھے گا۔
عمران خان نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے بعد کراچی کا اسٹریٹ کرائم بڑھا ہے، وجہ محرومی کے شکار لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنگالیوں اور افغانیوں کے پاکستان میں پیدا ہونے والے بچوں کو شناختی کارڈ دلوائیں گے۔
اس سے قبل وزیراعظم کی زیرصدارت اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ،کور کمانڈر کراچی، ڈی جی رینجرز سندھ، آئی جی اور انٹیلی جنس اداروں کے حکام شریک تھے۔
چیف سیکریٹری سندھ نے وزیراعظم کو امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت سندھ کو انٹیلی جنس شیئرنگ سمیت ہرقسم کی مدد فراہم کی جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کراچی کے حالات میں نمایاں بہتری آئی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں سے شہر کا امن بحال ہوا۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان کا قیام حکومت کا اولین ایجنڈا ہے اور کراچی میں امن وامان کا قیام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ امن واستحکام کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں اور کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت امن وامان بحال رکھنے کیلئے صوبوں کی بھرپور مدد کرے گی۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں قیام امن کے لیے رینجرز اور پولیس کے کردار کو سراہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیف سٹی منصوبہ کراچی کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کراچی میں پانی کے کمی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں پانی کے مشترکہ منصوبوں پر کام کریں۔
وزیراعظم سے ملاقات کے بعد ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے میڈیا سے گفتگو کی۔
ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی کے سربراہ اور وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم سے سندھ کے شہری علاقوں سے ناانصافی کے ازالے پر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان سے مردم شماری پر تحفظات کا بھی اظہار کیا گیا جبکہ مارٹن کوارٹرز کے مکینوں کے مالکانہ حقوق پر بھی بات ہوئی۔
خالد مقبول صدیقی نے بتایا کہ وزیراعظم نے ہمارے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی جبکہ لاپتہ کارکنوں کی بازیابی کے لیے قانون سازی پر اتفاق ہوا۔
اس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ وزیراعظم کے سامنے بحثیت میئر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، کے4 سمیت دیگر منصوبوں پر کراچی کا مقدمہ وزیراعظم کے سامنے رکھا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کراچی کےمسائل حل کرنےکی یقین دہانی کرائی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کراچی ایئرپورٹ پہنچے تو گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ان کا استقبال کیا جس کے بعد انہوں نے اپنے ایک روزہ دورہ کراچی کا آغاز مزار قائد پر حاضری سے کیا۔
وزیراعظم نے مزار قائد پر فاتحہ خوانی کی اور پھولوں کا گلدستہ بھی رکھا جس کے بعد وہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح اور سابق وزیراعظم لیاقت علی خان کی قبروں پر بھی گئے اور فاتحہ خوانی کی۔
وزیراعظم عمران خان اپنے دورے کے دوران روایت کے برعکس تمام اجلاسوں کی صدارت گورنر ہاؤس کے بجائے اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں کی۔