17 ستمبر ، 2018
تحریک انصاف کی حکومت نے گیس صارفین کیلئے قیمتوں میں 10سے 143فیصد تک اضافہ کر دیا جب کہ بجلی اور کھاد کارخانوں سمیت سی این جی، سیمنٹ اور کمرشل سیکٹر کیلئے بھی گیس 30سے 50فیصد تک مہنگی کر دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ہمراہ نئی قیمتوں کا اعلان کیا اور بتایا کہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی قیمت 200 روپے تک کم کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر کے مطابق گھریلو صارفین کیلئے گیس استعمال کے ماہانہ سلیب 3 سے بڑھا کر 7 کر دیئے گئے۔
وزیر پیٹرولیم نے بتایا کہ 2013 میں گیس کمپنیاں منافع میں چل رہی تھیں تاہم 2018 میں ان کو 152 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایل پی جی پر تمام ٹیکسز ختم کرکے 10 فیصد جی ایس ٹی لگایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایندھن کے لیے 60 فیصد صارفین ایل پی جی اور دیگرذرائع استعمال کرتے ہیں۔
غلام سرور خان نے بتایا کہ گیس کی قیمت میں زیادہ اضافہ بڑے صارفین کے لیے کیا گیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ بجلی کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا جارہا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے ایل این جی معاہدہ خفیہ رکھا، جس کی ایف آئی اے اور نیب تحقیقات کررہا ہے، شفاف معاہدوں کوکبھی خفیہ نہیں رکھا جاتا۔
وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ گیس کی مقامی اور درآمد کی گئی پیداوار کی قیمتیں یکساں کردی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایل پی جی کے فی سلینڈرقیمت میں 200 روپے تک کمی کی گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گیس کی نئی قیمتوں پر عملدرآمد اکتوبر سے شروع ہوگا جس کی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔
گھریلو صارفین کیلئے گیس استعمال کا پہلا سلیب ہو گا ماہانہ 50 مکعب میٹر تک جس کیلئے فی یونٹ گیس کی قیمت 10 فیصد بڑھائی گئی ہے۔ملک بھر میں ماہانہ 50مکعب فٹ تک گیس استعمال کرنے والے صارفین 38فیصد ہیں جن کیلئے گیس کی ماہانہ قیمت میں 23روپے اضافہ ہو گا جو 252روپے سے بڑھ کر 275روپے ہو جائے گی ۔
دوسرا سلیب ہے ماہانہ 100مکعب میٹر تک گیس استعمال کا بنایا گیا ہےاور اس سلیب کے لیےفی یونٹ 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ یعنی پہلے 480روپے ماہانہ بل ادا کرنے والے صارفین کا بل 71روپےاضافے سے 551روپے ہو جائے گا ۔
تیسرا سلیب 200مکعب میٹر تک رکھا گیا ہے اور اس میں فی یونٹ 20فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
اسی طرح چوتھا سلیب ہے ماہانہ 300مکعب میٹر گیس کے استعمال تک مقرر کیا گیا ہے جس کی فی یونٹ قیمت میں 25فیصد اضافہ کیا گیا۔
پانچواں سلیب ماہانہ 400مکعب میٹر تک استعمال کرنے والے صارفین کا ہوگا اور ان کے فی یونٹ میں 30فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
چھٹا سلیب ماہانہ 500مکعب میٹر گیس استعمال تک بنایا گیا ہے ان کے لیے فی یونٹ اضافہ 143فیصدتک اضافہ ہوگا۔
ساتواں اور آخری سلیب 500مکعب میٹر سے زیادہ گیس استعمال کرنے والے صارفین کا رکھا گیا ہے اور ان کے لیے فی یونٹ گیس 143فیصد مہنگی کی گئی ہے۔
حکومت نے سیمنٹ کارخانوں کے لئے بھی گیس 30فیصد مہنگی کی گئی ہے جب کہ کمرشل سیکٹر ، جنرل انڈسٹری کیپٹو پاور اور کھاد کارخانوں کے لئے گیس کی قیمت میں 40فیصد اور کھاد کارخانوں کےلئے 50فیصد اضافہ اضافہ کیا ہے۔
حکومت نے بجلی کارخانوں کیلئے گیس کی قیمت 57 فیصد بڑھا دی ہے تاہم وفاقی وزیر نے واضح کیا بجلی کارخانوں کےلئے بڑھائی گئی گیس قیمت کا اثر بجلی قیمتوں پر نہیں پڑے گا ۔
دوسری جانب رہنما اسٹیشن اونرز ملک خدا بخش نے کہا ہے کہ سی این جی کی قیمت میں اضافے سے پیٹرول کی درآمد بڑھے گی۔
انہوں نے کہا کہ سی این جی اور پیٹرول کی قیمت برابر ہونے سے سی این جی سیکٹر ختم ہوجائے گا۔
ڈیلرز اونرز ایسوسی ایشن کے رہنما بشیر اکبر نے کہا کہ گیس کی قیمت بڑھنے سے سی این جی 15 روپے فی کلو بڑھے گی۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ سی این جی اور پیٹرول کی قیمت میں 30 فیصد فرق برقرار رکھا جائے۔
ماہرین کے مطابق گیس کی قیمت بڑھنے سے سرکاری گیس کمپنیوں کا ریونیو 94 ارب روپے تک بڑھےگا جبکہ اوگرا نے 152 ارب روپے تک کا اضافہ تجویز کیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری کمپنیوں کو اب بھی 58 ارب روپے ریونیو شارٹ فال ہوگا۔