04 اکتوبر ، 2018
لاہور کے علاقے غالب مارکیٹ میں کار سواروں کی جانب سے پولیس اہلکاروں کو اغوا کے واقعے میں استعمال ہونے والی گاڑی صوبائی وزیر پنجاب محمود الرشید کے بیٹے کی نکلی۔
لاہور میں تھانہ غالب مارکیٹ پولیس نے دو پولیس اہلکاروں کو اغواء کرنے کے الزام میں ایک لڑکی سمیت پانچ نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق یکم اکتوبر کی شب تین پولیس اہلکار گشت پر تھے کہ ایل ڈی اے پارک کے نزدیک انہوں نے مشکوک کار دیکھی جس میں لڑکی اور لڑکا نامناسب حرکات کرتے پائے گئے، پولیس اہلکاروں نے شناخت پوچھی تو لڑکے نے فون کرکے ساتھیوں کو بلالیا۔
دو گاڑیوں پر آنے والے چار لڑکوں نے آتے ہی اہلکاروں کو مارا پیٹا، موبائل فون، وائرلیس اور اسلحہ چھین کر ساتھ لے گئے۔ اسی دوران کار میں موجود لڑکا اور لڑکی فرار ہوگئے۔
نامعلوم افراد نے کچھ دیر بعد پولیس اہلکاروں کو ایل ڈی اے پارک کے قریب ہی چھوڑ دیا۔
اس کے بعد میاں محمود الرشید نے ہنگامی پریس کانفرنس میں اعتراف کیا کہ گاڑی اُنکی ہےتاہم ان کا بیٹا کسی غیر قانونی اور نازیبا حرکت میں ملوث نہیں، وہ اپنے دوستوں کو ریسکیو کرنے گیاتھا، پولیس اہلکاروں کا ویڈیو بیان موجود ہے جس میں اہلکاروں نے رشوت لینے کا اعتراف کیا اور معافی کی درخواست کی ہے۔
محمود الرشید کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کو اس کے دوست نے فون کیا جس پر وہ وہاں پہنچا، میں نے بیٹے کو کہا کہ فوری طور پر گلبرگ تھانے جا کر شامل تفتیش ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری طرف سے تفتیش اور تحقیقات میں مکمل تعاون کیا جائے گا، اگر بیٹے یا کسی نے بھی کوئی جرم کیا ہے تو اسے قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر بیٹے پر الزام ثابت ہو گیا تو وزارت سے استعفیٰ دے دوں گا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سیف سٹی کیمروں کی مدد سے 50 فیصد تفتیش مکمل کر لی، ملزمان نے اہلکاروں پر تشدد بھی کیا۔