11 اکتوبر ، 2018
اسلام آباد : وفاقی کابینہ نے گذشتہ 10 سال کے دوران لیے گئے بیرونی قرضوں کے آڈٹ، ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے گئے 3 ہزار سے زائد ناموں کا ازسرنو جائزہ لینے، اسٹیل مل ملازمین کی رواں ماہ کی تنخواہوں کی ادائیگی، ایئروائس مارشل ارشد محمود ملک کی بطور چیئرمین پی آئی اے، میاں محمد سومرو کی چیئرمین نجکاری کمیشن اورعون عباس کی ایم ڈی پاکستان بیت المال تقرری کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے کے الیکٹرک کے چینی کمپنی کے ساتھ معاہدے کے جائزہ کے لیے عبدالرزاق داؤد کی سربراہی میں کمیٹی کے قائم کر دی ہے جبکہ چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو ہدایت دی ہے کہ نیب کے ہائی پروفائل کیسز پر کارروائی تیز کی جائے۔
کابینہ اجلاس میں ٹیکس ادا نہ کرنے والی سگریٹ، پینٹ کمپنیوں کے خلاف کریک ڈائوں کا فیصلہ بھی کیا گیا جبکہ اسمگل شدہ موبائل کے استعمال پر رواں سال کے آخر تک پابندی عائد کر دی جائے گی۔
وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے گذشتہ 10 سالوں میں لیے گئے بیرونی قرضوں کے آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے، حکومت کی یہ ترجیح ہے کہ ملک کو لوٹنے والوں سے پیسہ واپس لایا جائے، ہماری اس کوشش کے خلاف اپوزیشن احتجاج کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح پارلیمنٹ نے انتخابی دھاندلی پر پارلیمانی کمیٹی قائم کی ہے اسی طرح آج وزیراعظم عمران خان سے اجازت لینے کے بعد پارلیمنٹ میں قرار داد لاؤں گا جس میں یہ مطالبہ ہوگا کہ گذشتہ 10 سالوں میں پاکستان کو موجودہ صورتحال تک پہنچانے والوں کا تعین کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو قومی مجرموں کے خلاف مقدمات چلانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ لیے گئے قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی کے لیے مزید قرضوں کی ضرورت پڑ رہی ہے، دس سال میں پاکستان کا قرضہ 6 ہزار سے 30 ارب روپے ہوگیا ہے، وزارت خزانہ سے قرضوں سے متعلق تفصیلات پوچھی ہیں، وزارت خزانہ بتائے دس برسوں میں لیا گیا قرضہ کن منصوبوں پر خرچ ہوا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھاکہ اورنج ٹرین میں تو خسارہ ہے اس کے لیے مزید قرضے لینے ہوں گے
ایئروائس مارشل ارشد خان چیئرمین پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز تعینات
فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ نے ایئر وائس مارشل ارشد خان کو چئیرمین پی آئی اے تعینات کرنے کی منظوری دی ہے، نئے چیئرمین پی آئی اے کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پی آئی اے کی ری اسٹریکچرنگ ،آپریشنل امور کو بہتر بنائیں کیونکہ اس وقت پی آئی اے پر 406 ارب روپے کا قرض ہے اور ماہانہ پی آئی اے 2ارب کا نقصان کر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ابھی پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کی تقرری میں تاخیر ہے، سی ای او پی آئی اے کی تقرری کے لیے اشتہار جلد شائع ہوگا جس کے بعد باقی مراحل مکمل کیے جائیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اسلام آباد نیوانٹرنیشنل ایئرپورٹ کے آغاز کے وقت تخمینہ لاگت 36 سے 38 ارب روپے تھی لیکن جب منصوبہ مکمل ہوا تواس کی لاگت 100 ارب روپے سے بھی بڑھ گئی، کابینہ نے منصوبے کا تفصیلی آڈٹ، پرفارمنس آڈٹ کرانے کی منظوری بھی دی ہے۔
ایگزٹ کنٹرول لسٹ کا از سرنو جائزہ لینے کا فیصلہ
فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ نے چیئرمین نیب کو ہدایت دی ہے کہ ہائی پروفائل کیسز کی انکوائری اور تحقیقات کے عمل کو تیز کریں، ہائی پروفائل کیسز بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کابینہ نے ای سی ایل کے معاملے کا بھی جائزہ لیا ہے، اس وقت ای سی ایل پر 3 ہزار سے زائد نام ڈالے گئے ہیں، کابینہ نے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کو ہدایت دی ہے کہ ای سی ایل فہرست کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے،کہیں سابق حکومت نے سیاسی انتقام پر بے گناہ لوگوں کو ای سی ایل پر تو نہیں ڈالا،کابینہ کے آئندہ اجلاس میں وزیر داخلہ تفصیلی رپورٹ پیش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہدایت دی کہ ایف بی آر اصلاحات جلد سامنے لائی جائیں، کابینہ نے 21 کروڑ کی آبادی میں سے 70 لاکھ ٹیکس گذاروں کی جانب سے 2لاکھ سے زائد سالانہ آمدن ظاہر کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ سگریٹ کی صنعت میں 98 فیصد ٹیکسز صرف دو کمپنیاں ادا کر رہی ہیں، باقی سگریٹ کمپنیاں غیر قانونی طور پر سگریٹ فروخت کر رہی ہیں، اسی طرح پینٹ کی صنعت میں بھی صر ف دو سے تین کمپنیاں ٹیکس ادا کر رہی ہیں، تمام سگریٹ اور پینٹ کمپینوں کو ٹیکس نیٹ کے دھارے میں لانے کے لیے بھرپور کریک ڈائون کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
'پاکستان میں اسمگل شدہ موبائل فونز استعمال نہیں کیے جائیں گے'
فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان میں اسمگل شدہ موبائل فون استعمال نہیں کیے جائیں گے، اس لیے رواں سال کے آخر تک اسمگل شدہ موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کر دی جائے گی، ٹیکسز ادائیگی کے بعد پاکستان موبائل فون آسکیں گے۔
'اسٹیٹ بینک کو ترسیلات زر بڑھانے کی ہدایت'
وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی ترسیلات زر 40 ملین ڈالر ہے لیکن 10 ملین ڈالر قانونی طریقے سے پاکستان آرہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے اسٹیٹ بینک کو ہدایت دی ہے کہ ترسیلات زر کو بڑھایا جائے اگر 10 ملین ڈالر مزید بڑھ جائیں تو ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہیلتھ کارڈ کا اجراء کر رہی ہے، ہیلتھ کارڈ کے ذریعے غریب لوگ ساڑھے تین سے چار لاکھ روپے کا علاج کراسکیں گے اور تمام اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے اسحاق ڈار کی سمری پر مقرر کیے گئے اداروں کے سربراہان کو عہدوں سے ہٹانے کے احکامات دے دیے ہیں، متعدد افسران چارج چھوڑ چکے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یکساں نظام تعلیم کے سلسلے میں علماء کرام اور وفاق المدارس کے وفد نے وزیراعظم سے ملاقات کی ہے اور ادارہ جاتی اصلاحات کیلئے وزیر تعلیم شفقت محمود کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے، مدارس سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، حکومت نجی تعلیمی نظام کو بھی اسی دھارے میں لانا چاہتی ہے اس پر بھی کام ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن کی نشاندہی کے لیے وسل بلور ایکٹ تیار ہے، اگر پارلیمنٹ کے اجلاس میں تاخیر ہے تو جلد آرڈیننس کی صورت میں یہ وسل بلور نافذ کر دیا جائے گا۔
کرپٹ عناصرکی نشاندہی کے لیے وسل بلور آرڈیننس لانے کا فیصلہ
اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے بھی بریفنگ دی، کابینہ نے کرپٹ عناصر کی نشاندہی کے نئے قانون وسل بلور پر آرڈیننس لانےکا فیصلہ کیا ہے، آرڈیننس کو موجودہ نیب اور ایف آئی اے کے قوانین سے ہم آہنگ کیا جائے گا، کرپٹ عناصر کی نشاندہی کرنے والے کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا، کرپشن کی نشاندہی اور غیر قانونی اکاؤنٹس سے حاصل رقوم کا 20 فی صدملےگا۔
کابینہ نے عطیہ کی جانے والی گاڑیوں کے لیے انکم ٹیکس اور سیلز کے آئی آر او میں چھوٹ کی سمری کی منظوری دی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یوریا کھاد درآمد کے لیے پیپرا رولز 35 میں نرمی کی سمری پر بھی غور کیا گیا جب کہ عطیہ کی جانے والی گاڑیوں کے لیے انکم ٹیکس اور سیلز کے آئی آر او میں چھوٹ کی سمری بھی پیش کی گئی۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے شروع کی گئی ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے فواد چوہدری نے بتایا کہ سرکار کی زمین کولیٹرل ہوگی، بینک قرضہ دے گا، جس پر لوگ گھر بنائیں گے۔