24 اکتوبر ، 2018
کراچی: پاکستان کوارٹرز سے ممکنہ بے دخلی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والوں پر پولیس نے دھاوا بول دیا اور متعدد مظاہرین کو حراست میں بھی لے لیا جب کہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 6 اہلکاروں سمیت 16 افراد زخمی ہوگئے۔
سپریم کورٹ کے احکامات کے پیش نظر پاکستان کوارٹرز میں گھروں کو خالی کرانے کے متوقع آپریشن کی اطلاع پر پاکستان کوارٹر کے مکینوں نے احتجاج کیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی،احتجاج میں خواتین مرد اور بچے بھی شامل تھے۔
علاقہ مکینوں نے پاکستان کوارٹرز کے داخلی راستے رکاوٹیں لگا کر بند کردیئے۔
انسداد ہنگامہ آرائی فورس اور لیڈیز پولیس اہلکار بھی موقع پر موجود تھیں
بعدازاں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی۔ پولیس کی انسداد ہنگامہ آرائی فورس اور لیڈیز پولیس اہلکار بھی موقع پر موجود تھیں۔
انسداد ہنگامہ آرائی فورس نے پاکستان کوارٹرز میں جانے والا راستہ کھلوانے کی کوشش کی، جس پر مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں اور ہاتھا پائی ہوئی۔
پولیس کی شیلنگ، واٹر کینن کا استعمال، متعدد مظاہرین زیر حراست
مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا، جس پر پولیس نے شیلنگ، لاٹھی چارج اور واٹرکینن کا استعمال کیا جب کہ متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا۔
اس دوران پولیس کے ایک اہلکار نے ہوائی فائرنگ کی جسے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر حراست میں لے کر اسلحہ بھی ضبط کرلیا گیا۔
پولیس اور مظاہرین کے درمیان مڈبھیڑ میں 6 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے جب کہ پولیس کے لاٹھی چارج، آنسو گیس کی شیلنگ، پتھراؤ اور واٹر کینن کے استعمال سے 10 مظاہرین بھی زخمی ہوگئے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا پولیس رویئے پر اظہار برہمی
پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کے بعد وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو فون کیا اور پولیس کے رویئے پر برہمی کا اظہار کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے پاکستان کوارٹرز سے فوری پولیس واپس بلانے کا حکم دیا اور کہا کہ عوام کے ساتھ ایسا رویہ انتہائی تکلیف دہ ہے، یہ کیاہورہا ہے؟ ختم کریں، یہ سب عوام کی پریشانی کا باعث ہے۔
مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ کلیم امام کو پاکستان کوارٹرز کےگرفتار مظاہرین کوفوری رہا کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ کے احکامات پر آپریشن روک دیا: پولیس
وزیراعلیٰ سندھ کے احکامات پر پولیس نے مظاہرین کے خلاف آپریشن روک کردیا۔
ایس پی جمشید شمائل ریاض نے بتایا کہ آپریشن کےدوران ایک درجن سے زائدا فراد کو حراست میں لیا گیا، ابھی آپریشن روک رہے ہیں، دوبارہ احکامات ملنے پر کارروائی کریں گے۔
ایس پی نے کہا کہ گرفتار مظاہرین کے خلاف کارسرکار میں مداخلت کامقدمہ درج کریں گے۔
احتجاج کے باعث لسبیلہ سے گارڈن کی سڑک بند
دوسری جانب پاکستان کوارٹرز کے مکینوں کے احتجاج کے باعث لسبیلہ سےگارڈن جانے اور آنے والی سڑک کو سیکیورٹی کے پیش نظر ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔
ٹریفک پولیس کے مطابق ٹریفک کو گارڈن ٹینکر چورنگی سے ایم اے جناح روڈ کی جانب موڑ دیا گیا اور لسبیلہ جانے والی ٹریفک کو تین ہٹی سے گرومندر کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں ایم کیو ایم پاکستان کے مرکزی رہنما عامر خان اور کنور نوید جمیل کے علاوہ فاروق ستار اور پی ٹی آئی کے ایم پی اے جمال صدیقی بھی مظاہرین سے ہمدردی کے لیے موقع پر موجود تھے۔