25 اکتوبر ، 2018
اسٹراس برگ: یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے آسٹرین خاتون کے خلاف توہین رسالت کی سزا کو برقرار رکھنے کا حکم سنا دیا۔
فرانس کے شہر اسٹراس برگ میں قائم یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے 7 ججوں نے اس حوالے سے متفقہ فیصلہ دیا اور ریمارکس دیے کہ پیغبر اسلام کی توہین آزادی اظہار کے زمرے میں نہیں آتی۔
خیال رہے کہ آسٹریا کی عدالت نے 2011 میں 47 سالہ خاتون کو توہین رسالت کے جرم میں سزا سنائی تھی جس کے خلاف خاتون نے پہلے آسٹرین اپیل کورٹ اور پھر یورپی عدالت برائے انسانی حقوق میں اپیل کی تھی۔
تاہم اب یورپی عدالت نے بھی اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ آسٹریا کی عدالت کا فیصلہ درست تھا جو کہ مذہبی ہم آہنگی اور امن کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔
یورپی عدالت برائےانسانی حقوق کے ججز نے ریمارکس دیے کہ پیغمبراسلام کی توہین فساد کا باعث بن سکتی ہے، آسٹریا کی عدالت نے آزادی اظہار کے حق کو محتاط اور متوازن انداز میں پرکھا، آسٹرین عدالت نے آزادی اظہار کے ساتھ دوسروں کی مذہبی جذبات کے تحفظ کو بھی مدنظر رکھا۔
عدالت نے کہا کہ توہین رسالت آزادی اظہار کے زمرے میں نہیں آتی، اظہار رائے کی آزادی یہ نہیں کہ اس کی آڑ میں مسلمانوں کی دل آزاری کی جائے۔