02 نومبر ، 2018
جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید ہو گئے۔
مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے مولانا حامد الحق نے میڈیا کو ٹیلی فون پر بتایا کہ مولانا سمیع الحق پر راولپنڈی کی ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں واقع ان کے گھر کے اندر حملہ کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ مولانا سمیع الحق عصر کے بعد اپنے گھر پر آرام کر رہے تھے ،ان کے ڈرائیور اور محافظ مولانا احمد حقانی کچھ دیر کے لیے باہر گئےاور جب واپس آئے تو مولانا اپنے بستر پر پڑے تھے۔
مولانا سمیع الحق کے بیٹے نے بتایا کہ ان کے والد پر چھریوں سے وار کیے گئے۔
ذرائع کے مطابق مولانا سمیع الحق کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
جمعیت علمائے اسلام س پشاور کے صدر مولانا حصیم نے مولانا سمیع الحق کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔
مولانا سمیع الحق کا جسد خاکی پوسٹ مارٹم کے بعد اکوڑہ خٹک میں قائم ان کے مدرسے جامعہ حقانیہ پہنچا دی گئی ہے۔
ترجمان مولانا سمیع الحق کے بھتیجے مولانا لقمان نے جیو نیوز کو بتایا کہ ان کے چچا کی نماز جنازہ کل سہ پہر 3 بجے گریژن گراؤنڈ اکوڑہ خٹک میں ادا کی جائے گی اور انہیں آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق مولانا سمیع الحق کا قتل گھر کی بالائی منزل پر ہوا، واردات میں ایک سے زیادہ افراد کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق مولانا کے ساتھ دیرینہ معتمد خاص ہر وقت ان کے ساتھ رہتا تھا لیکن وقوعہ کے وقت ہو مارکیٹ گیا ہوا تھا۔
پولیس تحقیقات کے مطابق مولانا سمیع الحق کے چہرے اور سینے پر خنجر سے وار کیے گئے، ان کا فون، عینک اور دیگر شواہد جمع کر لیے گئے ہیں۔
تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ مولانا سمیع الحق کی رہائشگاہ پر سی سی ٹی وی کیمرے موجود نہیں تھے، ہاؤسنگ سوسائٹی کے سی سی ٹی وی کیمروں سے مدد لی جائے گی۔
خیبر پختونخوا حکومت نے مولانا سمیع الحق کی شہادت پر ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی کے محمود خان کی ہدایت پر کل صوبے بھر میں سوگ ہو گا اور صوبے بھر میں سرکاری عمارتوں پر پرچم سرنگوں رہے گا۔
صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ مولانا سمیع الحق کی شہادت سے ملک جید عالم دین اور اہم سیاسی رہنما سے محروم ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کی دینی اور سیاسی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
وزیراعظم نے مولانا سمیع الحق پر حملے کے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے واقعے کی فوری تحقیقات اور ذمہ داران کا تعین کرنے کی ہدایت کر دی۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نعیم الحق نے مولانا سمیع الحق کے جاں بحق ہونے کو بڑا سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مولانا ایک عظیم شخصیت تھے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی مولانا سمیع الحق کی قاتلانہ حملے میں شہادت کی شدید مذمت کی اور آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے افسوسناک واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ذمہ داران کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے اور ملزمان کی گرفتاری ہر صورت یقینی بنائی جائے۔
عثمان بزدار نے چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس کو ہدایت کی ہے کہ مولانا سمیع الحق کی میت اکوڑہ خٹک لے جانے کے لیے تمام سہولتیں فراہم کی جائیں۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے معروف عالم دین اور سیاسی رہنما مولانا سمیع الحق کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے غمزدہ خاندان سے اظہار افسوس و تعزیت کیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مولانا سمیع الحق کے جاں بحق ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے خاندان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ 8 سال دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں پڑھا ہوں، وہاں سے دیرینہ ایک تعلق ہے، اس رشتے کو کبھی بھلا نہیں سکتا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ اختلاف کے باوجود ان کے ساتھ ایک محبت کا رشتہ قائم تھا اور ان کے خاندان کے ساتھ بھی یہ تعلق قائم رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس غم میں ہم سب برابر کے شریک ہیں۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مولانا سمیع الحق کے جاں بحق ہونے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا سمیع الحق کی شہادت نے سیکیورٹی صورتحال کی قلعی کھول دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق بلا شبہ ایک مدبر سیاستدان اور عالم دین تھے، ان کی دینی اور سیاسی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ حکومت مولانا سمیع الحق کو شہید کرنے والے دہشت گردوں کو فوری گرفتار کرے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کی شہادت کسی سازش کا شاخسانہ لگ رہی ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے مولانا سمیع الحق کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے گہرے رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا سمیع الحق کی شہادت کی خبر سن کر بہت دکھ ہوا، دعا ہے کہ اللہ تعالی مرحوم کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور پاکستان پر رحم فرمائے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے بھی مولانا سمیع الحق کے قتل پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال اور پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے بھی مولانا سمیع الحق کی حملے میں شہادت پر افسوس کا اظہار کیا۔
قمر زمان نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کے نظریات سے تو اختلاف ہو سکتا ہے لیکن ان کے کردار سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ مولانا سمیع الحق پر پہلے بھی حملے ہو چکے ہیں، ان کا سیکیورٹی لیپس کیسے ہوا، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم اور جمیعت العلماء اسلام (سمیع الحق) کےسربراہ مولانا سمیع الحق کا تعلق دینی گھرانے سے تھا، وہ 18 دسمبر1937 کو اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے۔
مولانا سمیع الحق دفاعِ پاکستان کونسل کے چئیرمین اور جمیعت علما اسلام سمیع الحق گروپ کے سربراہ تھے۔
مولانا سمیع الحق سینیٹ کے رکن بھی رہے ہیں۔ وہ جامعہ دار العلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے سربراہ بھی تھے۔ مولانا سمیع الحق نے خود بھی دارالعلوم حقانیہ سے تعلیم حاصل کی جس کی بنیاد ان کے والد مولانا عبدالحق نے رکھی تھی۔
مولانا سمیع الحق کا شمار ملک کی مذہبی اور سیاسی شخصیات میں ہوتا تھا۔ انہوں نے مختلف مکاتب فکر کو ایک پیلٹ فارم پر جمع کرنے اور متحدہ مجلس عمل کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سمیت پاکستان اور افغانستان کے ہزاروں علماء دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے فارغ التحصیل ہیں۔