Time 05 نومبر ، 2018
پاکستان

ہوشیار رہیں ! آن لائن بینکنگ فراڈ کا جِن ملک بھر میں بے قابو ہوگیا

آن لائن فراڈ کے واقعات میں گزشتہ تین مہینوں میں تیزی آئی ہے، اگست، ستمبر اور اکتوبر میں صرف خیبر پختونخوا میں 220 افراد نشانہ بنے، 100 افراد تو صرف پشاور ریجن میں شکار ہوئے— فوٹو: فائل

آن لائن بینکنگ فراڈ کا جن ملک بھر میں بے قابو ہوگیا، کراچی سے خیبر تک، اسلام آباد سے کوئٹہ تک ایک نہیں دو نہیں متعدد کیسز سامنے آگئے۔

نامعلوم نوسربازوں نے کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز کے ریٹائرڈ چیف سائنٹسٹ کو بھی نہ بخشا اور صرف 17 گھنٹے میں ڈاکٹر یوسف خلجی کے پنشن اور گریجویٹی کے 30 لاکھ روپے اڑا لیے گئے۔

آن لائن فراڈ کے واقعات میں گزشتہ تین مہینوں میں تیزی آئی ہے۔ اگست، ستمبر اور اکتوبر میں صرف خیبر پختونخوا میں 220 افراد نشانہ بنے، 100 افراد تو صرف پشاور ریجن میں شکار ہوئے۔

خیبر پختونخوا میں آن لائن بینکنگ فراڈ میں ملوث دھوکے بازوں نے اپنا نیٹ ورک قائم کیا، وہ خود کو حساس اداروں کے اہلکار یا بینک کا عملہ ظاہر کرکے اکاؤنٹ کے حوالے سے معلومات حاصل کرتے ہیں اور پھر اس اکاؤنٹ میں پڑی رقم نکال لیتے ہیں۔

رواں سال 220 افراد اس گروہ کا نشانہ بنے جن سے کروڑوں روپے ہتھیا لیے گئے ہیں۔

پشاور کے رہائشی روح الامین بھی آن لائن بینکنگ فراڈ کا نشانہ بنا۔ اس کا کہنا ہے کہ 'میں نے کبھی آن لائن بینکنگ نہیں کی لیکن ایک فون کال آئی تھی جس پر میں نے اپنے اکاؤنٹ کی تفصیلات فراہم کی تھیں۔ 20 منٹ بعد میرے کے اکاؤنٹ سے ڈھائی لاکھ روپے نکال لیے گئے'۔

روح الامین ہی نہیں خیبر پختونخوا میں دیگر 220 افراد بھی دھوکے میں آکر کروڑوں روپے گنوا چکے ہیں۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق گزشتہ تین ماہ سے یہ گھناؤنا کاروبار جاری ہے۔

دھوکہ باز نیٹ ورک راجن پور، منڈی بہاء الدین، سرگودھا اورلاہور سے آپریٹ کیا جاتاہے اور جن افراد کو لوٹا گیا ہے ان میں اعلیٰ سرکاری افسران بھی شامل ہیں۔

پشاور ریجن میں 100 سے زیادہ افراد کو آن لائن فراڈ کے ذریعے لوٹا جاچکا ہے، سوات، نوشہرہ، تیمرگرہ اور دیر میں بھی آن لائن لوٹ مار ہوئی ہے۔ یہ گروہ معلومات حاصل کرنے کے 20 منٹ بعد رقم اپنے اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کردیتے ہیں۔

سائبر سیکیورٹی ماہرین نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ ٹیلی فون پر شناختی کارڈ نمبر، بینک اکاؤنٹ نمبر، کریٹ یا ڈیبٹ کارڈ نمبر دینے سے گریز کریں۔

مزید خبریں :