Time 25 نومبر ، 2018
دنیا

’بابری مسجد کی جگہ مندر نہ بنایا تو مودی سرکار بھی نہیں رہے گی‘

1992 میں بھی ہندو انتہا پسندوں نے بابری مسجد کو شہید کر دیا تھا۔ فوٹو: فائل

بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے لیے اپنے کارندوں کو بھڑکانا اور بی جے پی حکومت کو دھمکانا شروع کر دیا۔

ہندو انتہا پسند جماعتوں شیو سینا اور وشوا ہندو پریشد نے ایودھیا میں جمع ہو کر ریلیاں نکالیں جس کے باعث وہاں کشیدگی میں اضافہ ہو گیا۔

ہندو انتہا پسندوں کی ریلیوں کے باعث ایودھیا میں خوف کی فضا پیدا ہو گئی اور صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے دستے تعینات کر دیئے گئے۔

شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے مندر کی تعمیر کے لیے اپنے کارندوں کو بھڑکانا اور حکومت کو دھمکانا شروع کر دیا

شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے مندر نہیں بنایا تو حکومت نہیں رہ سکتی لیکن مندر ضرور بنے گا۔

وشوا ہندو پریشد کے رہنما کہتے ہیں کہ رام مندر کی ایک انچ زمین بھی کسی کو نہیں دیں گے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی ایودھیا میں مندر کی تعمیر میں رکاوٹ پر اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس ایودھیا کیس پر سیاست کر رہی ہے۔

نریندر مودی نے کہا کہ کانگریس 2019 کے انتخابات کے لیے ایودھیا کیس استعمال کرنا چاہتی ہے۔

چھبیس برس پہلے 1992 میں بھی اسی طرح ہندو انتہا پسند پورے بھارت سے ایودھیا میں جمع ہوئے تھے اور ہزاروں سیکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں 6 دسمبر کو سولہویں صدی کی یادگار بابری مسجد کو شہید کر دیا تھا۔

مزید خبریں :