02 دسمبر ، 2018
کوئٹہ: بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں بنائی جانے والی 70 سے زائد ہاؤسنگ اسکیمیں جعلی نکلیں۔
گوادر میں ڈیپ سی پورٹ مکمل ہونے اور سی پیک منصوبے کے باعث ان دنوں وہاں نئی نئی ہاوسنگ اسکیمیں بنائی جارہی ہیں اور مختلف ناموں سے بنائی جانے والی ہاؤسنگ اسکیموں کے بورڈ شہر کے مختلف علاقوں میں نظر آتے ہیں۔
لیکن ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان نے یہ کہہ کر صوبے کے لوگوں اور گوادر میں سرمایہ لگانے والوں کوخبردار کردیا کہ گوادر میں 70 سے زائد ہاؤسنگ اسکیمیں درست نہیں۔
ڈی جی نیب بلوچستان عابد جاوید کا کہنا ہے کہ گوادر میں ہاؤسنگ اسکیموں کے حوالے سے مسائل ہیں، گوادر میں 115 میں سے شاید 44 ہاؤسنگ اسکیمیں ٹھیک ہیں، باقی سب غلط ہیں۔
بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں سامنے آنے کے بعد قومی احتساب بیورو نے ان ہاؤسنگ اسکیموں کا ریکارڈ قبضہ میں لینے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ سپریم کورٹ کے حکم پر گوادر میں ہاؤسنگ اسکیموں کا فارنزک آڈٹ بھی کرایا جائے گا۔
دوسری جانب گوادر بِلڈرز اینڈ ڈیولپرز ایسوسی ایشن نے ہاؤسنگ اسکیموں کے جعلی ہونے کی تردید کی ہے۔
ترجمان ایسوسی ایشن کے مطابق این او سی ہولڈر اسکیموں کا جعلی ہونا کسی بھی صورت ممکن نہیں۔
گوادر میں پچھلے 10 برسوں کے دوران زمینوں کے کئی تنازعات سامنے آئے ہیں جو ملک بھر کی مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں تاہم اب نیب کی گوادر میں ان ہاؤسنگ اسکیموں کیخلاف کارروائی سے ان اسکیموں کے سرمایہ کاروں کا سرمایہ خطرے میں پڑگیا ہے۔