11 دسمبر ، 2018
کراچی سرکلر ریلوے کے ٹریک پر قائم تجاوزات کے خاتمے کے لیے باقاعدہ آپریشن کا آغاز کردیا گیا۔
سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کراچی سرکلر ریلوے ٹریک پر قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن کے پہلے روز غریب آباد فرنیچر مارکیٹ کو ہٹا کر ریلوے ٹریک کلیئر کرنے کا کام شروع کیا گیا۔
اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ نے گذشتہ روز غریب آباد میں ٹریک پر قائم فرنیچر مارکیٹ کا دورہ کیا اور دکانداروں کو خود تجاوزات ہٹانے کی ہدایت کی تھی۔
کمشنر کراچی افتخار شلوانی کے مطابق ریلوےکی 580 ایکڑ اراضی پر قبضہ ہے، جسے واگزار کرانا ہے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کے لیے 207 ایکڑ زمین ہے جس میں سے 21 ایکڑ زمین پر قبضہ ہے اور اب تک صرف دو ایکڑ زمین سے قبضہ ختم کرایا گیا ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ جو زمین واگزار کرائی جارہی ہے اس کے متاثرین کو متبادل جگہ دینے پر کوئی اعتراض نہیں لیکن اس کے لیے سندھ حکومت مکمل پلان لے کر آئے۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے بھی چائنا پاکستان اقتصادی راہداری میں شامل ہے
خیال رہے کہ کراچی سرکلر ریلوے کا ٹریک 20 سے زائد اسٹیشنز پر مشتمل اور 43 کلومیٹر طویل ہے، جس کے اطراف 5 ہزار سے زائد مکانات تعمیر ہیں۔
سرکلر ریلوے ٹریک کے اطراف میں مکانات اور بلندوبالا عمارتیں بھی موجود ہیں جبکہ ذرائع کے مطابق بڑی تعداد میں رہائشیوں کے پاس متعلقہ اداروں کے اجازت نامے اور لیز کی دستاویزات بھی موجود ہیں۔
دوسری جانب سپرہائی وے ایم نائن پر قائم تجاوزات کے خلاف بھی آپریشن کیا گیا اور غیر قانونی تعمیرات، بل بورڈز اور سائن بورڈز سمیت دیگر تجاوزات ختم کردی گئیں۔