بدلتا ہوا موسم اپنے ساتھ بیماری کیوں لاتا ہے؟

صحت مند بچہ موسم کی تبدیلی سے بخوبی لطف اندوز ہوسکتا ہے۔ فائل فوٹو

بدلتا ہوا موسم اپنے ساتھ نہ صرف ملبوسات اور کھانے پینے کی تبدیلی لے کر آتا ہے بلکہ ساتھ ہی مزاج اور طبیعت پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں، موسم کی تبدیلی خصوصاً بچوں کی طبیعت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہے۔

وہ کون سی احتیاطی تدابیر ہوسکتی ہیں جنہیں اختیار کرنے کے بعد بچے موسم سرما کو کسی بھی قسم کی بیماری اور طبیعت کی ناسازی کے بغیر گزار سکتے ہیں؟ اس موسم سے جڑے بہت سے ایسے واہمے ہیں جو ختم ہو جانے چاہئیں۔

اس حوالے سے چائلڈ اسپیشلسٹ ایم این لعل نے موسم سرما اور بچوں کی صحت سے جڑے کچھ سوالات کا جواب دیے ہیں۔

موسم کی تبدیلی آغاز میں اپنے ساتھ کچھ بیماریاں اور مسائل لے کر آتی ہے۔یہ موسم دن میں گرمی اور رات میں سردی کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔ درجہ حرارت کی یہ تبدیلی صحت پر کافی برے اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ ان اثرات سے بچنے کیلئے اگر کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کر لی جائیں تو ایک موسم سرما کو صحت مند طریقے سے گزارا جا سکتا ہے۔

'بدلتے موسم کے ساتھ بیماریوں کی آمد لازمی ہے'

سرد موسم اپنے ساتھ لاتا ہے کھانسی، نزلہ، زکام، بخار اور نمونیہ  جنہیں عام طور سے موسمیاتی بیماریاں کہا جاتا ہے۔ ان کے ساتھ ساتھ کچھ جراثیم اور وائرس پہلے سے ہی مختلف بیماریوں کا سبب بن رہے ہوتے ہیں۔جیسے اس وقت ڈینگی بخار ہے جس کا شکار ہر عمر کے لوگ ہو رہے ہیں۔

 'سردی کا موسم بیماری کی وجہ نہیں ہوتا'

عام طور پر یہ وہم کیا جاتا ہے کہ سردی کا موسم ہی بیماریوں کی وجہ ہےجبکہ ایسا نہیں، انسان ٹھنڈی ہوا کی وجہ سے بیمار نہیں ہوتا بلکہ مخصوص جراثیم ہوتے ہیں جو صرف ٹھنڈ میں ہی نشو و نما پاتے ہیں اور موسم سرما آتے ہی یہ فعال ہو جاتے ہیں۔

موسم کی مناسبت سے مناسب کپڑوں کا استعمال ضروری ہے جس سے موسم کی شدت سے بچا جاسکے۔ گرمیوں میں ٹھنڈے اور سردیوں میں گرم کپڑے پہننے چاہئیں۔

'صفائی کو فوقیت دیں' 

صفائی کا تعلق کسی ایک موسم سے نہیں ہے بلکہ ہر موسم میں صفائی کو اختیار کرنا چاہیے۔ موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی اگر صفائی پر خصوصی زور دیا جائے تو اس موسم میں پھیلنے والے جراثیم اور وائرس سے بچاجا سکتا ہے۔

اردگرد کے ماحول میں صفائی کے ساتھ ساتھ جسمانی صفائی بھی بہت ضروری ہوتی ہے۔عام طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پانی سے سرسری طور پر ہاتھ دھو لینا کافی ہے جبکہ ایسا نہیں ہے۔ پانی کے ساتھ ساتھ صابن کا استعمال کرتے ہوئے ہاتھ رگڑ کر دھونا چاہیے۔

خاص طور سے بچوں کو کھانا کھلاتے ہوئے صفائی کا خصوصی خیال رکھیں۔بچوں کیلئے کھانے پینے کی اشیاء ، ان کے برتن ، کھانا پکانے اور کھلانے سے پہلے ہاتھوں کی صفائی، بچوں کے کھیلنے کی جگہ اور ان کے کھلونوں کی صفائی یہاں تک ان کے بستر کی بھی صفائی کا خیال ضروری ہے۔

ٹھنڈے موسم میں بچوں کو بے شک روز نہ نہلائیں لیکن کچھ عرصے بعد بچوں کی صفائی کیلئے گرم پانی کا استمعال کرتے ہوئے انہیں نہلانا ضروری ہے۔

'بیماری کو گھر نہ لے کر آئیں' 

بدلتے ہوئے موسم میں حبس والے عوامی مقامات پر بچوں کو لے جانے سے گریز کریں۔ بچوں کو غیر ضروری طور پر اسپتال ساتھ لے کر نہ جائیں۔ بچے بیماری کا آسان ہدف ہو سکتے ہیں۔ ہوا میں شامل جراثیم اور وائرس بچوں پر جلد اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

'سردیوں کیلئے مخصوص تیاری'

بچوں کو سردیوں کیلئے موسم کی مناسبت سے کپڑے پہنائیں۔ اس معاملے میں اس بات کا خیال رکھیں کہ گھر اور گھر سے باہر موسم سرما میں درجہ حرارت بھی مختلف ہوتا ہے۔

گھر کے اندر بچوں کے کپڑوں کا خیال رکھیں لیکن انہیں کپڑوں میں بالکل لپیٹ نہ دیں۔ گھر سے باہر جاتے ہوئے بچوں کیلئے موسم کی مناسبت سے کپڑوں کا انتظام رکھیں۔ 

'گھر میں ہوا کی گزر کا خیال رکھیں' 

سردی کے موسم کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ گھر کو مکمل طور پر بند کردیا جائے۔ تازہ ہوا کے گزر کا مناسب انتظام ہونا چاہیے۔ مکمل طور پر بند گھر بھی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

'بچوں کیلئے دھوپ ضروری ہے'

کھلی آب و ہوا اور دھوپ بچوں کیلئے بہت ضروری ہے۔کوشش کریں کہ بچوں کو روز کم سے کم 15 سے 20 منٹ دھوپ اور کھلی ہوا میں لے کر جائیں یا جب بھی موقع ملے بچوں کو باہر کھلی ہوا میں لے جائیں۔ اس سے بچوں کا مدافعتی نظام بہتر ہونے میں مدد ملتی ہے۔

'نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کیلئے بھی ویکسینیشن ضرروی ہے'

بچوں کیلئے نہ صرف پیدائش کے بعد کی ویکسینیشن ضروری ہے بلکہ موسم کی تبدیلی اور وبائی امراض کی صورت میں بھی ویکسینیشن ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایک وہم ہمارے ہاں عام ہے کہ ویکسنیشن صرف بچوں کیلئے مخصوص ہے۔ موسمیاتی اور وبائی امراض کیلئے بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کیلئے بھی ویکسینیشن دستیاب ہوتی ہیں۔ ڈاکٹرز کے مشورے سے ان کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

بچوں میں پیدائش کے بعد کی ویکسینیشن انتہائی ضروری ہے۔ جن بچوں کی ویکسنیشن مقررہ عمر کے ساتھ ساتھ ہو رہی ہو ان میں بیمار پڑنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔

'کچھ غذائی توہمات سے چھٹکارا ضروری ہے'

کھانے پینے کے معاملے میں یاد رکھنا چاہیے کہ کچھ ٹھنڈا یا گرم نہیں ہوتا۔ نارنگی ، کینو اور موسمبی ٹھنڈے ہونے کے باوجود موسم سرما میں ہی دستیاب ہوتے ہیں۔ 

ہر موسم میں موسمی پھلوں کا استعمال ضرور رکھیں۔ جوس والے پھل اس لیے بھی ضروری ہوتے ہیں کہ سردی میں ویسے ہی پانی کم پیا جاتا ہے تو اس کی کمی ان جوس والے پھلوں سے کسی حد تک پوری ہوجاتی ہے، ساتھ ہی ان میں وٹامن سی ہوتے ہیں جو بیماریوں سے بچاؤ میں مدد گار ہوتا ہے۔

انار خون بنانے کیلئے مفید ہوتا ہے۔ سرد موسم میں گاجریں بھی دستیاب ہوتی ہیں، ان کا جوس ، حلوہ اور سالم گاجر کھانا بچوں کیلئے مفید ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ خشک میوہ ، سوپ اور یخنی کا استعمال بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں میں بھی رکھنا چاہیے۔ اس موسم میں چکناہٹ والی غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیے۔

جنک فوڈ اور مصنوعی مشروبات سے گریز کریں۔جو کچھ بھی کھائیں اسے اور اپنے ہاتھوں کی صفائی کا خیال ضروری ہے۔

صرف کھانا ضروری نہیں بلکہ مناسب اور صحیح غذا ضروری ہے۔ماں کے ساتھ ساتھ باپ کو بھی چھوٹے بچوں کو کھانا کھلانا چاہیے۔ اس سے بچوں کو تھوڑی تبدیلی کا احساس ہوتا ہے۔ 

'بچوں میں موبائل کی عادت کسی بھی موسم میں اچھی نہیں'

کسی بھی چیز کی زیادتی اسے صحت کیلئے مضر بنا دیتی ہے۔ موبائل یقیناً ایک کام کی ایجاد ہے لیکن اس کا بے جا استعمال اسے وقت اور صحت دونوں کیلئے نقصان دہ بنا دیتا ہے۔ خصوصاً بچوں میں موبائل فون کی عادت ان کی نیند ، صحت ،پڑھائی کھانے پینے اور سماجی رویوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ 

موبائل فون سے بیماری لگنے کے خدشات بھی ہوسکتے ہیں۔ اگر گھر میں کوئی بڑا موسمیاتی بیماری جیسے نزلہ زکام سے متا ثر ہے تو اس کے ہاتھوں سے بچے کے پاس جانے والا موبائل فون جراثیم اور وائرس کی منتقلی کا سبب ہوسکتا ہے۔ 

موبائل کے زیادہ استعمال سے کینسر ہونے پر بھی تحقیق سامنے آچکی ہے اور ابھی اس پر مزید کام جاری ہے۔

مزید خبریں :