18 دسمبر ، 2018
اسلام آباد : کم عمر بچوں کی شادی پر پابندی ایکٹ میں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کردیا گیا۔
کم عمر بچوں کی شادی پر پابندی ایکٹ میں ترمیم کا بل پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ میں پیش کیا۔ڈپٹی چیئرمین نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔
ترمیم کے مطابق بچے سے مراد 18 سال سے کم عمر لڑکی /لڑکے سے ہے۔
بل میں شامل کیا گیا ہے کہ کم عمر بچے کی شادی کرنے والے کو 2 لاکھ روپے جرمانہ اور 3 سال تک سزا دی جائے گی۔
بل کے مطابق کم عمر بچے کی شادی کی رسومات ادا کرنے والے کو 3 سال قید بامشقت اور 2 لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے گا۔
کم عمر بچے کی شادی کرانے والے والدین کو 3 سال تک قابل توسیع قید اور 2 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
عدالت بچے کی شادی کی شکایت ملنے پر شادی روکنے کا حکم امتناع جاری کرسکتی ہے۔
بل کے مطابق عدالت کے حکم نامے کی خلاف ورزی کرنے والے کو ایک سال تک سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ کم عمری کی شادیوں کی حوصلہ شکنی کیلئے قانون سازی کرنا ہوگی۔
شیری رحمان نے بتایا کہ 21 فیصد پاکستانی لڑکیوں کی 18 سال سے پہلے شادی کی جاتی ہے۔ہر 20 منٹ کے دوران پاکستان میں ایک عورت کی زچگی سے موت ہوتی ہے۔
اس موقع پر وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ بل میں قید بامشقت تجویز کی گئی ہے ۔اس پر کمیٹی میں غور کیا جائے۔اس بل سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے بھی آنی چاہیے۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ بچے کی عمر18 سال طے کرنے پر اسلامی نظریاتی کونسل سے مشورہ کیا جائے۔
یاد رہے کہ 2014 میں سندھ کی صوبائی اسمبلی میں بھی کم عمری کی شادی کے خلاف قرار داد منظور کی گئی تھی۔