02 جنوری ، 2019
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد کی ملکیتی کمپنی 'ڈیسکون' نے مہمند ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکا حاصل کرنے کے لیے بولی جیت لی، یہ بولی چین کی ایک کمپنی کے اشتراک سے دی گئی تھی۔
رپورٹس کے مطابق وزیراعظم کے مشیر عبدالرزاق داؤد کی ملکیتی کمپنی ڈیسکون اور چین کی کمپنی چائنا گیزوبا پر مشتمل جوائنٹ وینچر نے مہمند ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکا حاصل کرنے کے لیے 309 ارب روپے کی بولی دی۔
عبدالرزاق داؤد نے وزیراعظم کا مشیر بننے کے بعد ڈیسکون کی چیئرمین شپ چھوڑ دی تھی اور اب ان کے بیٹے کمپنی کے چیئرمین ہیں۔
چیئرمین واپڈا نے تصدیق کی ہے کہ جوائنٹ وینچر ڈیسکون اور چائنا گیزوبا نے بولی جیت لی ہے اور کنٹریکٹر دس ہفتوں کے اندر منصوبے کی سائٹ پر سرگرمیاں شروع کردے گا۔
انھوں نے بتایا کہ دوسرا جوائنٹ وینچر فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) اور پاور چائنا کا تھا، جو کامیابی حاصل نہ کرسکا۔
چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ کامیابی بولی دہندہ سے بولی میں مزید کمی کے لیے بات چیت کا عمل جاری ہے۔
تاہم وزارت پانی و بجلی کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ مہمند ڈیم کا منصوبہ جلد بازی میں شروع کیا جارہا ہے، کیونکہ اب تک زمین بھی حاصل نہیں کی جاسکی ہے اور کنسلٹنسی فرم کا تعین بھی ابھی کیا جانا ہے۔
اس معاملے پر جیو نیوز کے پروگرام 'آپس کی بات میں' گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف نے اعتراض اٹھایا کہ 'یہ ٹھیکا کس بنیاد پر دیا گیا؟ کیا یہ کرپشن نہیں؟'
دوسری جانب پروگرام میں شریک تحریک انصاف کے رہنما ندیم افضل چن نے کہا کہ 'جو کام دوسروں کے لیے غلط تھا وہ موجودہ حکومت کے لیے بھی غلط ہے'۔
ندیم افضل چن کا مزید کہنا تھا کہ 'اگر اس معاملے میں شفافیت ہے، تب بھی عبدالرزاق داؤد کو وضاحت پیش کرنی چاہیے'۔
مہمند ڈیم منصوبہ
واضح رہے کہ مہمند ڈیم منصوبے کا سنگ بنیاد آج رکھا جانا تھا، تاہم وزیراعظم کی مصروفیات کے باعث اسے تاحکم ثانی ملتوی کردیا گیا۔
مہمند ڈیم بنیادی طور پر سیلاب کو کنٹرول کرنے والا ڈیم ہے جس کی بجلی پیدا کرنے کی استعداد 800 میگاواٹ ہوگی۔
مہمند ڈیم میں 3 لاکھ کیوسک پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی اور اس کی تعمیر سے چارسدہ، پشاور اور نوشہرہ کو سیلاب سے محفوظ رکھا جاسکے گا۔
2003 میں اس منصوبے پر لاگت کا تخمینہ ایک ارب ڈالر تھا جو سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے اب 3 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔
انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیسکون کا شمار پاکستان کی ان چند ملٹی نیشنل کمپنیوں میں ہوتا ہے جس کے آپریشن 7 ممالک میں ہیں اور اس کی سالانہ آمدن ایک بلین ڈالر سے زیادہ ہے جب کہ ووئتھ جرمنی بھی پاور ٹربائنز میں دنیا کی ایک بڑی کمپنی ہے اور اس نے حال ہی میں واپڈا کے لیے تربیلہ 4 مکمل کیا ہے۔