Time 04 جنوری ، 2019
پاکستان

سپریم کورٹ نے محکمہ ریلوے کو زمین کی فروخت سے روک دیا

ریلوے کی زمین وفاق کی ملکیت ہے اورجو زمین ریلوے آپریشن کے لیے درکار نہیں اسے 5 سال کیلئے لیز پر دے سکتا ہے مگر بیچ نہیں سکتا، سپریم کورٹ۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے محکمہ ریلوے کو وفاق اور صوبوں میں زمین کی فروخت سے روکتے ہوئے ریلوے اراضی استعمال سے متعلق معاملہ نمٹا دیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کی، اس موقع پر وزیر ریلوے شیخ رشید عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے آبزرویشن دی کہ سپریم کورٹ نے ریلوے اراضی کی فروخت پر پابندی لگا رکھی ہے، ریلوے کی زمین وفاق کی ملکیت ہے اور محکمہ ریلوے لیز پر زمین دے سکتا ہے مگر بیچ نہیں سکتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ صوبے ریلوے کی اراضی استعمال کر سکتے ہیں مگر بیچ نہیں سکتے لیکن ایسا بھی نہ ہو کہ زمینیں 99 سال کی لیزپر دے دی جائیں۔

اس موقع پر وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ جی بالکل ہم ایک مرلہ زمین بھی نہیں بیچ رہے، تین سے پانچ سال کی لیز پر کچھ اراضی دے رکھی ہے۔

شیخ رشید نے عدالت میں بیان دیا کہ ریلوے اراضی سے محکمے کو سالانہ 3 ارب روپے کی آمدن ہورہی ہے، اگر لیز ختم کرتے ہیں تو ریلوے کا مالی نقصان ہوگا۔

سپریم کورٹ نے ریلوے کو وفاق اور صوبوں میں زمین کی فروخت سے روک دیا اور کہا کہ جو زمین ریلوے کی استعمال میں ہے اسے فروخت نہیں کرسکتے، وفاق اور صوبوں کی ملکیتی زمین کو ریلوے 5 سال سے زائد کی لیز پر نہیں دے سکتا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ جو زمین ریلوے آپریشن کے لیے درکار نہیں اسے 5 سال کے لیے لیز پر دیا جا سکتا ہے تاہم پاکستان ریلوے کو کسی ہاؤسنگ سوسائٹی کی تعمیر کی اجازت نہیں ہوگی۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ریلوے اپنے زیر استعمال زمین پر کوئی قبضہ نہ ہونے دے اور رائل پام کلب کے معاملے پر عبوری حکم برقرار رہے گا، رائل پام کے معاملے کو اس معاملے سے الگ کر رہے ہیں جس کا قبضہ فرگوسن نے حاصل کر لیا ہے، اس معاملے کی الگ سماعت ہوگی۔

مزید خبریں :