29 جنوری ، 2019
لاہور: ہائیکورٹ نے شہبازشریف کی ضمانت کی درخواستوں پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف کی جانب سے دائر درخواستِ ضمانت پر سماعت کی۔
شہبازشریف کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ پیراگون ہاؤسنگ سٹی سے ان کے مؤکل کا کوئی تعلق نہیں اور اس کے باوجود انہیں اس کیس میں نامزد کیا گیا ہے۔
(ن) لیگ کے صدر کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ریفرنس میں شہباز شریف کے بارے میں کوئی بیان نہیں ہے، پہلے 50 دن جسمانی ریمانڈ پر رکھا گیا، اتنے دن دہشتگردوں کو بھی نہیں رکھا جاتا، اب نیب کی جانب سے جواب داخل نہیں کرایا جا رہا ہے۔
عدالت نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر جواب پیش نہ کرنے پرنیب کے وکیل پر ناراضگی کا اظہار کیا۔
جسٹس ملک شہزاد نے ریمارکس دیے الزام ہے کہ پیراگون کمپنی کو فائدہ دینے کے لیے کنٹریکٹ کینسل کیا گیا، اس پر شہبازشریف کے وکیل نے کہا کہ یہ صرف الزام ہے ایسا کچھ نہیں،کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا گیا، 10 جنوری کو کیس کی انکوائری شروع ہوئی اور 22 جنوری کو شہباز شریف کو طلب کیا گیا، 7 مئی کو تفتیشی رپورٹ میں شہباز شریف کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا کہ وہ ملوث ہیں۔
دورانِ سماعت نیب کے وکیل نے جواب داخل کرنے کے لیے مہلت مانگی اور کیس کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا کی جسے بینچ نے مسترد کردیا اور شہباز شریف کی درخواست ضمانتوں پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا فیصلہ کیا۔
معزز جج نے نیب کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ نے ریفرنس دائر کردیا ہے، اب آپ کے کمنٹس کی ضرورت نہیں جب کہ شہبازشریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں آپ کا پیرا گون سے کیا تعلق ہے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا پیرا گون سے کوئی تعلق نہیں، ان پر نیب نے تو متعدد الزامات لگائے ہیں۔
جسٹس ملک شہزاد نے ریمارکس دیے کہ 7 ماہ گزر چکے ہیں، مزید تاخیر نہیں ہونے دیں گے۔
عدالت نے شہباز شریف کے وکیل کو دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کی۔
عدالت نے درخواست ضمانتوں پر سماعت 6 فروری تک ملتوی کردی اور اسپیشل پراسیکیوٹر نیب اکرم قریشی کو ہر صورت جواب جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔