Time 30 جنوری ، 2019
صحت و سائنس

شدید ٹھنڈ انسانی جسم پر کیا اثرات مرتب کرسکتی ہے؟

فوٹو کریڈٹ؛ اسنو فن سفاری ڈاٹ کام

ایک ٹھنڈ ہوتی ہے جس میں آپ سردی سے لطف اندوز ہونے کی صرف اداکاری کرتے ہیں، پھر ایک سردی ایسی ہوتی ہے، جس میں دانت کٹکٹاتے ہیں، آگ سینکتے ہیں اور آپ کو ہر وقت دھڑکا لگا رہتا ہے کہ آپ کی قلفی ابھی جمی اور تبھی جمی۔

 اور پھر ایک سردی ایسی بھی ہے جس کے تجربے سے ہر کوئی نہیں گزرا ہو گا لیکن اس میں واقعی رگوں میں خون جم سکتا ہے، ایک ذرا سی غلطی سے جسم کا کوئی حصہ علیحدہ ہو سکتا ہے۔ 

 پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں درجہ حرارت کی کچھ ایسی ہی صورت حال ہے۔ اس وقت ملکی سطح پر ٹھنڈی ہواؤں کے راج کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر بھی شدید ترین ٹھنڈ چھائی ہوئی ہے۔ یہ ٹھنڈ انسانی جسم پر کیسے اثر انداز ہو سکتی ہے، پڑھیں اور اندازہ لگائیں۔

خون کی نالیوں کا جم جانا 

فوٹو کریڈٹ؛ شٹر اسٹاک 

انسانی جسم میں قدرتی طور پر 37 ڈگری سیلسیس یعنی 98.6 فارن ہائٹ درجہ حرارت برقرار رکھنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ جب ارد گرد کے ماحول میں درجہ حرارت جما دینے کی حد تک گرنے لگتا ہے تو انسانی جلد کے اندر تھرمو سیپٹرز یعنی گرمی یا ٹھنڈ کو محسوس کرنے والے سینسرز خطرے کی گھنٹی بجا کر دماغ کے 'ہائیپو تھیلامس' نامی حصے کو ہوشیار کر دیتے ہیں۔ دماغ کا یہ حصہ جسم میں تھرموسٹیٹ کا کام کرتے ہوئے  37 ڈگری کا توازن بنائے رکھتا ہے۔

امریکی آرمی ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف انوائرمنٹل میڈیسن سے تعلق رکھنے والے رابرٹ کینی فک پی ایچ ڈی اسکالر، فزیولوجسٹ کا کہنا ہے کہ 'ہائیپو تھیلامس'کا ایک کام بازووں، ہاتھوں، پیروں اور ٹانگوں کی خون کی رگوں کو سکیڑ دینا ہے۔

کینیڈا کی یونی ورسٹی مینی ٹوبا سے تعلق رکھنے والے ریسرچ اسکالر گورڈن گیزبریکٹ کے مطابق خون جلد کو حدت فراہم کرتا ہے، اگر جلد میں خون کی روانی کو کم کر دیا جائے تو جلد سے سردی کی وجہ سے ہونے والے حدت کے زیاں کو کم کیا جا سکتا ہے۔

رفع حاجت محسوس ہونا 

فوٹو کریڈٹ؛ شٹر اسٹاک 

خون کی نالیوں کو تنگ کرنے والے عامل مثانے میں سیال جمع کر دیتے ہیں۔ اس سے دماغ کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے والے حصے ہائیپو تھیلامس کو پیغام ملتا ہے کہ فوری طور پر اس سیال سے رفع حاجت کے ذریعے چھٹکارہ حاصل کر لینا چاہیے۔

اس کی سب سے بہترین مثال یہ ہے کہ ٹھنڈے مقامات پر لوگ عموماً باتھ روم کا استعمال کرنے کے بعد ہی گھر سے باہر کا رخ کرتے ہیں اور باہر جاتے ہی دوبارہ سے حاجت محسوس کرنے لگتے ہیں۔

کپکپاہٹ طاری ہونا

فوٹو کریڈٹ؛ شٹر اسٹاک 

ٹھنڈ محسوس ہوتے ہی کپکپی طاری ہو جانا ایک عام سی بات ہے لیکن یہ ہوتی کیوں ہے؟ اس کی وجہ جسم میں چلنے والے اعصابی پیغامات کا سلسلہ ہے، جب خون کی شریانیں تنگ کرنے والے عامل بھی جسمانی درجہ حرارت قائم رکھنے میں ناکام رہتے ہیں تو دماغ کا درجہ حرارت کنٹرول کرنے والا حصہ ہائیپو تھیلامس پٹھوں کو سکڑنے اور پھیلنے کا پیغام دے دیتا ہے، پٹھوں کے اس عمل سے جسم میں کچھ حرارت پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

تحقیق کے مطابق درجہ حرارت کم ہونے پر ہونے والی کپکپاہٹ سے جسم میں 400 سے 600 واٹ حرارت پیدا ہو سکتی ہے۔

گیلا پن  زیادہ تیزی سے جماتا ہے

فوٹو کریڈٹ؛ شٹر اسٹاک 

ٹھنڈے موسم میں پانی جسم سے ہوا کے مقابلے میں 25 گنا جلدی حرارت خارج کر دیتا ہے۔ اس لیے گیلے ہونے کی صورت میں آپ کا جسم جلد ٹھنڈا پڑ جاتا ہے۔کپکپاہٹ پیدا ہو جانے سے جسم اپنی کھوئی ہوئی حرارت واپس حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

زیادہ گرم لباس زیا دہ ٹھنڈ 

فوٹو کریڈٹ؛ شٹر اسٹاک 

انتہائی ٹھنڈ میں گھر سے باہر کسی بھی قسم کی ہلکی یا بھاری مشقت والا کام کرتے ہوئے پٹھوں کے سکڑنے سے کافی حرارت پیدا ہوتی ہے، اس سے جسمانی درجہ حرارت مجموعی طور پر بڑھتا ہے اور نتیجے میں جسم پر پسینہ آنا شروع ہو جاتا ہے۔

یہ پسینہ بھاری بھر کم کپڑوں میں جذب ہو کر انھیں گیلا کر دیتا ہے اور جسم دوبارہ سے ٹھنڈا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ اگر کوئی مشقت والا کام کرنا ہے تو بھاری بھر کم کپڑوں کی بجائے ہلکے کپڑے پہنے جائیں تاکہ ان میں جذب ہونے والا پسینہ ساتھ ساتھ خشک بھی ہوتا رہے۔

جلد کا سفید ہو کر سخت ہو جانا

فوٹو کریڈٹ؛ شٹر اسٹاک 

جلد کا سفید ہو کر سخت ہو جانا 'فراسٹ بائٹ' کا نشان ہوتا ہے۔ فراسٹ بائٹ وہ کیفیت ہوتی ہے جس میں جما دینے والی ٹھنڈ میں کھلا رہ جانے والا انسانی جسم کا حصہ بہت ٹھنڈا ہو کر جم جاتا ہے۔

خون کی نالیوں کو تنگ کر دینے والے عامل کی وجہ سے خون کی روانی میں کمی کی وجہ سے گال، ناک اور انگلیاں فراسٹ بائٹ کا باآسانی شکار ہو جاتی ہیں۔

دوسری وجہ انسانی جسم کے ان حصوں کو ناکافی کپڑوں سے ڈھکنا یا پھر مجبوراً انھیں کھلا رکھنا بھی ہو سکتی ہے۔

فراسٹ بائٹ ہو جانے کا مطلب ہے جلد کے ٹشوز خراب ہو گئے ہیں اور اس عمل میں زیادہ دیر کی وجہ سے جسم کا کھلا حصہ کالا پڑ کر جسم سے علیحدہ بھی ہو سکتا ہے۔

شروع میں کچھ درد محسوس ہو سکتا ہے لیکن جیسے جیسے جلد ٹھندی پڑتی جائے گی جلد سخت ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ ایسا ہو جانے کی صورت میں جلد میں موجود درجہ حرارت کے بارے میں خبر دار کرنے والے سینسر کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔

جلد سرخ ہو کر خراشیں پڑ جانا

فوٹو کریڈٹ؛ شٹر اسٹاک 

کچھ لوگوں کو ٹھنڈ سے الرجی ہو جاتی ہے اور اس کے لیے ٹھنڈ کا بے انتہا ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ ہلکا پھلکا ٹھنڈا اور خشک موسم  بھی ایسی صورت حال پیدا کر دیتا ہے۔

سانس لینے میں دشواری محسوس ہونا

فوٹو کریڈٹ؛ شٹر اسٹاک 

سانس لینے کے لیے عام طور سے ناک نمی پیدا کر کے پھیپڑوں تک پہنچانے سے پہلے  سانس کو نم آلود اور گرم کرتی ہے لیکن کچھ لوگوں میں دمے یا سانس کی دیگر بیماریوں میں مبتلا ہونے کی وجہ سے ناک سے اندر لی جانے والی  ہوا اتنی گرم نہیں ہو پاتی جس کی وجہ سے پھیپڑوں میں اینٹھن پیدا ہو جانے کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری پیدا ہوسکتی ہے۔

ہاتھوں پیروں کا منجمند ہوجانا 

فوٹو کریڈٹ؛ شٹر اسٹاک 

پٹھوں کے ریشے ٹھنڈے ہوتے ہی مناسب طریقے سے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ پہلے آپ ہاتھ پاؤں ہلانے میں مشکل کا شکار ہوتے ہیں جیسے کہ موبائل فون کا استعمال کرنے میں دشواری محسوس ہو سکتی ہے اور پھر آہستہ آہستہ یہ دشواری بڑھتی جاتی ہے۔

مزید خبریں :