Time 31 جنوری ، 2019
پاکستان

نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کے معاملے پر ڈی جی پیپرا، ایف آئی اے اور سیکریٹری قانون طلب


اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کے معاملے پر کل ڈی جی پیپرا اور ڈی جی ایف آئی اے سمیت سیکریٹری قانون کو بھی طلب کرلیا۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کمیٹی اراکین نے ضمنی گرانٹس پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ گرانٹس پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر ہی مختص کردی جاتی ہے جس پر شہبازشریف نے وزارتِ خزانہ سے 2 ہفتوں میں تفصیلی جواب طلب کرلیا۔

نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کا معاملہ

اس موقع پر نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور چیئرمین کمیٹی شہبازشریف نے کہا کہ نیو اسلام آبادائیرپورٹ کانام بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ائیر پورٹ کیوں نہیں رکھا گیا؟ ایئرپورٹ کی تعمیر کے لیے جس کمپنی نے ٹھیکے میں حصہ ہی نہیں لیا اس کے نام معاہدہ کیسے ہوگیا؟ 

شہبازشریف نے کہا کہ نیو ائیرپورٹ میں جوائنٹ وینچر بدلا نہیں جاسکتا تھا، پیپرا رولز کے تحت ایسا ممکن نہیں تھا، یہ معاہدے سے مکمل روگردانی کے مترادف ہے، معاہدہ لگنان حسین کے ساتھ ہوا جب کہ بعد میں نام تبدیل کرکے لگنان ٹیکنیکل حبیب کردیا گیا۔

کمیٹی اراکین نے سوال کیا کہ جس کمپنی نے ٹھیکے میں حصہ ہی نہیں لیا اس کے نام معاہدہ کیسے ہوگیا؟ شہبازشریف نے کہا کہ میں پہلی بار اس قدر بڑی بے قاعدگی ہوتے دیکھ رہا ہوں۔

کمیٹی نے کل  ایم ڈی پیپرا ، ڈی جی ایف آئی اے اور سیکریٹری قانون کو طلب کرلیا۔

کمیٹی رکن منزہ حسن بولیں بے نظیرکےنام پر ائیرپورٹ ہونا چاہیے لیکن بے قاعدگی پر پہلے بات ہونی چاہیے۔

پی آئی اے حکام کی بریفنگ

پی اے سی اجلاس میں چیئرمین پی آئی اے کی جگہ ائیرلائن حکام پیش ہوئےاور بتایا کہ چیئرمین موسم خراب ہونے کی وجہ سے نہیں آسکے۔

کمیٹی کے رکن نور عالم خان نے پی آئی اے حکام سے پوچھا کہ ہماری ائیر ہوسٹس کی ریٹائرمنٹ کی عمر کیا ہے؟ اور باقی ائیر لائنز کی پالیسی کیا ہے؟

پی آئی اے حکام نے بتایا کہ ہمارے پاس ائیر ہوسٹس کی ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال ہے جب کہ دوسری ائیر لائنز کارکردگی کی بنیاد پر کنٹریکٹ دیتی ہیں۔

پی آئی اے حکام کے مطابق اس وقت ہر جہاز کے لیے 507 افراد کا عملہ موجود ہے۔

شہباشریف نے حکام کی بریفنگ پر کہا کہ ’گریٹ پیپلز فلائی ود پی آئی اے‘کی تاریخ بدل کر رہ گئی ہے، یہ سب عدم توجہی کا نتیجہ ہے، آپ کے ٹوائلٹ تک صحیح حالت میں نہیں ہوتے، یہ سنی سنائی بات نہیں ہے، ذاتی تجربہ ہے۔

اراکین کمیٹی کے سوالات پر پی آئی اے حکام نے کہا کہ صرف ایک پروفیشنل پی آئی اے کے پاس موجود ہے اور خسارے کی وجہ پی آئی اے میں پروفیشنلز کا نہ ہونا ہے۔

مزید خبریں :