کیا آپ بھی فرنچ فرائیز کو فرانس کی ایجاد سمجھتے ہیں؟

جدت نے فرینچ فرائی کی بنیادی شکل بھی تبدیل کر دی ہے۔ فوٹو: فائل

یہ درست ہے کہ دنیا میں بھر میں آلو سب سے زیادہ کھائی جانے والی سبزی مانی جاتی ہے اور یہ بھی درست ہے کہ اسی آلو سے بننے والے فرنچ فرائی/فرائیز بھی اسی پسندیدگی سے کھائے جاتے ہیں، لیکن ان کا تعلق فرانس سے ہے، یہ بات بالکل غلط ہے۔

فرانس گرم ہوا سے اڑنے والے غبارے اور سلائی مشین کا موجد ہے، اس نے امریکا کو مجسمہ آزادی دیا ہے لیکن دنیا کو فرنچ فرائی ہرگز نہیں دیئے۔

تارِیخ دان فرنچ فرائی کا تعلق بیلجیئم سے بتاتے ہیں جہاں 1600 کے اواخر میں آلو تلے جانے کے شواہد ملتے ہیں۔

بیلجیئم میں رائج روایت کے مطابق میوسے وادی کے غریب رہائشی دریا سے چھوٹی مچھلی پکڑ کر اسے تل کر کھاتے تھے۔ موسم سرما میں دریا کے جم جانے کی وجہ سے مچھلی پکڑنا ممکن نہیں رہتا تھا اس وجہ سے متبادل خوراک کے لیے گاوں والوں نے آلو کا انتخاب کیا۔ وہ آلو کے قتلے تیل میں بلکل مچھلی کی طرح تل کر کھاتے تھے اور اسی طرح دنیا کا من پسند کھانا فرنچ فرائی وجود میں آیا۔

پہلی جنگ عظیم کے دوران بیلجیئم میں مقیم امریکی فوجی اس سے آشنا ہوئے، بیلجیئن آرمی کی سرکاری زبان فرنچ تھی اسی تعلق کی وجہ سے امریکی سپاہیوں نے آلو کے تلے ہوئے قتلوں کو فرنچ فرائی کا نام دیا۔ یوں یہ نام آج تک ویسی ہی آب و تاب کے ساتھ موجود ہے۔

اور تو اور امریکا میں 13 جولائی 2018 کو نیشنل فرنچ فرائی ڈے بھی منایا گیا تھا کیونکہ صرف امریکا میں ایک عام امریکی اوسطاً 30 پاؤنڈ یعنی تقریباً 13 کلو فرنچ فرائیز سالانہ کھاتا ہے۔

گلی کنارے ایک میز اور ٹھیلے سے لے کر پانچ ستارہ ہوٹلوں کے کھانوں کی فہرست کا حصہ بننے والا فرنچ فرائی دنیا بھر میں مختلف طریقوں سے کھایا جاتا ہے۔ کہیں یہ مچھلی کا لازمی جز ہیں تو کہیں مایونیز اور مصالحے کے ساتھ شوق کے ساتھ۔ جدت نے فرینچ فرائی کی بنیادی شکل بھی تبدیل کر دی ہے، اب فرنچ فرائی بھی مختلف شکلوں میں دستیاب ہیں۔

مزید خبریں :