20 فروری ، 2019
پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک میں اختیارات کے معاملے پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے سیاسی امور نعیم الحق کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے۔
سب سے پہلے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا بیان سامنے آیا جنھوں نے پی ٹی وی کے ملازمین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے ووٹوں سے آئی حکومت یونین پر پابندیاں نہیں لگاتی۔
انھوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس میں کچھ غیر منتخب لوگ بیٹھے ہوئے ہیں، ان غیر منتخب لوگوں کو سیاست کی کچھ سمجھ نہیں ہے۔
فواد چوہدری نے ایم ڈی پی ٹی وی کو براہ راست تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان غیر منتخب لوگوں میں سے ایک صاحب ایم ڈی پی ٹی وی بھی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایم ڈی پی ٹی وی کو بری پرفارمنس پر ایک خط لکھا، سمجھ نہیں آتا کہ ایم ڈی پی ٹی وی کو اتنا غصہ کیوں ہے۔
تاہم ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی وی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی طرف سے فواد چوہدری کو ایک جوابی خط لکھا گیا جس میں فواد چوہدری کے الزامات کی تردید کی گئی۔
بورڈ کے اکثر ارکان کا کہنا ہے کہ انھیں نہیں معلوم کہ بورڈ کا وہ اجلاس کب ہوا جس میں خط کا جواب دینے کا فیصلہ ہوا۔ اُن کا خیال ہے کہ یہ خط ارشد خان نے خود ہی لکھوا کر بھجوا دیا ہے۔
فواد چوہدری کے اس بیان کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق نے ٹوئٹر پر بیان دیا کہ وزیراعظم کو پی ٹی وی کے بورڈ اور اس کی انتظامیہ پر مکمل بھروسہ ہے۔
نعیم الحق نے کہا کہ وزیراعظم یہ سمجھتے ہیں کہ پی ٹی وی کو بی بی سی کی طرح ایک آزاد ادارہ ہونا چاہیے اور حکومت اس مقصد کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔
نعیم الحق کے اس بیان پر فواد چوہدری ناراض دکھائی دیئے اور انھوں نے نعیم الحق کا ٹویٹ شیئر کرنے کے بعد انھیں شہ کا مصاحب قرار دے دیا۔
فواد چوہدری نے نعیم الحق کے ٹویٹ پر غالب کے الفاظ میں تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ
’ہوا ہے شہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتا
وگرنہ شہر میں غالب کی آبرو کیا ہے‘