03 مارچ ، 2019
نئی دہلی: پاکستان کی جانب سے جذبہ خیرسگالی کے تحت بھارت کے حوالے کیے گئے انڈین پائلٹ ابھی نندن کا کہنا ہے کہ حراست کے دوران پاک فوج کی جانب سے اسے کسی بھی قسم کے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔
بھارتی ایئر فورس کے ونگ کمانڈر ابھی نندن ورتھامن کو جمعے کے روز واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا جس کے بعد اسے اسپتال منتقل کیا گیا۔
بھارتی پائلٹ سے بھارتی فورسز کے حکام اور سیاسی رہنماؤں نے ملاقاتیں کیں، بھارتی وزیر دفاع نرمالہ ستھرامن نے بھی ابھی نندن سے ملاقات کی اور ان کی خیریت سمیت پاکستان میں گزرے وقت کے حوالے سے دریافت کیا۔
بھارتی پائلٹ نے تسلیم کیا کہ وہ تقریباً 60 گھنٹے تک زیر حراست رہا لیکن اس دوران پاک فوج کی جانب سے اس پر کسی بھی قسم کا جسمانی تشدد نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ ونگ کمانڈر ابھی نندن بھارتی طیارے مگ 21 بیسن کا پائلٹ تھا جسے پاک فضائیہ نے 27 فروری کی صبح کی گئی کارروائی کے دوران گرایا تھا اس دوران بھارتی پائلٹ پیراشوٹ کی مدد سے آزاد کشمیر کے علاقے میں اترا جسے شہریوں نے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پاک فوج کے حوالے کردیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے اگلے ہی روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان کیا جسے دنیا بھر میں سراہا گیا۔
14 فروری 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجی قافلے پر خود کش حملہ ہوا تھا جس میں 45 سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے حملہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا شروع کردیا تھا۔
اس کے بعد 26 فروری کو شب 3 بجے سے ساڑھے تین بجے کے قریب تین مقامات سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی جن میں سے دو مقامات سیالکوٹ، بہاولپور پر پاک فضائیہ نے ان کی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی تاہم آزاد کشمیر کی طرف سے بھارتی طیارے اندر کی طرف آئے جنہیں پاک فضائیہ کے طیاروں نے روکا جس پر بھارتی طیارے اپنے 'پے لوڈ' گراکر واپس بھاگ گئے۔
پاکستان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور بھارت کو واضح پیغام دیا کہ اس اشتعال انگیزی کا پاکستان اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر جواب دے گا، اب بھارت پاکستان کے سرپرائز کا انتظار کرے۔
بعد ازاں 27 فروری کی صبح پاک فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول پر مقبوضہ کشمیر میں 6 ٹارگٹ کو انگیج کیا، فضائیہ نے اپنی حدود میں رہ کر ہدف مقرر کیے، پائلٹس نے ٹارگٹ کو لاک کیا لیکن ٹارگٹ پر نہیں بلکہ محفوظ فاصلے اور کھلی جگہ پر اسٹرائیک کی جس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ پاکستان کے پاس جوابی صلاحیت موجود ہے لیکن پاکستان کو ایسا کام نہیں کرنا چاہتا جو اسے غیر ذمہ دار ثابت کرے۔
جب پاک فضائیہ نے ہدف لے لیے تو اس کے بعد بھارتی فضائیہ کے 2 جہاز ایک بار پھر ایل او سی کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کی طرف آئے لیکن اس بار پاک فضائیہ تیار تھی جس نے دونوں بھارتی طیاروں کو مار گرایا، ایک جہاز آزاد کشمیر جبکہ دوسرا مقبوضہ کشمیر کی حدود میں گرا۔
پاکستان حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ کو پاکستان نے حراست میں لیا جس کا نام ونگ کمانڈر ابھی نندن تھا جسے بعد ازاں پروقار طریقے سے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا۔