دنیا
Time 03 مارچ ، 2019

برطانوی وزیراعظم کا بھارتی پائلٹ کی رہائی کے پاکستانی فیصلے کا خیر مقدم

وزیراعظم عمران خان نے برطانوی ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جس پر برطانوی وزیراعظم نے بھی انہیں دورہ برطانیہ کی دعوت دی— فوٹو:فائل 

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان اور برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے برطانوی ہم منصب کو پلوامہ واقعے کے بعد ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

برطانوی وزیراعظم نے بھارتی پائلٹ کی رہائی کے پاکستان کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی حکومتوں سے رابطے میں ہیں۔ 


وزیراعظم عمران خان نے برطانوی ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی جس پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بھی وزیراعظم عمران خان کو دورہ برطانیہ کی دعوت دی۔

یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے باعث وزیراعظم عمران خان کو  کئی ممالک کے سربراہان نے ٹیلی فونک رابطہ کرکے ثالثی کی پیشکش کی ہے جس میں اردن کے شاہ عبداللہ، ترک صدر اور سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ عادل الجبیر و دیگر شامل ہیں۔

پاک بھارت حالیہ کشیدگی کا پس منظر

14 فروری 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجی قافلے پر خود کش حملہ ہوا تھا جس میں 45 سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے حملہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا شروع کردیا تھا۔

اس کے بعد 26 فروری کو شب 3 بجے سے ساڑھے تین بجے کے قریب تین مقامات سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی جن میں سے دو مقامات سیالکوٹ، بہاولپور پر پاک فضائیہ نے ان کی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی تاہم آزاد کشمیر کی طرف سے بھارتی طیارے اندر کی طرف آئے جنہیں پاک فضائیہ کے طیاروں نے روکا جس پر بھارتی طیارے اپنے 'پے لوڈ' گرا کر واپس بھاگ گئے۔

پاکستان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور بھارت کو واضح پیغام دیا کہ اس اشتعال انگیزی کا پاکستان اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر جواب دے گا، اب بھارت پاکستان کے سرپرائز کا انتظار کرے۔

بعد ازاں 27 فروری کی صبح پاک فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول پر مقبوضہ کشمیر میں 6 ٹارگٹ کو انگیج کیا، فضائیہ نے اپنی حدود میں رہ کر ہدف مقرر کیے، پائلٹس نے ٹارگٹ کو لاک کیا لیکن ٹارگٹ پر نہیں بلکہ محفوظ فاصلے اور کھلی جگہ پر اسٹرائیک کی جس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ پاکستان کے پاس جوابی صلاحیت موجود ہے لیکن پاکستان کو ایسا کام نہیں کرنا چاہتا جو اسے غیر ذمہ دار ثابت کرے۔

جب پاک فضائیہ نے ہدف لے لیے تو اس کے بعد بھارتی فضائیہ کے 2 جہاز ایک بار پھر ایل او سی کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کی طرف آئے لیکن اس بار پاک فضائیہ تیار تھی جس نے دونوں بھارتی طیاروں کو مار گرایا، ایک جہاز آزاد کشمیر جبکہ دوسرا مقبوضہ کشمیر کی حدود میں گرا۔

پاکستان حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ کو پاکستان نے حراست میں لیا جس کا نام ونگ کمانڈر ابھی نندن تھا جسے بعد ازاں پروقار طریقے سے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارتی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔