08 مارچ ، 2019
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندری مودی کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہےکہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ الیکشن جیتنے کے لیے پاکستانیوں کا خون کریں گے تو ایسی غلط فہمی میں نہ رہنا کیونکہ کچھ بھی کیا تو یہاں سے جوابی کارروائی ہوگی۔
تھر کے علاقے چھاچھرو میں صحت کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کے بعد پاکستان میں پہلا جلسہ تھر والوں کے ساتھ ہے، تھر اس لیے آیا کہ پورے ملک میں یہ سب سے پسماندہ علاقہ ہے جو سب سے پیچھے رہ چکا ہے، لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، یہاں پچھلے تین چار سال میں 1300 بچے خوراک نہ ملنے سے مرچکے ہیں، اقتدار میں آنے کا سب سے بڑا مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنے کی کوشش کرنا ہے۔
تھر کیلئے صحت کارڈ، موبائل اسپتال اور آر او پلانٹ کا اعلان
وزیراعظم نے تھر کے لیے ہیلتھ کارڈ کے اجرا کا اعلان کیا اور کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد سارے اختیارات صوبوں کے پاس چلے گئے ہیں، ہمارے ہیلتھ کارڈ آج سے ایک لاکھ 12 ہزار گھرانوں کو ملیں گے، اس کارڈ سے ہر خاندان 7 لاکھ 20 ہزار روپے تک کا علاج کسی بھی سرکاری کا پرائیوٹ اسپتال سے کراسکتا ہے، ہم یہ تمام کارڈ تھر کے لوگوں کو پہنچائیں گے۔
عمران خان نے مزید اعلان کیا کہ تھر میں بہت جلد دو موبائل اسپتال کام شروع کردیں گے، یہ اسپتال دور دراز علاقوں میں پہنچیں گے اور تھر کو چار ایمبولینسز بھی دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ تھر میں کالا سونا کوئلہ پڑا ہوا ہے جو سارے پاکستان کی تقدیر بدل دے گا، ہم نے فیصلہ کیا ہے پسماندہ علاقوں سے جو معدنیات نکلیں گی، ہماری پہلی کوشش ہوگی کہ وہ پیسہ سب سے پہلے مقامی لوگوں پر خرچ ہو کیونکہ ہم نے پسماندہ علاقوں سے زیادتی کی، گیس جہاں سے نکلتی تھی وہاں کے لوگوں کو اس سے سب سے کم فائدہ ہوتا تھا، فیصلہ کیا ہےکہ اب پاکستان کی پالیسیز مکمل طورپر بدلی جائیں گی، کمزور علاقوں کو اٹھائیں گے اور غریب طبقے کو اوپر لائیں گے۔
وزیراعظم نے تھر میں پینے کے پانی کی قلت دور کرنے کے لیے 100 آر او پلانٹ لگانے اور علاقے کو سولرکے ذریعے بجلی فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
بھارتی حکومت پر تنقید
عمران خان نے کہاکہ تھر میں آدھی آبادی ہندو مذہب کی ہے، جو اس وقت ہندوستان میں ہورہا ہے جس طرح کی موجودہ بھارتی حکومت کی پالیسی سے وہاں اقلیتوں کو مشکل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، میری حکومت مکمل طور پر ہمارے ہندو مذہب کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے، ہم اپنی اقلیتیوں پر کسی قسم کا ظلم نہیں ہونے دیں گے، آج ہندوستان کا مسلمان کہتا ہے جو قائداعظم کہہ رہے تھے وہ بالکل ٹھیک تھا، آج وہاں اقلیتوں کو حقوق نہیں مل رہے اسی لیے پاکستان بنا تھا، اب ہمارا فرض ہے جو بھی اقلیت ہے وہ برابر کے شہری رہیں گے، ان کے پورے حقوق ہوں گے اور ان سے کسی قسم کا امتیاز نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نفرتوں کی سیاست اور انسانوں کو تقسیم کرکے ووٹ لینا آسان سیاست ہے، اسی طرح کراچی میں بھی تباہی کی گئی، ایک آدمی نے اقتدار کے لیے نفرتیں پھیلائیں اور ووٹ لیے، اگر نفرتوں کی سیاست کراچی میں نہ ہوتی تو کراچی دبئی کا مقابلہ کررہا ہوتا، پاکستان میں کوئی پشتونوں کے نام پر سیاست کرتا ہے اور ملک کو بانٹتا ہے، کسی نے بلوچ کا نام لیا لیکن ان سب کا مقصد اقتدار تھا، پنجاب میں جب مشکل پڑی جاگ پنجابی جاگ کے نعرے لگادیے۔
مودی کی سیاست انسانوں کو تقسیم کرنا اور نفرتیں پھیلانا ہے: عمران
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مودی کی سیاست انسانوں کو تقسیم کرنا اور نفرتیں پھیلانا ہے، جب لیڈر یہ کرتا ہے تو نیچے کارکن وہ کرتے ہیں جو ہندوستان میں کشمیریوں سے ہورہا ہے، آج بھارت میں الیکشن جیتنے کے لیے پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی گئی۔
وزیراعظم کی بھارت کو تنبیہ
عمران خان نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں اور یہ پیغام بار بار پہنچایا، ہم نے پائلٹ واپس کردیا کیونکہ ہم جنگ نہیں چاہتے، ہم نے فیصلہ کیا کہ پلوامہ حملے میں بھارت جو بھی مدد چاہتا ہے ہم تیار ہیں لیکن پھر سے کہتا ہوں کسی کو کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے یہ خوف کی وجہ سے نہیں، ہم تو صرف نیا پاکستان دیکھ رہے ہیں جس میں غربت کم کرنا چاہتے ہیں، ہماری ساری پالیسیز غربت کم کرنے کے لیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب اقتدار میں آکر مودی سے بات کی تو انہیں بھی غربت کے لیے کام کرنے اور مذاکرات سے مسئلے حل کرنے کا کہا لیکن کیا پتا تھا کہ جیسے ہی الیکشن مہم شروع ہونا تھی ان کا مقصد ہی نفرتیں پھیلا کر ووٹ لینا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں اور آزادی کے لیے آخری دم تک لڑنے کو تیار ہیں، ہمارا ہیرو ٹیپو سلطان ہے اس لیے اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اس ملک کو غلام بنالے گا، چاہے وہ ہندوستان یا کوئی سپر پاور ہو، ان کو بتادینا چاہتا ہوں کہ میں اور میری قوم آخری گیند تک اپنی آزادی کے لیے لڑے گی، ہماری فوج کی پچھلے دس سے پندرہ سال میں ایسی ٹریننگ ہوئی ہے کہ فوج بھی تیار ہے عوام بھی تیار ہے، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ الیکشن جیتنے کے لیے پاکستانیوں کا خون کریں گے تو ایسی غلط فہمی میں نہ رہنا ، کچھ بھی کیا تو یہاں سے جوابی کارروائی ہوگی۔
عسکری گروپوں کو پاکستان میں نہیں پنپنے دیں گے: وزیراعظم
عمران خان نے مزید کہا کہ تمام جماعتوں نے نیشنل ایکشن پلان پر اتفاق کیا اور فیصلہ کیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت کسی مسلح گروپ کو ملک میں کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے لیکن بدقسمتی سے اس پر زیادہ کام نہیں ہوا مگر جب ہماری حکومت آئی تو ہم نے اس پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا، اس کام مقصد پاکستان کی بہتری ہے، پاکستان کی زمین کو باہر کسی قسم کی دہشتگردی کے لیے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کئی عسکری گروپ ختم ہوچکے ہیں لیکن کسی عسکری گروپ کو نہیں چلنے دیں گے، ان گروپوں میں کچھ لوگ ہیں جنہوں نے فلاحی کام کیا لہٰذا انہیں فکر نہیں کرنی چاہیے۔
وزیراعظم کی سندھ حکومت پر تنقید
وزیراعظم نے سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کون نہیں جانتا جب سندھ والوں کو کرپشن پر جیل نظر آتی ہے تو یہاں سندھ کارڈ کھیل دیا جاتا ہے۔
عمران خان نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ دس سال جو سندھ میں ہوا اس کا حال دیکھیں، ترقیاتی پیسہ کہاں خرچ ہوا سندھ کے لوگ بہتر جانتے ہیں، بدقسمتی یہ ہےکہ سندھ کے لیڈر کو پتا ہی نہیں جدوجہد کیا ہوتی ہے، ایک لیڈر کیسے بنا اپنا نام بدل کر زرداری سے بھٹو بن کر لیڈر بن گیا، اس کو پتا ہی نہیں جدوجہد کیا ہوتی ہے، لیڈر کاغذ کی پرچی سے نہیں بنتے، لیڈر نظریے پر کھڑا ہوتا ہے۔
’جو انگریزی بلاول نے بولی وہ اسمبلی میں بھی لوگوں کو سمجھ نہیں آئی‘
انہوں نے کہا کہ بلاول نے اسمبلی میں انگریزی میں تقریر کی، بلاول پاکستان میں نہیں پھرے، انہیں یہی نہیں پتا یہاں کم لوگوں کو انگریزی آتی ہے، یہ ہیں پاکستان میں اور انگلش میں تقریر کررہے ہیں، جو انگریزی بلاول نے بولی وہ اسمبلی میں بھی لوگوں کو سمجھ نہیں آئی، (ن) لیگ اور جے یو آئی والوں کو تو سمجھ ہی نہیں آئی، وہ اتنے گھبرائے ہوئے تھے کہ غلط طرف منہ کرکے اسمبلی میں نماز پڑھ دی۔
ایک بار پھر یوٹرن کا دفاع
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلاول نے بار بار طنز کیا عمران خان یوٹرن کرتا ہے، بلاول اگر جدوجہد کرتے تو انہیں پتا چلتا لیڈر اپنے مقصد پر پہنچنے کے لیے جدوجہد میں یوٹرن کرتا ہے یہ لیڈرشپ کا خاص کمال ہے، اگر آپ یوٹرن کا مطلب سمجھتے تو آپ اور والد مشکل وقت سے نہ گزرتے، مشرف نے امریکی دباؤ میں آکر آپ کے والد کو این آر او دیدیا جس کے بعد آپ کو سوئٹرزلینڈ کا 60 ملین ڈالر اور سرے محل کا پیسہ مل گیا، اگر آپ اس وقت کرپشن سے یوٹرن کرجاتے تو آج عدالتوں میں نہ پھر رہے ہوتے، وہ وقت یوٹرن کا تھا، منی لانڈرنگ سے یوٹرن کرجاتے تو آج کبھی نیب کے چکر نہ لگارہے تھے، والد نے آپ کو بھی پھنسا دیا ہے کیونکہ جعلی اکاؤنٹ میں بلاول کا بھی نام آگیا ہے، اس لیے یوٹرن اچھی چیز ہوتی ہے جو مشکلوں سے بچاتی ہے۔