13 مارچ ، 2019
لاہور: تنخواہوں میں اضافے کے معاملے میں پنجاب اسمبلی کے حکومتی ارکان کی برق رفتاری، گزشتہ روز بل ایوان میں پیش کیا، راتوں رات اپوزیشن کے ساتھ مل کر قائمہ کمیٹی سے منظور کرایا اور آج اپوزیشن کی غیرموجودگی میں منظور بھی ہوگیا۔
اراکین اسمبلی کی تنخواہ اور مراعات 83 ہزار روپے ماہانہ سے بڑھا کر ایک لاکھ 92 ہزار روپے تک کردی گئی۔
پنجاب عوامی نمائندگان ترمیمی بل 2019ء گزشتہ روز تحریکِ انصاف کے رکن غضنفرعباس چھینہ نے پنجاب اسمبلی میں پیش کیا، قائمہ کمیٹی برائے قانون نے منظوری دی اور 24 گھنٹے کے اندراندر منظور بھی ہو گیا، بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن ارکان نے واک آؤٹ کیا ہوا تھا۔
بل کے تحت ارکانِ اسمبلی کی تنخواہ اور مراعات 83 ہزار ماہانہ سے بڑھ کر ایک لاکھ 92 ہزار روپے ہوگئی، بنیادی تنخواہ 18 ہزار سے بڑھا کر 80 ہزارروپے ماہانہ، ڈیلی الاؤنس 1 ہزار سے بڑھا کر 4 ہزار، ہاؤس رینٹ 29 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار، یوٹیلیٹی الاؤنس 6 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار روپے اور مہمان داری الاؤنس 10 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار روپے کردیا گیا۔
وزیر اطلاعات پنجاب صمصام بخاری کہتے ہیں کہ پنجاب اسمبلی کے ارکان کی تنخواہیں کے پی اور بلوچستان کی مطابق کرنا چاہتے ہیں کئی ارکان دور دراز سے آتے ہیں اس لیے تنخواہوں میں اضافہ ناگزیر تھا۔
اس کے علاوہ ذاتی گھرنہ ہونے پر پنجاب کے وزیراعلیٰ کو عمر بھر کیلیے گھر دینے کا بل بھی پنجاب اسمبلی میں منظور کیا گیا۔
بل کے مطابق عہدہ چھوڑتے وقت اگر وزیراعلیٰ کے نام ذاتی گھر نہ ہوا تو لاہور میں انہیں گھر فراہم کیا جائے گا۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب کو عہدے کے دوران رہائش فراہم کی جاتی رہی ہے۔