19 مارچ ، 2019
راولپنڈی: وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی کشمالہ طارق کا کہنا ہے کہ خواتین کو گڈ مارننگ کا میسج بھیجنا بھی ہراساںی کے زمرے میں آتا ہے۔
2 سال قبل دنیا بھر میں خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف شروع ہونے والی ’می ٹو‘ مہم کے بعد پاکستان میں بھی اس حوالے سے بھی بحث نے جنم لیا اور گلوگار علی ظفر پر میشا شفیع کے الزامات کے بعد اس بحث نے ایک نیا رخ اختیار کیا۔
لیکن اب وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی کشمالہ طارق نے راولپنڈی چیمبر آف کامرس میں ’ویمن ڈے‘ کے حوالے سے تقریب میں ہراسانی کی تعریف بیان کی۔
تقریب سے خطاب میں کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ ایسی شکایات بھی موجود ہیں جہاں دفاتر کے نائب قاصد بھی خواتین کو ہراساں کررہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہراسمنٹ جنسی ہی نہیں بلکہ کسی بھی قسم کی ہوسکتی ہے، اگر آپ کو کوئی بار بار چائے پر جانے کا بھی کہے تو وہ بھی ہراسمنٹ میں آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو گڈ مارننگ کا میسج بھیجنا بھی ہراسانی کے زمرے میں آتا ہے۔