25 مارچ ، 2019
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہےکہ پیپلزپارٹی نے ماضی میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ کی جب کہ بلاول بھٹو نیب سے خوفزدہ ہیں اس لیے رو رہے ہیں۔
وزیراعظم ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور وزیراعلیٰ کے پی کے محمود خان پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دونوں وزرائے اعلیٰ پر مکمل اعتماد ہے، دونوں وزرائے اعلیٰ نئے ہیں، انہیں تھوڑا سا وقت دیں، نتیجہ سامنے آجائےگا، پنجاب میں ایک ایسا وزیراعلیٰ لائے ہیں جو اس بات کی علامت ہے کہ عام آدمی بھی وزیراعلیٰ بن سکتا ہے۔
بھارت سے متعلق سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی الیکشن تک سے خطرہ موجود ہے، وہاں الیکشن سے پہلے حالات ٹھیک ہونے کی امید نہیں، ہم مکمل طور پر چوکنے ہیں، بھارت کی طرف سے کوئی بھی ایکشن کیا جاسکتا ہے، مودی نے پاکستان کے خلاف بیانیہ اپنایا ہوا ہے، وہ بھارت میں پاکستان کے خلاف نفرت انگیز مہم چلارہے ہیں لہٰذا کوئی بھی اقدام ہوا تو اس کا بھرپور جواب دیں گے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کے علاج سے متعلق سوال پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نوازشریف کو علاج سے متعلق حکومت مکمل سہولیات دے رہی ہے، وہ ملک کے اندر جہاں چاہیں علاج کراسکتے ہیں، نوازشریف کو کس قانون کے تحت باہر علاج کے لیے بھجوائیں، نواز شریف کو علاج کے لیے باہر بھیجنے سے متعلق کیا قانون بدل دیں، کیا ڈیڑھ لاکھ قیدیوں کو بھی باہر علاج کی سہولت فراہم کریں، ایسا کوئی قانون نہیں ہے، یہ بلیک میلنگ ہے، این آر او لینے کے لیے مجھ پر دباؤ ڈالا جارہا ہے، کوئی بلیک میلنگ نہیں چلے گی اور نہ ہی کوئی این آر او ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے کے بچے کہتے ہیں پاکستان کو جواب دہ نہیں، نوازشریف 30 سال حکومت کرنے کے باوجود ایک ایسا اسپتال نہ بناسکےجہاں ان کا علاج ہو، انہوں نے ایک فیکٹری سے 30 فیکٹریاں بنالیں مگر اسپتال نہ بناسکے۔
انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کی تجربہ کار حکومت 30 ہزار ارب کا خسارہ چھوڑ کر گئی، میٹروبس منصوبہ میں 12 ارب کا خسارہ ہے۔
وزیراعظم نے 27 مارچ سے غربت کے خاتمے سے متعلق جامع پروگرام شروع کرنے کا اعلان بھی کیا۔
ایک سوال کےجواب میں عمران خان نے کہا کہ بلاول بھٹو نیب سے خوفزدہ ہیں اس لیے رو رہے ہیں، پیپلزپارٹی نے ماضی میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ کی، ایان علی اور بلاول بھٹو کے ائیرٹکٹس ایک ہی جعلی اکاؤنٹس سے بنائے گئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قوم کا پارلیمنٹ میں ایک منٹ کا 80 ہزار روپے لگتا ہے، پارلیمنٹ میں اپوزیشن صرف اپنا رونا دھونا کرکے چلی جاتی ہے، اپوزیشن جماعتوں کے اکٹھے ہونے کا مقصد ذاتی کرپشن کو چھپانا ہے، اپوزیشن کی جانب سے عوام کے لیے کچھ نہیں سوچا جارہا، اپوزیشن اسمبلی میں سوائے کرپشن چھپانے کےکوئی بات نہیں کرتی، اپوزیشن رونا دھونا چاہتی ہے تو احتجاج کے لیے کنٹینر دینے کو تیار ہوں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جمہوریت بچاؤ جماعتوں کے خلاف مقدمات ہماری حکومت میں نہیں بنے، نیب چیئرمین ان لوگوں نے خود لگایا، نیب ہمارے ماتحت نہیں اور نہ ہی ہم نے نیب میں کسی کی بھرتی کرائی، نیب چھوٹے لوگوں سے نکل کر بڑے لوگوں ہر ہاتھ ڈالے، کرپشن بڑے لوگوں کو پکڑنے سے کم ہوگی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ان کا ٹیکس ان کی فلاح پر ہی لگے گا، ماضی کی حکومتوں نے سوائے اپنی جیبیں بھرنے کے کچھ نہیں کیا، مجھے اپنی کابینہ پر مکمل طور پر اعتماد ہے، قوم سے امید رکھتا ہوں کہ وہ میرا ساتھ دیں گے، ملک میں بڑی تبدیلی کے لیے اونچ نیچ آ ئے گی۔
عمران خان نے کہا کہ بنی گالہ میں تمام اخراجات اپنی جیب سے کرتا ہوں، بنی گالہ میں سیکیورٹی خاردار تار کا 60 لاکھ روپےخود ادا کیا، گھر آنے والی سڑک تحفہ بیچ کر بنوائی، زمان پارک گھر کی تعمیر بھی ذاتی خرچ سے کررہا ہوں، ن لیگ کے دور میں پانچ کیمپ آفسز تھے لیکن میں نے بنی گالہ کی رہائش گاہ کو بھی کیمپ آفس ڈیکلئر نہیں کیا۔
گیس کی قیمتوں سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے ایل این جی کے اتنے مہنگے معاہدے کیے کہ ہم گیس جتنے میں خرید رہے ہیں اس سے آدھے میں بیچ رہے ہیں، گیس کی مہنگائی اس کے شارٹ فال اور ایل این جی کی وجہ سے ہے، ہم 1400 مکعب فٹ پر گیس خریدتے ہیں اور 650 روپے میں بیچتے ہیں، اس وجہ سے شارٹ فال اربوں میں جارہا ہے، اسے پورا کرنے کے لیے گیس مہنگی کررہے ہیں جب کہ بجلی بھی مہنگے داموں خرید کر سستی بیچ رہےہیں، انرجی بحران کی وجہ ٹرانسمیشن لائن کی خرابی ہے، پچھلے ادوار میں ٹرانسمیشن لائنز پر کوئی کام نہیں ہوا۔
وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ کراچی میں تیل و گیس کے بڑے ذخائر ملنے کی امید ہے، قوم دعا کرے، تیل و گیس کے ذخائر سے متعلق قوم کو جلد خوشخبری دوں گا، ان شاء اللہ تیل و گیس کے ذخائر اتنے ہوں گے کہ کسی سےتیل لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ چین، ملائیشیا، سعودی عرب اور یو اے ای پاکستان میں سرمایہ کاری کررہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا خسارہ کم ہو، سرمایہ کاری کے لیے مجھ سے بیرون ملک سے رابطے کیے جارہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کاروباری ماحول ہو اور لوگ یہاں سرمایہ کاری کریں۔
انہوں نے کہا کہ افغان طالبان مجھ سے ملنا چاہتے تھے لیکن افغان حکومت کے احتجاج پر نہیں ملے، افغان حکومت چاہتی ہے کہ وہ خود طالبان سے مل کر حالات بہتر بنائے، افغانستان میں عبوری حکومت بننی چاہیے، افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی امن ہوگا، افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں، امریکا کو سمجھ ہے افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کا کلیدی کردار ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی پچھلے 30 سال کے مقابلے میں بہت بہتر ہے اور اس کے بہترین نتائج سامنے آ رہے ہیں، ڈومور کہنے والا امریکا ہماری تعریف کر رہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا پیغام آیا ہے تاہم اس میں پیش رفت نہیں ہوئی، ٹرمپ کے بیان کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اسپورٹس بورڈ میں نظام کو مکمل طور پر تبدیل کررہے ہیں، اسپورٹس بورڈ بھرتی سینٹر بنا ہوا تھا، کرکٹ بورڈ کے نظام میں بھی تبدیلی لارہے ہیں، علاقائی کرکٹ کو فروغ دیں گے۔