08 اپریل ، 2019
پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے ڈومیسٹک ڈھانچے کے بلیو پرنٹ کو دیکھنے کے بعد یہ بات واضع طور پر دکھائی دے رہی ہے کہ مستقبل میں میچوں کی تعداد میں نمایاں کمی ہو جائے گی۔
پی سی بی کے مصدقہ اعداد شمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ سال پورے سال کے دوران ریجن کی ٹیموں کی کرکٹ پر ایک ارب 50 کروڑ روپے کے بھاری اخراجات آئے جبکہ سال بھر اتنی بڑی تعداد میں میچ ہوئے جس سے معیار کا نام ونشان دکھائی نہیں دیا۔
فرسٹ کلاس اور نان فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ میں 266 ٹیموں نے 539 میچ کھیلے۔ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ اس کے علاوہ تھے۔ سال کے تقریبا 7 ماہ ملک کے چھوٹے بڑے گراونڈز پر کرکٹ کرائی گئی۔
یہی وجہ ہے کہ نئے نظام میں کم میچوں والی کوالٹی کرکٹ کرائی جائے گی۔ نئے نظام کے سامنے آنے سے پاکستان کرکٹ کا منظر نامہ مکمل تبدیل ہو جائے گا۔
ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ سیزن کے دوران 18 ٹیموں نے قائد اعظم ٹرافی کے نام سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔ سیزن کے دوران 69 فرسٹ کلاس میچ ہوئے۔جبکہ گریڈ ٹو میں 34 ٹیمیں شریک ہوئیں جن کے دوران 86 میچ کرائے گئے۔
سنیئر انٹر ڈسٹرکٹ میں ریکارڈ کا بننا اور ٹوٹنا کوئی نہیں بات نہیں ہوتی، اس ٹورنامنٹ میں 98 ٹیموں نے 245 میچ کھیلے۔ انٹر ریجن انڈر 19 ٹورنامنٹ میں 116 ٹیموں نے 539 میچ کھیلے۔
پی سی بی ذرائع کے اعداد و شمار کے مطابق ریجنل ٹیموں کے فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ پر 11 کروڑ روپے خرچ ہوئے جبکہ نان فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ کے اخراجات 7 کروڑ روپے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ سیزن میں کراچی وائٹس کی جانب سے 25 کھلاڑیوں نے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی ان میں سے 17 کھلاڑی ایسے تھے جو ڈپارٹمنٹ کے ملازم تھے۔
فیصل آباد نے 18 میں سے 14 ایسے کھلاڑیوں کو موقع دیا جو بعد میں ڈپارٹمنٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے دکھائی دیئے جبکہ پنڈی ریجن کے 18 میں سے 14 کھلاڑی ڈپارٹمنٹ سے تعلق رکھتے تھے۔
اس طرح اکثر ریجن کی نمائندگی کرنے والے کرکٹرز میں ایسے کرکٹر زیادہ تھے جو ڈپارٹمنٹ کے ملازم تھے جس کی وجہ سے ریجن کے نئے ٹیلنٹ کو نظر انداز کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق نئے سسٹم میں صوبائی سیٹ اپ کو بنانے میں پی سی بی بھرپور مدد کرے گا تاہم ہر ریجن اپنے مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ کی مدد سے اپنے پیروں پر کھڑا ہو گا۔
فرسٹ کلاس کھیلنے والے کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ دیئے جائیں گے، ان کی تنخواہیں ڈپارٹمنٹ سے زیادہ ہوں گی۔ وہ صوبائی ٹیمیں جو کمزور ہوں گے ان کو یہ پیشکش کی جائے گی کہ وہ دوسرے ریجن کے تین سے چار کھلاڑیوں کو اپنی ٹیموں میں شامل کر لیں تاکہ فرسٹ کلاس سیزن میں تمام ٹیمیں ہم پلہ ہوں اور مقابلے کا رجحان زیادہ ہو۔
کوالٹی پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کی پالیسی اپنائی جائے گی۔ پچز، گراونڈز کی کوالٹی اور سہولتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ گیندیں بھی معیار کے مطابق ہوں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی جب نئے سیزن کے خاکے کو حتمی شکل دیدے گا تو حتمی منظوری کے لیے وزیر اعظم عمران خان کو پریزنٹیشن دی جائے گی۔
ڈائر یکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہارون رشید، منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان کی ہدایت پر نئے نظام کا حتمی بلیو پرنٹ تیار کر رہے ہیں اور یہ سسٹم آسٹریلوی سسٹم کو سامنے رکھ کر پاکستانی کرکٹ کی ضرورت کے مطابق بنایا جارہا ہے۔