Time 08 مئی ، 2019
پاکستان

بلاول کا آئی ایم ایف سے معاہدہ پارلیمنٹ سے منظور کروانے کا مطالبہ


چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاق پر حملے کے بجائے وفاقی حکومت کو سندھ حکومت سے سیکھنا چاہئے۔

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اگر آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل پارلیمنٹ سے منظور نہ کرائی گئی تو ہم اسےمسترد کریں گے، اگر آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والا معاہدہ پارلیمنٹ میں نہ لایا گیا تو احتجاج کریں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بھی آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا لیکن ملکی معیشت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا، کل تک آئی ایم ایف سے تنخواہ لینے والےکو گورنر اسٹیٹ بینک لگایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشی بحران میں حکومت نے ملک کے غریب عوام کو بےیارو مددگار چھوڑ دیا ہے۔

اٹھارویں ترمیم کے خلاف بیان دینا وفاق پر حملہ ہے: بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام سے ہی معاشی استحکام آتا ہے لیکن حکومت سیاسی استحکام نہیں چاہتی، اس لیے معاشی استحکام بھی نہیں آ رہا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر وزیر اعظم وزیر خزانہ سے ملا ہی نہیں تھا تو یہ فیصلے کون کر رہا ہے، کہیں ایسا تو نہیں کہ آئی ایم ایف فیصلہ کر رہا ہے؟ آئی ایم ایف فیصلہ کرے گا کہ وزیر خزانہ اور اسٹیٹ بینک کا گورنر کون ہو گا؟ آئی ایم ایف کی بات مانتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر کو بھی ہٹا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں معیشت کو نقصان تو ہو گا، ہم سب جانتے ہیں کہ عام آدمی مشکلات کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہتے ہیں کہ اٹھارویں ترمیم کے باعث وفاق دیوالیہ کا شکار ہے، اٹھارویں ترمیم کے خلاف بیان دینا وفاق پر حملہ ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاق اپنے اہداف حاصل نہیں کر رہا اور وفاق کی ناکامی کی وجہ سے صوبوں کا دیوالیہ ہو رہا ہے۔

وفاقی حکومت کو سندھ حکومت سے سیکھنا چاہیے: چیئرمین پیپلز پارٹی

ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ ٹیکس صوبہ سندھ سے وصول ہو رہے ہیں، صوبے کے پاس اختیار ہےکہ وہ سیلز ٹیکس لے سکتے ہیں، وفاقی ٹیکس کلیکشن کا اختیار حکومت سندھ کو دیدیں، 100 فیصد اہداف حاصل کر کے دینگے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ملک کے عوام وفاقی حکومت کی ناکامی کا بوجھ کب تک اٹھاتے رہیں گے، حکوت کی نااہلی کا بوجھ وفاقی حکومت خود اٹھا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق پر حملے کے بجائے حکومت کو سندھ حکومت سے سیکھنا چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت نے ایک سال میں کسی کو کوئی نوکری دی نہ ہی پارلیمنٹ سے کوئی بل پاس کرایا، حکومت آج تک 10سال کارونا رو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا عوام کی معاشی صورتحال تبدیلی سے پہلے بہتر تھی یا تبدیلی کے بعد، کہیں ایسا تو نہیں کہ فیصلے کہیں اور ہو رہے ہیں۔

نیب کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول نے کہا کہ ہم شروع سے ہی نیب کے قانون کو کالا کہتے آ رہے ہیں، ہم کہتےآ رہے ہیں کہ نیب کا قانون سیاسی انتقام کے لئے بنایا گیا ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم نیب کے قانون میں ترامیم پیش کریں گے، آپ صرف مخالفین کا احتساب چاہتے ہیں تو آپ کی پوری سیاست جھوٹ پر مبنی ہے۔

یہ کس قسم کا بزدل وزیراعظم ہے جو کسی کو جواب نہیں دے سکتا: بلاول

وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیر اعظم آج پارلیمنٹ میں آئے لیکن خاموش تھے، یہ کس قسم کا بزدل وزیراعظم ہے بھاگتا رہتا ہے کسی کو جواب نہیں دے سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے، جو قانون میرے لئے ہے دوسروں کے لئے بھی وہی ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سوالات کے جوابات نہیں دے سکتے، وزیراعظم اپوزیشن کو منہ دے سکتے ہیں نہ ہی میڈیا کو۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جہانگیر ترین نے ڈپٹی پرائم منسٹر کا عہدہ حاصل کر لیا یہ ان کی بڑی کامیابی ہے۔

مزید خبریں :