Time 09 مئی ، 2019
پاکستان

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت 21 مئی تک ملتوی

احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کی سماعت 21 مئی تک کے لیے ملتوی کردی۔ 

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی تو اس موقع پر سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہشمیرہ فریال تالپور کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

جعلی اکاؤنٹس کیس کے تفتیشی افسر پیش نہیں ہوئے جن کے حوالے سے نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ تفتیشی افسر علی احمد ابڑو سر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے۔

ریفرنس کی نقول فراہم نہ کیے جانے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا، جج ارشد ملک نے کہا کہ اگر ریفرنس کی نقول فراہم نہیں کی جارہی تو ٹرائل کیسے چلے گا۔

فاضل جج نے استفسار کیا ریفرنس کی کاپیوں کی تیاری کب تک ممکن ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا 28 کاپیاں تیار ہوئی ہیں باقی کی تیاری کے لیے 10 دن کا وقت درکار ہوگا۔

عدالت نے ہدایت کی کہ ریفرنس کی کاپیاں ملزمان کو فراہم کی جائیں جس کے بعد کیس کی مزید سماعت 21 مئی تک ملتوی کردی گئی۔

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا پسِ منظر

منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اُس وقت اٹھایا گیا، جب مرکزی بینک کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔

ایف آئی اے نے ایک اکاؤنٹ سے مشکوک منتقلی کا مقدمہ درج کیا جس کے بعد کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے جن سے مشکوک منتقلیاں کی گئیں۔

معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا تو اعلیٰ عدالت نے اس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) تشکیل دی جس نے گزشتہ برس 24 دسمبر کو عدالت عظمیٰ میں اپنی رپورٹ جمع کرائی جس میں 172 افراد کے نام سامنے آئے۔

جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری اور اومنی گروپ کو جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے فوائد حاصل کرنے کا ذمہ دار قرار دیا اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی۔

اس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے بھی تفتیش کی گئی جب کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی تحریری طور پر جے آئی ٹی کو اپنا جواب بھیجا جب کہ اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں۔

سپریم کورٹ نے 7 جنوری 2019 کو اپنے فیصلے میں نیب کو حکم دیا کہ وہ جعلی اکاؤنٹس کی از سر نو تفتیش کرے اور 2 ماہ میں مکمل رپورٹ پیش کرے جب کہ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ بھی نیب کو بجھجوانے کا حکم دیا۔

اعلیٰ عدالت نے حکم دیا کہ تفتیش کے بعد اگر کوئی کیس بنتا ہے تو بنایا جائے۔

نیب نے 7 جنوری کو ہی جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کے لیے کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) تشکیل دی جس کی سربراہی ڈی جی نیب راولپنڈی کو دی گئی۔

آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے 20 مارچ کو نیب کی کمائنڈ انویسٹی گیشن کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا۔

نیب راولپنڈی نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں تین ریفرنسز تیار کر کے نیب ہیڈ کوارٹر بھجوائے اور چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ نے 2 اپریل کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو عبدالغنی مجید اور دیگر کے خلاف دائر کرنے کی منظوری دی۔

مزید خبریں :