14 مئی ، 2019
اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی منظوری دے دی جس سے فائدہ اٹھانے کیلئے 30 جون تک کی مہلت دی گئی ہے۔
اسکیم کے تحت ملک اور بیرون ملک موجود رقوم اور جائیدادیں ظاہر کرنے پر 4 فیصد رقم جمع کرانی ہوگی، رقم ہر صورت میں بینکوں میں جمع کرانی ہوگی، پیسا پاکستان نہ لانے پر 6 فیصد رقم قومی خزانے میں جمع ہوگی، جائیداد کی مالیت ایف بی آر ویلیو سے ڈیڑھ گنا زیادہ تسلیم کی جائے گی اور اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کیلئے ٹیکس ریٹرنز دینا لازمی ہوگا۔
وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پر بریفنگ دی گئی اور کابینہ نے اتفاق رائے سے اس کی منظوری دے دی۔
مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کابینہ اجلاس کے بعد بریفنگ میں بتایا کہ ایمنسٹی اسکیم کی منظوری دے دی گئی ہے اور اس کا بنیادی مقصد پیسا اکٹھا کرنا نہيں بلکہ اثاثوں کو معیشت میں ڈال کر انہيں فعال بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کوشش کی ہے کہ یہ اسکیم بہت آسان ہو ، تاکہ لوگوں کو دقت نہ ہو کیونکہ اس کے پیچھے فلسفہ لوگوں کو ڈرانا دھمکانا نہيں بلکہ قانونی معیشت میں حصہ ڈالنے کے لیے حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس اسکیم میں ہر پاکستانی حصہ لے سکے گا ،اگر ملک باہر کے اثاثے ڈکلیئر کیے جائيں گے تو شرط یہ ہے کہ وہ کسی بینک اکاؤنٹ میں رکھے جائيں ۔ "ملک سے باہر لے جائی گئی رقم پر چار فیصد دے کر انہيں وائٹ کیا جاسکتا ہے اور وہ رقم پاکستان کے بینک اکاؤنٹ میں رکھنا ہوگا تاہم اگر کوئی شخص رقم وائٹ کرواکر پاکستان سےباہر ہی رکھنا چاہتے ہیں تو ان کے لیے وائٹ کرنے کی شرط چھ فیصد ہوگی ۔"
حفیظ شیخ نے کہا کہ رئيل اسٹیٹ کی ویلیو ایف بی آر کی ویلیو سے 1.5 گنا زیادہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں بے نامی کا قانون پاس ہوا ہے جس کے تحت بے نامی اثاثے ظاہر نہ کرنے کی صورت میں ضبط کیے جا سکتے ہیں اس لیے یہاں پر سہولت دی جارہی ہے کہ بے نامی اثاثو ں کو وائٹ کرلیا جائے اس سے پہلے کہ بے نامی کا قانون حرکت میں آجائے ۔
حفیظ شیخ نے واضح کیا کہ اثاثے ڈیکلریشن اسکیم 30 جون تک کے لیے ہے اور اس کی مدت میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے وفاقی کابینہ سے منظوری پانے کے بعد ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نافذ کیا جائے گا اور آج ہی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ایمنسٹی اسکیم کا آرڈیننس جاری کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ سال کے دوران پاکستان کی برآمدات میں رتی بھر اضافہ نہیں ہوا ۔
وزیرمملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ پچھلے سال جو اسکیم آئی تھی اس میں ٹیکس فائلر بننے کی کوئی شرط نہيں تھی ، لیکن اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کو ہر صورت ٹیکس فائلر بننا ہوگا۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی تاريخ میں اضافہ نہیں کیا جائے گا جب کہ ایف بی آر کے نئے چیئرمین کو مکمل اختیار دیا گيا ہے کہ وہ ایف بی آر میں جو بھی تبدیلیاں کرنا چاہيں کريں ۔
ایک سوال کے جواب میں حفیظ شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات اچھے انداز میں مکمل ہوئے ،کچھ لوگوں کو خدشہ ہے کہ بجلی اور گیس قیمتیں بڑھیں گی لیکن ہم نے اس مشکل کو کم کرنے کے لیے تین چار فیصلے کیے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ تین سو یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والوں پر کوئی اثر نہيں پڑنے دیں گے ، اس کے لیے بجٹ میں 216 ارب روپے رکھے گئے ہيں ۔
مشیرخزانہ نے بتایا کہ گیس کی قیمت بڑھی تو چالیس فیصد کمی والے صارفین کو اثرات سے بچانے کے فیصلے کیے گئے ہیں ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر ملکی اثاثے ظاہر کرنے والوں کو 'پاکستان بناؤ' سرٹیفیکیٹ میں سرمایہ کاری کی سفارش کی گئی جب کہ غیر ملکی اثاثے پاکستان واپس لانے کی بھی تجویز شامل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسکیم کا اطلاق بے نامی بینک اکاؤنٹس پر بھی ہوگا جس کے تحت بے نامی اکاؤنٹس کی ٹرانزیکشن یکم جولائی 2017 سے 30 جون 2018 تک کی ٹرانزیکشنز کا اطلاق ہوگا۔
ان ڈیکلیئر سیلز ظاہر کرنے پر 3 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
حفیظ شیخ نے بتایا کہ سال 2000 کے بعد سرکاری عہدہ رکھنے والے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھاسکیں گے اور یہ اسکیم تمام افراد اور کمپنیوں پر لاگو ہوگی۔