15 مئی ، 2019
پشاور: خیبر ٹیچنگ اسپتال( کے ٹی ایچ) میں وزیر صحت خیبرپختونخوا ہشام انعام اللہ خان کے گارڈ کی جانب سے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالدین پر تشدد کے خلاف ینگ ڈاکٹرز صوبائی وزیر کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
گزشتہ روز خیبر ٹیچنگ اسپتال میں وزیراعظم عمران خان کے کزن ڈاکٹر نوشیروان برکی اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالدین کے درمیان تکرار ہوئی، اس دوران ڈاکٹر ضیاء نے الزام لگایا کہ وزیر صحت ہشام انعام اللہ کے گارڈرز نے ان پر تشدد کیا ۔
ینگ ڈاکٹرز نے وزیر صحت کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ انہوں نے ایک استاد پر حملہ کیا، جمہوری حکومت میں ایک وزیر کا یہ طرز قابل افسوس ہے۔
واقعے کے خلاف خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل کی جانب سے آج سے صوبے بھر میں ہڑتال کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے وزیر صحت ہشام انعام اللہ کا کہنا ہےکہ ڈاکٹر ضیاءالدین نے ڈاکٹر نوشیروان برکی پر انڈوں سے حملہ کیا اور جب وہ اسپتال پہنچے تو ان پر بھی حملہ کیا گیا جس پر محافظوں نے بچایا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ڈاکٹرز اصلاحات کی راہ میں روڑے اٹکا رہے ہیں، ڈاکٹرز نے حد پار کی ہے اب ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔
وزیر صحت خیبر پختونخوا اور ڈاکٹر نوشیروان برکی کی درخواست پر ڈاکٹر ضیاءالدین کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔
پولیس کا واقعے سے متعلق کہنا تھا کہ کسی ڈاکٹر کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے جب کہ وزیر صحت کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست لے لی ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
خیبر ٹیچنگ اسپتال میں پیش آنے والے واقعے کے بعد کی ویڈیو بھی سامنے آگئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ زخمی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الدین اسٹریچر پر لیٹے نظر آرہے ہیں اور ڈاکٹرز ان کو طبی امداد فراہم کررہے ہیں۔