ممتاز ادیب، ڈرامہ نگار و اداکار انورسجاد طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے


ممتاز ادیب، ڈرامہ نگار اور اداکار ڈاکٹر انورسجاد طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ انتقال کے وقت انور سجاد کی عمر 84 برس تھی، خدمات کے اعتراف میں انہیں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا جاچکا ہے۔

ان کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر انور سجاد کئی ہفتوں سے علیل تھے، کھانا پینا بھی چھوڑ رکھا تھا۔ ڈاکٹر انور سجاد نے سوگواروں میں اہلیہ اور ایک بیٹی چھوڑی ہے۔

انور سجاد پیشے کے اعتبار سے میڈیکل ڈاکٹر تھے۔ ان کی وجہ شہرت ڈراموں میں جاندار اداکاری، افسانہ نگاری اور ڈرامہ نویسی بنی۔

ڈاکٹر انور سجاد صرف ایک شخصیت نہیں ایک خود میں ایک ادارہ تھے، 27 1935 کو لاہور میں آنکھ کھولی.

کنگ ایڈورڈ کالج لاہور سے ایم بی بی ایس اور پول یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد طب کے پیشے سے منسلک ہوئے، 1965  میں پاکستان ٹیلی ویژن سے اپنے کیرئیر کا آغاز بطور اداکار اور مصنف کیا۔

ڈاکٹر انور سجاد کو 1989ء میں حکومت پاکستان کی طرف سے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔

ڈاکٹر انور سجاد نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ ناپا کراچی میں اسکرپٹ سیکشن کے سربراہ بھی رہے ، انہوں نے لاتعداد ڈرامے، افسانےلکھے اور ڈراموں میں بھی کام کیا، اپنی مسحور کن صداکاری سے بھی چاہنے والوں کے دلوں میں مقام بنایا۔

ان کا پہلا ناول 'رگ سنگ' 1955ء میں شائع ہوا، ان کی دیگر کتابوں میں استعارے، آج، پہلی کہانیاں، چوراہا، خوشیوں کا باغ اور دیگر شامل ہیں۔

ڈاکٹر انور سجاد کی دیگرتصانیف میں زرد کونپل، نگار خانہ، صبا، سمندر، جنم روپ، نیلی نوٹ بُک، رسی کی زنجیر و دیگر شامل ہیں۔

مزید خبریں :