24 جون ، 2019
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے دوسری شادی کے لیے مصالحتی کونسل کی اجازت لازمی قرار دے دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 12 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا جس کے مطابق دوسری شادی کے لیے بیوی سے اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری ہوگی۔
ہائیکورٹ نے کشمیر کے شہری لیاقت علی میر کی بریت کے خلاف پہلی بیوی کی اپیل پر سماعت کی اور بریت کو کالعدم قرار دے دیا۔
لیاقت علی میر کو ایک ماہ قید اور 5 ہزار روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ جس شخص کے پاس قومی شناختی کارڈ ہے، اس پر تمام قوانین کا اطلاق ہوگا۔
فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ بیوی کی اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل انکار کردے تو دوسری شادی پر سزا ہوگی، ایڈیشنل سیشن جج میرٹ پر لیاقت علی میر کی دوسری شادی کیس کا فیصلہ کریں۔
ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ چونکہ نکاح اسلام آباد میں رجسٹرڈ ہے اس لیے عدالت کا مکمل دائرہ اختیار ہے جب کہ مسلم فیملی لاء آرڈیننس 1961 کے مطابق اجازت کے بغیر شادی کرنے والے شخص کو سزا اور جرمانہ ہوگا۔
یاد رہے کہ مجسٹریٹ اسلام آباد نے مصالحتی کونسل کی اجازت کے بغیر شادی کرنے والے آزاد کشمیر کے رہائشی لیاقت علی کو سزا سنائی تھی۔
دلشاد بی بی اور لیاقت علی میر نے 2011 میں پسند کی شادی کی اور 2013 میں لیاقت علی نے بیوی اور مصالحتی کونسل کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کی تھی۔