پاکستان
Time 13 جولائی ، 2019

ٹیکس نفاذ کیخلاف ملک بھر میں تاجروں کی ہڑتال


اضافی ٹیکس اور اس حوالے سے حکومتی پالیسی کے خلاف انجمن تاجران پاکستان کی کال پر ملک بھر میں ہڑتال کی گئی۔

حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل، چمڑے، کارپٹ، اسپورٹس اور سرجیکل آلات کے لیے زیرو ریٹنگ سہولت ختم کرکے واپس 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے اور 50 ہزار سے زائد کسی بھی قسم کی خرید و فروخت میں شناختی کارڈ کا ریکارڈ رکھنے کی شرط کے خلاف تاجر برادری نے احتجاج کیا۔

تاجروں کی جانب سے ملک کے مختلف شہروں میں کہیں مکمل تو کہیں جزوی ہڑتال کی گئی۔

کراچی

کراچی کے بازار بند رہے — فوٹو: پی پی آئی 

کراچی میں تاجروں کی ہڑتال کی کال پر ملا جلا رحجان دیکھنے میں آیا، بیشتر مرکزی مارکیٹیں اور بازار بند جب کہ کچھ کھلی رہیں۔

ہڑتال کی کال پر الیکٹرونکس مارکیٹ اور موبائل مارکیٹ سمیت مختلف مارکیٹس بند رہیں، شہر میں مین مارکیٹس سے دور مختلف بڑی شاہراہوں پر قائم ہزاروں دکانیں بھی کھلی رہیں جن میں میڈیسن مارکیٹ، اکبر روڈ اور ایمپریس مارکیٹ کیبیشتر دکانیں شامل ہیں۔

طارق روڈ الائنس کی کال پر بھی طارق روڈ کی مارکیٹ بند رہی۔

حیدر آباد میں بھی شٹر ڈاؤن رہا — فوٹو: پی پی آئی 

بند دکانوں کے تاجروں کا کہنا تھا کہ کاروبار مندا ہے اور ایسے میں ٹیکس بڑھانا صحیح حکمت عملی نہیں، ہم ٹیکس دینا چاہتے ہیں لیکن ٹیکس فکس کیا جائے۔

لاڑکانہ میں بھی دکانیں بند رہیں — فوٹو: پی پی آئی 

صوبے کے دیگر شہروں لاڑکانہ، ٹھٹھہ، نوابشاہ، حیدرآباد، گھارو، دھابیجی، گجو، مکلی اور میرپور ساکری میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی جب کہ ہڑتال کے باعث کراچی، حیدرآباد اور سکھر جانے والی پبلک ٹرانسپورٹ بھی بند رہی۔

لاہور

لاہور کی مارکیٹیں بند رہیں — فوٹو: پی پی آئی 

لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں حکومت کی ٹیکس پالیسیوں کے خلاف تاجر برادری کی ہڑتال ہوئی، تاجر برادری میں دھڑے بندی کے باوجود زیادہ تر مارکیٹیں بند رہیں۔

لاہور کی ہال روڈ، مال روڈ، لوہامارکیٹ، لنڈا بازار، نولکھا چوک مارکیٹ، شاہ عالم مارکیٹ، اعظم کلاتھ مارکیٹ، فیروزپور روڈ مارکیٹ، عابد مارکیٹ اور انارکلی سمیت دیگر مارکیٹوں میں بھی شٹر ڈاؤن رہا۔

ملتان میں دکانیں بند ہیں — فوٹو: پی پی آئی 

لاہور کے علاوہ ملتان، قصور، اوکاڑہ، پتوکی، ساہیوال، پاکپتن، شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب میں بھی کاروبار بند رہا۔ 

گوجرانوالہ — فوٹو: پی پی آئی 

گوجرانوالہ، چیچہ، وطنی، وہاڑی، میاں چنوں، راولپنڈی، خانیوال غلہ منڈی اور  سبزی منڈی میں بھی بازار مکمل طور پر بند رہے۔

راولپنڈی — فوٹو: پی پی آئی 

قصور، راجن پور اور شورکوٹ میں بھی انجمن تاجران کی جانب سے ٹیکسز کے  خلاف مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی۔

خیبرپختوخوا

پشاور میں مارکیٹیں بند ہیں — فوٹو: پی پی آئی 

پشاور سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں بھی شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی، شہر میں کئی چھوٹی بڑی مارکیٹیں بند رہیں۔ 

ڈیرہ اسماعیل خان، نوشہرہ، چارسدہ، مہمند، سوات، ایبٹ آباد، ہری پور، ٹانک اور حویلیاں میں بھی پاکسان انجمن تاجران کی کال پر مارکیٹیں اور چھوٹی بڑے کاروباری مراکز بند رہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی ٹیکسز کےخلاف تاجروں کی مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی جس کے باعث آبپارہ، سپر، جناح سپر،میلوڈی، کراچی کمپنی، جی ٹین اور جی الیون سیمت تمام کاروباری مراکز بند تھے۔

تاجر رہنماؤں کا مطالبہ

جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں تاجر رہنما 50 ہزار سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی کاپی جمع کرانے پر آمادہ نہیں ہیں۔ 

انہوں نے مطالبہ کیا کہ تاجروں سے فکس ٹیکس لیا جائے۔

ملک بھر کی تاجر برادری کا کہنا ہے کہ مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رکھیں گے۔

’تاجروں کی بڑی تعداد نے ہڑتال کی کال رد کرکے حب الوطنی کا ثبوت دیا‘

وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کا کہنا تھا کہ تاجروں کی بڑی تعداد نے ہڑتال کی کال رد کرکے حب الوطنی کا ثبوت دیا ہے لیکن ہم تاجروں کے تمام خدشات دور کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کہ پرچون فروش ملکی جی ڈی پی میں 20 فیصد کے شراکت دار ہیں تاہم پرچون فروشوں کا ٹیکس میں حصہ صرف 0.25 فیصد ہے، اس حقیقت کو تبدیل کیے بغیر ملکی معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی۔

کیمسٹ ریٹیلرز نے مارکیٹیں اور دکانیں کھلی رکھنے کا عندیہ دیا ہے، فلور ملز ایسوسی ایشن نے 17 جولائی تک ہڑتال مؤخر کر دی ہے۔

گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے انجمن تاجران کے مرکزی جنرل سیکریٹری کا کہنا تھا کہ ہڑتال سے بھاگنے والے تاجر تاجروں کے غدار ہوں گے، ہڑتال اب ہماری نہیں ملک بھر کے 31 لاکھ تاجروں کی ملکیت ہے۔

مزید خبریں :