02 اگست ، 2019
کراچی: وزیر ریلوے شیخ رشید نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو استعفیٰ دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ لاڑکانہ کی صورتحال بہت خراب ہے، وہاں بہت گند ہے، مراد علی شاہ کو درخواست کرتاہوں، ان کو لاڑکانہ میں گرین بلیٹ بنا کر دیتا ہوں، لاڑکانہ میں ریلوے ٹریک سےاسکول بھی ہٹادیے ہیں۔
وزیر ریلوے نے بتایا کہ 10 اگست سے سندھ ایکسپریس ملتان جائےگی، آئل کی قیمت بڑھ گئی ہے، 10 اگست سے فریٹ ٹرینوں کے ریٹ میں اضافہ کررہے ہیں، مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، ریلوےخسارے میں چار سے پانچ ارب روپے کی کمی کی ہے۔
شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں ریلوے میں کم حادثات ہوئے، ایم ایل ون بنے گی تو ریلوے حادثات سےمحفوظ ہوجائی گی، اسی سال ایم ایل ون پر کام شروع ہوجائے گا، کوشش کررہاہوں کہیں سے پیسے ملیں ،ریلوے سے جو پیسا کما رہےہیں وہی لگا رہےہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مریم آنکھ دکھا کر باپ کو بچانا چاہتی ہیں اور شہبازشریف جی حضوری کرکے بیٹے کو بچانا چاہتے ہیں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں فضل الرحمان کو استعفیٰ نہیں دوں گا، بلاول مجھ سے استعفیٰ مانگے میں ان کے ہاتھ میں استعفیٰ دوں گا۔
شیخ رشید چیئرمین سینیٹ کا نام بھول گئے
اس سے قبل ٹوئٹر پر جاری ویڈیو بیان میں شیخ رشید احمد خوشی میں صادق سنجرانی کو ’بجرانی‘ کہتے رہے۔
شیخ رشید اپنے بیان میں 1973 کے آئین کو 1972 کا آئین بھی کہہ گئے ۔
ان کا کہنا تھا کہ صادق سنجرانی کی کامیابی کی پیشن گوئی پر لوگوں کو بڑی تکلیف ہوئی تھی، باپ بچاؤ تحریک چلانے والوں کو عمران خان تو کیا ’بجرانی‘ کا استعفیٰ بھی نہیں ملا، اپوزیشن نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لیے تو ان کی سیاست زندہ دفن ہوجائے گی۔
وزیر ریلوے نے مزید کہا کہ بکنے، بکنےاور منی لانڈرنگ کرنے والوں کے پاس اب سیاسی غلطی کی گنجائش نہیں، میری موجودگی میں کوئی شخص ’1972 ‘کے آئین میں ترمیم نہیں کر سکتا۔
شیخ رشید نے ایک بار پھر پیشگوئی کی کہ عمران خان اپنی پانچ سالہ مدت پوری کریں گے۔
شیخ رشید کا ویڈیو بیان