بلاگ
Time 08 اگست ، 2019

کیا بدنصیبی ہے۔۔۔۔ہم سچ نہ بیچ پائیں

— 

کیا بدنصیبی، ایک ڈکلیئرڈ قاتل، ڈکلیئرڈ دہشت گرد، ڈکلیئرڈ انسانیت کا مجرم، ایک انتہا پسند، ایک جنونی، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت، سیکولر، روشن خیال، لبرل ہونے کے دعویدار ملک کا سربراہ، جس کے امریکہ، یورپ داخلے پر پابندی تھی، آج وہ وزیراعظم، ہر جگہ جا رہا، ہر جگہ استقبال ہو رہے، کہاں گئی مہذب دنیا، کہاں گئی انسانیت، کہاں گئے انسانی حقوق کے بھاشن؟ واقعی یہ مفادات کی دنیا۔

 کیا بدنصیبی، پورا خطہ ایک انسان کے رحم و کرم پر، ڈیڑھ ارب انسانوں پر پاگلوں کا جتھہ راج کر رہا، ڈیڑھ ارب کا ہندوستان پاگل خانے میں ڈھل چکا، ہندوستان سے مسلمانوں کو نکالو، تاریخ سے مسلمانوں کو نکالو، شہروں، دیہات سے مسلمانوں کو نکالو، کتابوں،کہانیوں سے مسلمانوں کو نکالو، مسلم ناموں پر اعتراض، مسلم کاموں پر اعتراض، کیا بدنصیبی، ہندوستان میں مسلم خون سستا، گائے موتر مہنگا، یقین جانئے، مودی کو ایک ٹرم اور مل گئی، بھارتی پارلیمنٹ میں 5فیصد گائے کوٹا ہوگا، نوٹوں پر گائے کی تصویر، مودی کی ایڈوائزر دیس کی سب سے بوڑھی گائے، ’را‘ کی چیف کنسلٹنٹ گائے، شاہ رخ، عامر سمیت مسلم اداکاروں پر یہ پابندی ہوگی کہ سال میں ایک فلم ایسی کریں جس میں ہیروئن گائے، افسوسناک، شرمناک۔

کیا بدنصیبی، مودی جارحیت، حریت کانفرنس کو چھوڑیں، مظلوم کشمیریوں کو رہنے دیں، دلّی سرکار کے اپنے اتحادی پھٹ پڑے، فاروق عبداللہ کہہ رہے ’’ایسے لگا جیسے میرے وجود کے دو ٹکڑے ہو گئے‘‘، محبوبہ مفتی کہہ رہی ہیں ’’بھارت سے الحاق، دو قومی نظریے کی مخالفت، ہمارا فیصلہ غلط نکلا، ہم نے پاکستان پر بھارت کو ترجیح دی یہ ہماری غلطی‘‘۔

 عمر عبداللہ بولے ’’ہمارے ساتھ دھوکہ ہوگیا‘‘ کانگریس کہہ رہی ’’یہ سیاہ دن، بھارتی اقلیتوں کا قاتل دن، تاریخ ثابت کرے گی کہ یہ بھیانک غلطی‘‘، کیا بدنصیبی، مودی جارحیت، نہرو، پٹیل دستخطی وعدوں پر خطِ تنسیخ پھیر دیا، مہاراجہ ہری سنگھ، بھارتی گورنر جنرل ماؤنٹ بیٹن کے الحاقی معاہدے پر خطِ تنسیخ، بھارتی آئین پر خطِ تنسیخ، 1952کے دلی سمجھوتہ پر خطِ تنسیخ، 1949میں متعارف کردہ آرٹیکل 370پر خطِ تنسیخ، اقوام متحدہ قراردادوں، شملہ معاہدہ پر خطِ تنسیخ، کشمیر واپس 1947کی پوزیشن پر چلا گیا، کیا بدنصیبی، مودی جارحیت، مقبوضہ وادی کی تحریک تیز ہی نہیں بلکہ بھارت میں چلنے والی 50چھوٹی 17بڑی تحریکوں میں جان پڑے گی، ناگالینڈ، میزورام، منی پور، بھارتی پنجاب، لداخ، کشمیر ہر جگہ شعلے بھڑکیں گے۔

کیا بدنصیبی، مودی جارحیت، جو اسرائیل نے فلسطین میں کیا، وہی مودی کشمیر میں کرنے جا رہا، نریندر مودی، بنیامین نیتن یاہو کی دوستیاں، بھارت، اسرائیل سالہا سال سے ایک، دونوں کا ایجنڈا ایک،مقبوضہ وادی میں اب ہندوؤں کی آبادکاری، مسلمانوں کو اقلیتوں میں بدلنا مقصد، کیا بدنصیبی، مودی جارحیت، آرٹیکل 370کا خاتمہ، فرق یہ پڑا، پہلے جموں وکشمیر خودمختار، اب نہیں، پہلے بھارتی کشمیری شہری نہیں تھا، اب ہر بھارتی کشمیری شہری، پہلے مقبوضہ وادی کا اپنا جھنڈا، ترانہ، آئین، اب یہ سب ختم، پہلے بھارتی شہری کشمیر میں جائیداد، زمین نہیں خرید سکتا تھا، اب ہر بھارتی کشمیر میں جائیداد، زمین خرید سکے گا۔

 اوپر سے لداخ، مقبوضہ وادی سے علیحدہ، مطلب مقبوضہ وادی بھارت کا ایک صوبہ بن گئی، کیا بدنصیبی، مودی جارحیت، پاکستان میں منظم پروپیگنڈا مہم، کوئی سنا رہا، عمران خان امریکی صدر ٹرمپ کے ہاں کشمیر بیچ آئے، کوئی بتا رہا یہ ٹرمپ، مودی، عمران سازش، کوئی کہہ رہا عمران خان، ٹرمپ کارڈ کے چکر میں ٹرمپ کے ٹریپ میں آگئے، کوئی کہہ رہا جس ثالثی کا ٹرمپ کہہ رہے تھے، وہ یہی تو تھی کہ کشمیر دو حصوں میں، اِدھر ہم، اُدھر تم۔ 

عجیب و غریب سازشی تھیوریاں، وہ بھی منظم پروپیگنڈوں میں لگے ہوئے، جن کے سینوں پر سول، ملٹری قیادت کے کامیاب دورۂ امریکہ کی وجہ سے سانپ لوٹ رہے تھے، جنہیں یہ سب ہضم نہیں ہو رہا تھا۔ 

اب موقع ملا، حسد نکال رہے، وہ بھی پروپیگنڈے کر رہے جن کی بقا اسی میں کہ حکومت ناکام ہو، عمران خان کو گندا کیا جائے، وہ بھی پروپیگنڈ ے کر رہے جن کے دماغ ہی سازشی ہو چکے، سوال یہ، اکیلا عمران کشمیر کا سودا کیسے کر سکتا، کیا مقبوضہ وادی میں عمران خان کی حکومت، کیا پاکستان کی فوج وہاں لڑ رہی، کیا ٹرمپ ملاقات کے بعد پاکستان نے وہاں سے اپنی فوج واپس بلا لی، اگر عمران خان نے کشمیر بیچنا تھا، ٹرمپ نے کشمیر خریدنا تھا،کوئی سازش کرنا تھی تو ایسی کچی سازش کہ اِدھر وائٹ ہاؤس میں سازش ہوئی، اُدھر دوستوں کو پاکستان میں پتا چل گیا۔ 

سبحان اللہ، پھر علی گیلانی کہہ چکے، عمران پہلا لیڈر جس نے نہتے کشمیریوں کیلئے آواز اٹھائی، یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کہہ رہیں، عمران خان جس طرح کشمیریوں کی مدد کر رہے، میں شکر گزار، مگر کیا کریں حاسدوں کا حسد ایسا کہ جھوٹ، منافقت، افواہیں عروج پر۔

کیا بدنصیبی، کوئی یہ نہ سوچے، جب وائٹ ہاؤس میں عمران، ٹرمپ پریس کانفرنس میں جب ٹرمپ نے کشمیر پر بات کرتے ہوئے یہ کہہ دیا کہ مودی نے مجھ سے کشمیر پر ثالثی کی درخواست کی تھی، تب وہ مودی جس کے انتخابی منشور میں تھا کہ اس بار جیت کر ہم کشمیر کی خصوصی حیثیت آئین کے آرٹیکل 370اور 35اے کا خاتمہ کریں گے۔ 

اس پر ایسی تنقید ہوئی کہ اسے ’غدار‘ کہہ دیا گیا، تب جو کام مودی نے ذرا ٹھہر کر کرنا تھا وہ اس نے فوراً کرلیا، اب ہمیں کیا کرنا، ہمیں چومکھی لڑائی لڑنی، اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹانا، دوست ممالک کو ایکٹیو کرنا، ٹرمپ افغانستان سے نکلنے کیلئے ہم پر انحصار کر رہا، ہمیں اس کے بدلے کشمیر پر اس سے مدد لینی چاہئے اور خود ایک ہو کر متفقہ لائحہ عمل بنا کر، ملک ملک جاکر مودی جارحیت کو بے نقاب کرنا، یہ چومکھی لڑائی تب تک، جب تک مظلوم کشمیری بھائیوں کا معاملہ حل نہیں ہو جاتا۔

کیا بدنصیبی، امریکہ، بھارت کا نیوکلیئر پارٹنر،بھارت دنیا کیلئے ایک بہت بڑی منڈی، بھارت کی سفارتکاری ایسی جھوٹ بیچ دے، کیا بدنصیبی، ہم بھوکے ننگے، ہماری دنیا میں کوئی حیثیت نہ اہمیت، عالمی تنہائی، وزیر خارجہ وہ جو دوستوں کو روز بتائیں ’’میں تو وزیر خارجہ بننا ہی نہیں چاہتا تھا، مجھے تو عمران خان نے زبردستی وزیر خارجہ بنا دیا‘‘، سیاسی قیادت ایسی، گزشتہ روز فوج کی طرف سے سخت، مضبوط پیغام کے بعد جو ہماری پارلیمنٹ میں ہوا، سب کے سامنے، سفارتکاری ایسی، سچ نہ بیچ پائیں، پچھلے 5سالوں میں 56ارب خرچنے والے ہمارے سفارتکاروں کی گزشتہ 5سالہ کارکردگی ہی دیکھ لیں، کیا بدنصیبی، اب ہم لڑ کر شام، عراق، لیبیا تو بن سکتے ہیں، کشمیر حاصل نہیں کر سکتے، لڑ کر کشمیر لینے کے تین مواقع آئے، ہم ضائع کر چکے، اب لڑائی سفارتی محاذ پر ہی لڑنا ہوگی، ویسے کیا بدنصیبی ہے۔

یہ آرٹیکل روزنامہ جنگ میں 8 اگست کو شائع ہوئی


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔